امریکی وزیر خارجہ کا پیرس کا دورہ ، یوکرین کا معاملہ خاص طور سے زیر بحث آئے گا

Apr 17, 2025 | 17:55

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو آج جمعرات کے روز پیرس کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ بالخصوص یوکرین میں جاری تنازع پر بات چیت کریں گے۔ یہ ان کا فرانس کا پہلا سرکاری دورہ ہے جو ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب واشنگٹن کے پیرس کے ساتھ تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔دورے میں روبیو کے ہمراہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی، اسٹیف ویٹکوف بھی ہیں۔ ان کی ملاقات فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں اور وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو سے متوقع ہے۔یہ روبیو کا یورپ کا تیسرا دورہ ہو گا۔ اس سے قبل وہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس اور مارچ میں برسلز میں نیٹو اجلاس میں شرکت کر چکے ہیں۔پیرس میں ہونے والی بات چیت کا مرکزی موضوع یوکرین کی جنگ ہو گا جو فروری 2022 میں روسی حملے سے شروع ہوئی تھی۔ ٹرمپ نے اس جنگ کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن جب سے انہوں نے ولادی میر پوتین سے دوبارہ رابطہ کیا، ماسکو اور کئیف کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں کو دشواریوں کا سامنا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ روبیو اور ویٹکوف ان ملاقاتوں میں شریک ہوں گے تا کہ "صدر ٹرمپ کے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ ختم کرانے اور قتل عام بند کرانے کے مقصد میں پیش رفت ہو سکے. فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے بدھ کے روز یوکرینی شہر سومی پر روسی حملے میں 35 افراد کی ہلاکت کے بعد تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "ولادی میر پوتین نے ایک بار پھر اپنی بے رحمی ثابت کر دی ہے اور یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ فائر بندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، جب کہ یوکرین ایک ماہ سے اس پر رضامند ہے، لہٰذا انھیں مجبور کیا جانا چاہیے"۔

بارو نے مزید کہا کہ فرانس فائر بندی کے لیے "بالخصوص اس کی نگرانی کی شرائط" کو ممکن بنانے پر کام کر رہا ہے۔اس سے قبل پوتین سے ملاقات کے تین روز بعد ویٹکوف نے پیر کے روز کہا کہ مذاکرات میں "پیش رفت قریب" ہے۔روبیو کے دورہ پیرس کے موقع پر، یوکرینی صدارتی دفتر کے سربراہ آندرے یرماک نے بتایا کہ اعلیٰ یوکرینی حکام بھی یورپی اور امریکی حکام سے ملاقات کے لیے آج جمعرات کو پیرس پہنچ چکے ہیں۔ یرماک نے ٹیلی گرام پر لکھا "میں ابھی وزیر خارجہ آندرے سیبیگا اور وزیر دفاع رستم اومیروف کے ساتھ پیرس پہنچا ہوں"۔ انھوں نے کہا کہ وہ فرانسیسی، جرمن، برطانوی اور امریکی نمائندوں سے ملاقات کریں گے، تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی۔جہاں تک روبیو کے دورہ پیرس کا تعلق ہے، فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق، وزارت خارجہ میں ہونے والی بات چیت میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور ایرانی جوہری پروگرام پر بھی گفتگو ہو گی۔ایران اور امریکہ کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام پر نادر بات چیت گذشتہ ہفتے سلطنت عمان میں ہوئی تھی، جب کہ اس ہفتے کے روز روم (اٹلی) میں ایک اور دور متوقع ہے۔ عُمان ایک بار پھر ثالثی کا کردار ادا کرے گا۔یورپی ممالک نے 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، لیکن فی الحال فرانس، جرمنی اور برطانیہ پر مشتمل "E3" گروپ ان مذاکرات سے باہر ہے اور محض تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے بدھ کے روز فرانسیسی اخبار "لوموند" کو انٹرویو میں خبردار کیا کہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے وقت کم ہوتا جا رہا ہے، کیوں کہ تہران "ایٹمی ہتھیار بنانے سے بہت قریب" ہے۔مغربی ممالک، جن میں امریکہ بھی شامل ہے، طویل عرصے سے شبہ ظاہر کرتے آ رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن شہری مقاصد کے لیے ہے۔واضح رہے کہ ایک طرف امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پیرس کے دورے پر ہیں، دوسری طرف فرانسیسی وزیر دفاع سیبستین لوکورنوں بھی جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹ سے بات چیت کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں