لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا ہے کہ عدالتوں میں ہڑتال کلچر کی حوصلہ شکنی ہوگی تو وکلاء میں بھی خوشحالی آئے گی، بنچ اور بار کے مابین احترام کا رشتہ ضروری ہے، لیکن سب کو سمجھنا ہوگا کہ عدالت کی عزت سے ہی وکیل کی عزت ہوتی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے ان خیالات کا اظہار مختلف ضلعی و تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے وفود کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کیا۔ فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے وکلاء کے معاشی مسائل کی فکر کرنے کی ضرورت ہے جو ہڑتالوں اور عدالتوں کی تالہ بندیوں سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ عدالتوں کی تالہ بندی ہوگی تو سائلین اپنے مقدمات کہاں لے کر جائیں گے۔ اگر ہمارے کسی جوڈیشل آفیسر کے خلاف کوئی شکایت ہے تو ہمیں تحریری طور پر آگاہ کریں، ہم ایسی تمام شکایات کو منطقی انجام تک پہنچاتے ہیں۔ ملاقات کے موقع پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ امجد اقبال رانجھا بھی موجود تھے۔ جبکہ وکلاء وفود میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر رانا غلام سرور، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبران حمود الرحمن اعوان اور نجمہ رشید، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن مبشر رحمان، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ٹوبہ ٹیک سنگھ کے صدر مہر رب نواز اور دیگر عہدیدار، صدر تحصیل بار ایسوسی ایشن کمالیہ سردار صدیق اختر کھٹانہ و دیگر عہدیدار اور تحصیل بار ایسوسی ایشن وزیر آباد کے صدر امتیاز احمد خان سمیت بار کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔ وکلاء رہنماؤں کی جانب سے چیف جسٹس عالیہ نیلم کو بار ایسوسی ایشنز کو درپیش مسائل کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ جس پر فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بار ایسوسی ایشنز اور وکلاء کے مسائل کا حل لاہور ہائیکورٹ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ لاہور میں سٹیٹ آف دی آرٹ جوڈیشل ٹاور بنایا جائے گا۔ بعدازاں چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وکلاء وفود میں موجود نومنتخب بار عہدیداروں کو مبارکباد بھی دی۔
ہڑتال کلچر کی حوصلہ شکنی ہو تو وکلاء میں خوشحالی آئے گی: جسٹس عالیہ نیلم
Apr 17, 2025