مکرمی، مشہور حدیث ہے کہ ’علم مومن کی گمشدہ میراث ہے‘۔ لیکن یہ بڑی حیرت اور ندامت کی بات ہے کہ ہمارے آبا ؤ اجداد نے دنیائے علوم و سائنس میں جو کارنامے سر انجام دیے ہم ان کا تسلسل برقرار نہ رکھ سکے۔ ہمارے اسلاف نے علم ریاضی، کیمیا، طب، فلکیات، طبیعات، نجوم، تاریخ، جغرافیہ، ادب و فلسفہ و قانون وغیرہ میں اپنی شاندار ایجادات اور خدمات سے آنے والی نسلوں کے لیے ترقی کی راہیں ہموار کیں۔ لیکن یہ وقت افسوس کرنے کا نہیں بلکہ موجودہ اربابِ حل و عقد کو اندرونی و بیرونی امداد سے اعلیٰ درجے کی سائنسی، تکنیکی، طبی و دیگر علوم کی درس گاہیں قائم کرنی چاہئیں تاکہ ہمارے ذہین و فطین طلبہ و طالبات اپنی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف ملک و قوم کا نام روشن کریں بلکہ امت مسلمہ اور انسانیت کی معراج کو نئی جہتوں سے آشنا کریں۔ علمائے کرام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے وعظوں میں سائنسی، تکنیکی ، طبی اور دیگر علوم کی تلقین کریں تاکہ ہماری نئی نسل اپنی کھوئی ہوئی میراث کو حاصل کرسکے۔(محمد اسلم چوہدری، لاہور)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024