قوم گھبرانا نہیں۔سرپینٹا چاہتی ہے
جناب عمران خان وزیراعظم پاکستان نے عوام کی خبر گیری اور خیر خواہی کیلئے ایک ہفتہ میں ایک گھنٹہ مختص کیا ہے تاکہ وہ عوام کے قریب ہوکر ان کے مسائل از خود جان سکیں اور ان کا بر وقت حل نکال سکیں اس سے قبل مختلف وزراء اعظم نے عوامی مسائل سے آگاہی اور عوام سے ڈائریکٹ رابطہ میں رہنے کیلئے مختلف طریقے استعمال کئے مگر ان کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برّآمد نہ ہوا وہ محض قیمتی وقت اورقومی دولت کا ضیاع ثابت ہوا ۔یہ ممکن ہی نہیں کہ ایک گھنٹہ میں تمام افراد اپنے پیارے اور محبوب وزیراعظم کو کال کرکے اپنا حال دل اور حال جان سنا سکیں ۔اور موصوف کیلئے بھی ممکن نہیں کہ وہ ایک گھنٹہ میں اپنے محبوب عوام کے حالات سے واقف ہوسکیں ۔ایسے حالات میں سینکڑوں بلکہ لاکھوں افراد کی کالز لگتی ہی نہیں جن کی کالز نہیں لگتیں وہ اپنے محبوب قائد سے نا صرف ناخوش ہوتے ہیں بلکہ بددل ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات صلوتیں بھی سناتے ہیں اور جن کی کالز لگ جاتی ہیں وہ اپنی پوری بات سنا نہیں پاتے کہ وقت ختم ہوجاتا ہے وہ بھی ناخوش رہتے ہیں یوں ہردو صورت میں پیاس برقرار رہتی ہے ۔
وزیراعظم آپکی حکومت میں لوگوں کی قوت برداشت خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے جو ان کے اخلاق ،کردار اور عادات سے عیاں ہے جو لوگ آپ کے دیوانے تھے اب آپ کی وکالت کرتے کرتے شرمندہ ہو کر رہ گئے ہیں اب ان کے پاس نہ الفاظ بچے ہیں نہ جذبات ۔ یہ لوگ دوسروں کو ’’گھبرانا نہیں ‘‘کا مشورہ دیتے تھے مگر اب خود مایوس ہوتے جارہے ہیں آپ کے حق میں نعرے لگانے اور دلیلیں دینے والوں کی تعداد میں دن بدن کمی واقع ہوتی جارہی ہے کہ مہنگائی نے زندگی سے دور اور موت کے قریب کر دیا ہے چینی ،گھی، دالوں اور دیگر خوردنی چیزوں کے بڑھتے ہوئے نرخوں نے پریشان کردیا ہے ان چیزوں کے ریٹ کا کوئی معیار مقرر نہیں دکانداروں اور کارخانہ داروں کا اپنا راج ہے جو چاہتے ہیں وہی ریٹ ہوتا ہے اور عوام خریدنے پر مجبور ہوتے ہیںان دکانداروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔اگر کوئی شریف شہری ان سے بات یا بحث کرنے کی غلطی کرے تو اس کو بے عزت کرکے دکان سے نکال دیا جاتا ہے ’’جاجو کرسکتا ہے کر لے کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ‘‘ جناب وزیراعظم !تمام محکمہ جات میںاندھیر نگری ہے پولیس ،واپڈا ،سوئی گیس ،ایکسائیز،لینڈ ریکارڈ، عدالتیں اور ایجوکیشن میں کرپشن ایک رواج اور روایت بن چکی ہے پولیس میں امیروں اور چودھریوں کا حکم چلتاہے ان کے حکم پر مقدمات درج اور خارج ہوتے ہیں پولیس ان کے اشاروں پر شریف شہریوں کو دن دیہاڑے اٹھا کر ذلیل وخوار کرتی ہے پھر پیسے لے کر فارغ کرتی ہے کئی بیگناہ ایسے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں جناب عالی! پولیس افسران تھانوں میں ایس ایچ اوز لگانے کے پیسے لیتے ہیں اور پھر ماہوار منتھلی وصول کرتے ہیں مختلف تھانوں میں ایس ایچ او اور محرر لگنے کا ریٹ مختلف ہے اچھے تھانے کی سیٹ کا ریٹ اچھاجبکہ درمیانے تھانے کی سیٹ کا ریٹ درمیانہ ہے پھر وہی ایس ایچ اوز عوام سے اپنی ’’ریکوری ‘‘ کرتے ہیں عوام کو تھانوں میں صرف پیسے کی بنا پر انصاف اور عزت ملتی ہے ایک سپاہی سے لیکر اعلی افسران تک پیسے میں بات کرتے ہے غریبوں کیلئے تھانہ عقوبت خانہ ہے ۔عالی جا !واپڈا کا حال اس سے بھی بدتر ہے واپڈا نے اوور چارجنگ اور اوور یونٹس سے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے عوام سے ہر مہینے کابل دیکھا نہیں جاتا ۔بل دیکھ کر کئی افراد خودکشی کرچکے ہیں اور باقی سوچ رہے ہیں ۔روز بروز بجلی جس رفتار سے مہنگی کی جارہی ہے اسی رفتار سے عوام کی قوت برداشت جواب دے رہی ہے واپڈا ملازمان کی ’’ محکمانہ کاروائی ‘‘اس سے الگ ہے یہی صورتحال سوئی گیس کے محکمہ کی ہے گیس نہیں آتی بل آجاتا ہے بلکہ ہرماہ توقع سے زیادہ آتا ہے۔
عالی جا! یہاں تو خالص دودھ نہیں ملتا ۔اصل پیسوں کے بدلے ناخالص یا کیمیکل ملا دودھ ملتا ہے پٹرول پمپس سے خالص اور پورا تیل نہیں ملتا ۔ایک لیٹر تیل میں پورا تیل نہیں ہوتا ۔اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ گلیوں اور محلوں میں لوگ تیل کی مشیینیں لگائے بیٹھے ہیں جو اپنی مرضی کا تیل اور ریٹ چلاتے ہیں۔ ٹرانسپورٹروں کی من مانی اور بد معاشی تو پیلے ہی سرعام ہے یہ لوگ اپنی مرضی سے گاڑیاں اور کرائے چلاتے ہیں جو ان کے سامنے زبان چلائے ان کو گاڑی سے نیچے اتارنا اور بے عزت کرنا ان کا من پسند کام ہے جگہ جگہ پولیس ملازمان ملتے ہیں مگر ان کو کوئی نہیں پوچھتا ۔عوام سے زیادہ کرایوں کی وصولی کا کوئی پرسان حال نہیں ۔اب میں اپنے موضوع کی طرف واپس آتا ہوں۔
جناب وزیراعظم !میں نے آپ کی مشکل کو کافی حد تک آسان کرنے کی کوشش کی ہے عوام کے روز مرہ کے مسائل اور جان لیوا ٖحالات کو آپ کے سامنے رکھا ہے میں سمجھتاہوں کہ آپ کا وقت بہت قیمتی ہے اس میں آپ کا یہ قیمتی وقت ضائع نہیں ہونا چاہئے ۔آپ ملک کے وزیراعظم ہیں آپ کے کرنے کے اور بہت سے کام ہیں جو آپ کی توجہ کے طلب گار ہیں حقیقی لیڈر اپنے کارناموں اور اصلاحات سے عوام کی خبر گیری کرتے ہیں نہ کہ ایک گھنٹہ کی کالز سے ۔آپ اس عوام کی بہتری کیلئے کوئی موثر قدم اٹھائیں جس سے عوام کو ریلیف ملے ۔اگر آپ عوام کا Temprament چیک کر رہے ہیں تو یہ بہترین طریقہ ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ اب لوگ آپ سے گھبرانے اجازت چاہتے ہیں ۔