کشمیر میں لاک ڈائون پر خاموش دنیا خود لاک ڈائون کا شکار ہوگئی
کورونا کی ہولناکی اپنی جگہ تاہم اس کی وجہ سے پوری دنیا مفلوج ہو کر رہ گئی ہے لیکن اس کے پس منظر میں ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔ کورونا کی بدولت پوری دنیا نے بہت جلد کم از کم ’’لاک ڈائون‘‘ کا مفہوم نہ صرف سمجھ لیا ہے بلکہ اس سے گزر کر اس کی اذیت اور خوفناکی کو بھی محسوس کر لیا ہے۔ آج دنیا کی واحد سپر پاور سمیت پورا یورپ اور عالمی معیشت کے سب سے بڑے حصے دار ممالک بھی لرزہ بر اندام ہیں کہ ان کا مستقبل دائوپر لگ چکا ہے۔کورونا کے باعث لاک ڈائون نے عالمی سطح پر سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے۔ اگست 2019میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے اس خطے میں ’’لاک ڈائون‘‘ کیا۔ بھارتی مظالم نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا تاہم بدقسمتی سے اقوام عالم اس مسئلے پر خاموشی اختیار کیئے رہیں۔ سب سے زیادہ دکھ مسلم ممالک کی بے رحمانہ پالیسی پر ہوا کہ ان ممالک نے مظلوم نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر آواز اُٹھانے کے بجائے بھارت کے ساتھ اپنے معاشی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کو فوقیت دی۔کشمیر میں لاک ڈائون تھا تو دنیا خاموش تھی آج اللہ نے پوری دنیا کو لاک ڈائون کردیا ہے۔آج پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ کورونا کی آزمائش سے نکلنے کا واحد راستہ رجو ع الی اللہ اور انصاف کی فراہمی ہے۔ دنیا کو یاد رکھنا چاہیئے کہ کل جب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے لاک ڈائون کر رکھاتھااور جس کو دل چاہا اور جس شہر یا چوک میں چاہا غدار قرار دے کر گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں 8 ماہ سے 8 لاکھ ظالم بھارتی فوج 80 لاکھ کشمیری مسلمانوں پر بندوق تانے کھڑی ہے گھر سے باہر جیسے ہی قدم رکھا جاتا ہے درجنوں گولیاں جسم کے آر پار کر دی جاتی ہیں۔ بچے بھوک سے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں اور جوان مسلمان لڑکیوں کو گھروں سے اٹھا کر بے آبرو کر دیا جاتا ہے۔ درجنوں افرادکی روزانہ شہادت سے سیکڑوں بچے یتیم ہو رہے ہیں لیکن عالمی سطح پر اس لاک ڈائون پر نہ کسی کی زبان ہلی، نہ کوئی آنکھ نم ہوئی اور نہ ہی دنیا میں امن کی ٹھیکیدار اقوام متحدہ کی نیٹو نے بھارتی فوج کا ہاتھ روکا۔ غرض یہ کہ دنیا میں
کشمیری قوم تن تنہا آج بھی بھارتی فوج کا ظلم برداشت کر رہی ہے۔ شائد کشمیری اللہ تعالیٰ کو اتنے پیارے لگے کہ ان پر ہونے والے مظالم کو دیکھ کر بے حسی سے چپ رہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہی سزا دینے کا فیصلہ کر لیا۔ اسی لیے دنیا کی واحد سپر پاور امریکا بھی کرونا وائرس کے ’’لاک ڈائون‘‘کے شکنجے میں بری طرح جکڑی گئی ہے۔آج سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہورہی ہیں۔ آدھی دنیا پر حکومت کرنے والا برطانیہ اپنے وزیراعظم اور شہزادے کو اس موذی وبا کا شکار ہونے سے نہیں بچا پایا۔ یہ میرے رب کے کرشمے ہیں جو وہ دنیا کو دکھا رہا ہے۔ جانوروں کے حقوق پر جلوس نکالنے والا یورپ اور کشمیر میں لاکھوں شہادتوں پر چپ رہنے والے یورپ کا حال دیکھ کر بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ دنیا میں کرونا وائرس کے نام پر ہونے والے لاک ڈائون اور اس کے بعد والے حالات سے لاکھوں بلکہ کروڑوں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔پاکستان بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت پر ہمیشہ کمر بستہ رہتا ہے۔ ہم مظلوم کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعلان بھی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے کہ ہم بھی یہ سب کچھ اوپری دل سے کررہے ہیں۔بھارت نے جب مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا اس وقت ہمارے وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیاکہ وہ دنیا میں مظلوم کشمیریوں کے سفیر کی حیثیت سے ان کا مقدمہ لڑیں گے۔ اس وقت پاکستان کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جارہاتھا، اس بات کے قوی امکانات تھے کہ عوام اپنے طور پر بھارت میں داخل ہو کر مقبوضہ کشمیر میں’’بھارتی لاک ڈائون‘‘ توڑدیں گے۔ اس نازک مرحلے پر ہمارے وزیر اعظم نے قوم کو روکا اور عالمی سطح پر کشمیر کے مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے مسلسل جدو جہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔آج قوم وزیر اعظم سے یہ بات پوچھنے پر حق بجانب ہے کہ ’’مقبوضہ کشمیر کے سفیر صاحب نے وادی کے مظلوم عوام کی حمایت میں آخری بیان کب دیا تھا؟‘‘مظلوم کشمیریوں کے سفیر کی خاموشی کے پیچھے کیا چھپا ہوا ہے؟کورونا کی وبا نے جہاں پوری دنیا کو لاک ڈائون سے دوچار کرکے انہیں یہ احساس دلایا ہے کہ اس عذاب کی اذیت کیا ہوتی ہے وہیں ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اس وقت عالمی ضمیر کو جھنجھوڑیں کہ مقبوضہ کشمیر میں جو لاک ڈائون بھارتی فوج کے زیر انتظام جاری ہے دنیا تو اس کے عشر عشیر سے بھی دوچار نہیں ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں لاک ڈائون کے دوران زندگی کی تمام ضروریات دستیاب ہیں محض ’’سماجی فاصلے‘‘ کے عمل نے دنیا کی زندگی اجیرن کر رکھی تو ذرا سوچیں مظلوم کشمیری جو دنیا بھر سے کٹے ہوئے ہیں۔ اپنے پیاروں کی شکلیں دیکھنا تو دور کی بات ہے ان کی موت کی صورت میں تدفین تک میں شریک نہیں ہو سکتے وہ کس کرب میں زندگی گزار رہے ہوں گے۔ سانس کی ڈور برقراررکھنے کے لیے جس غذا کی ضرورت ہے وہ ان کی دسترس میں نہیں ہے۔ان کی جان مال عزت و ناموس محفوظ نہیں ہے۔ ہر گھڑی خوف کی ننگی تلوار ان کے سروں پر لٹکی رہتی ہے۔ایسے حالات میں زندگی بسرکرنا کتنا مشکل ہوتا ہے عالمی برادری کو اب یہ بات سمجھ لینی چاہیئے۔ کل تک کشمیری لاک ڈائون کا شکار تھے آج پوری دنیا لاک ڈائون کا شکار ہے۔ بھارت نے کشمیر کو لاک ڈائون کے ذریعے زندہ درگور کرنے کی کوشش کی تھی آج دنیا ’’گور‘‘(قبر) میں جانے سے بچنے کے لیے خود کو لاک ڈائون کر نے پر مجبور ہے۔حکومتوں کی مجبوریاں اپنی جگہ ہوں گی لیکن ایک بات اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان کے عوام کے دل مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ہمارے عوام بھارتی مظالم پر خاموش نہیں ر ہ سکتے۔گذشتہ دنوں بزنس کمیونٹی کے ممتازرہنما عقیل کریم ڈیڈھی اور ایچ ایم آر گروپ کے چیئرمین حاجی رفیق پردیسی کے زیر صدارت کراچی میں منعقد ہونے والی ایک نشست میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئر مین مفتی منیب الرحمان، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ دیولپرز (آباد)کے چیئرمین محسن شیخانی، سی پی ایل سی کے سابق سر براہ احمد چنائے سمیت سول سوسائٹی کی مختلف شخصیات اور علمائے کرام نے جہاں ملکی صورتحال پر طویل غور و خوض کیاوہیں کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خاتمے اور مظوم کشمیریوں کو حق خودارادیت کے حصول کے لیے فرنٹ لائن پر آکر کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔خاکسار بھی اس اجلاس میں موجود تھا اجلاس میں مختلف امکانات کا بھر پور جائزہ لیا گیا اس موقع پر اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ ملک کے مایہ ناز قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد اگر قانون نے اجازت دی تو سول سوسائٹی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں دائر کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جلد ہی اس سلسلے میں سول سوسائٹی کا ایک نمائندہ وفد حاجی رفیق پردیسی کی سربراہی میں وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم سے ملاقات کرے گا۔بنیادی طور پر یہ کام ہماری حکومت کا تھا کہ وہ دنیا بھر کے سامنے اپنے قرضے معاف یا اس کی ری شیڈولنگ کے لیے جس طرح رابطے کررہی ہے اسی طرح کشمیر میں جاری بھارتی لاک ڈائون کے خاتمے کے لیے بھی عالمی برادری کو جھنجھوڑ سکتی ہے۔اس موقع پر بھی اگر عالمی انسانی حقوق کے ادارے اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ حکومت پاکستان کو یہ مطالبہ کرنا چاہئے کہ تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادرے فی الفور بند کردیئے جائیں۔انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو دنیا بھر میں بالخصوص اسلام ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی دکھائی دیتی ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں ان کی آنکھیں اندھی ہو جاتی ہیں۔ابھی بھی وقت ہے کہ عالمی برادری ہوش کے ناخن لے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت کے خاتمے کے لیے اپنا کردارادا کرے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے کوئی عار محسوس نہیں ہوتا کہ اگر عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بدترین لاک ڈائون اور مظالم کا فوری نوٹس لیتی تو شایدآج دنیا کورونا جیسے مہلک مرض سے دوچار نہ ہوتی۔ آج کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنے ہی گھروں میں قید کرکے رکھ دیا ہے اب بھی وقت ہے کہ عالمی برادری بھارتی مظالم کا نوٹس لے کر کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لئے کردار ادا کرے۔اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون تک پوری دنیا میں لاک ڈائون رہے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی طاقتیں اپنے رویے پرنظر ثانی کریں اور بھارت پردبائوال کر کشمیر کا لاک ڈائون ختم کرائیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ 8 ماہ سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر زندگی گزار رہے ہیں۔اگر دنیا چاہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کرونا وائرس کا لاک ڈائون سے نجات عطا کرے اور دنیا اس وائرس سے محفوظ ہو جائے تو ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا لاک ڈائون ختم کرانا ہو گا اور ساتھ ساتھ ظلم پر خاموشی اختیار کرنے والے گناہ پر توبہ کرنی ہو گی۔ ہو سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے لاک ڈائون کے بعد اللہ تعالیٰ اقوام عالم کی مجرمانہ غفلت کو معاف کرتے ہوئے دنیا میں کرونا وائرس کا لاک ڈائون ختم کر دے۔مقبوضہ کشمیر کی آزادی ہی خطے میں امن کی ضمانت ہے۔ پاکستان کو ہی نہیں پوری دنیا کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔وہ وقت دور نہیں جب ہم نہتے کشمیریوں کی آہوں اور دعائوں کو بارگاہ رب العزت میں مقبول ہوتا ہوا دیکھیں۔بقول شاعر
دشمن کے عزائم تیری مٹی میں ملیں گے
مدت سے جو رستے ہیں،ترے زخم سلیں گے
اس خاک یہ الفت کے حسیں پھول کھلیں گے
صیاد جو اب تک تھا وہ بن جائے گا نخچیر
اے وادی کشمیر، اے وادی کشمیر