کٹھ پتلی خان کی ناکامی پر نظام ختم نہ کیا جائے، کالعدم تنظیموں کی بجائے متاثرین دہشت گردی قومی دھارے میں لائیں: بلاول
کوئٹہ (بیورو رپورٹ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت فیصلہ نہیں کر سکی کہ وہ شہدا کے ساتھ ہے یا قاتلوں کے ساتھ ہے، تمام قوتیں کالعدم تنظیموں کے بجائے دہشت گردی کے متاثرین کو قومی دھارے میں لائیں، ہزارہ کمیونٹی میں کوئی ایسا نہ ہوگا جس کا کوئی شہید نہ ہوا ہو، میں شہید کا بیٹا ہوں میرا بھی شہیدوں کا خاندان ہے، انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپوزیشن جماعتیں ایک جگہ متحد ہیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو جتک ہاؤس کوئٹہ میں پریس کانفرنس اور ہزارہ ٹائون امام بارگاہ میں سانحہ ہزارگنجی میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ بلاول نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ آخر کب تک یہ دوغلی پالیسی چلتی رہے گی؟۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف بات پر مجھے ملک دشمن کہا گیا ملک کی تمام قوتوں کو پیغام دیتا ہوں کہ قومی دھارے میں لانا ہے تو متاثرین کو لائیں کالعدم تنظیموں کو نہیں، آج تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی انتہا پسندی کے خلاف اکیلا نہیں لڑسکتا مگر ہمیں اپنے مستقبل کے لیے فیصلہ کرنا پڑے گا، ہمیں اس انتہا پسند ذہنیت کیخلاف لڑنا ہے۔ ہم جب انصاف مانگتے ہیں تو ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے کالعدم تنظیموں کے خلاف بات کرتا ہوں تو ملک دشمن کہا جاتا ہے، ہم ملک دشمن ہیں یا وہ کالعدم تنظیمیں جو ہمارے بچوں کو قتل کررہی ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم شہداء کے ساتھ ہیں تو کالعدم تنظیموں کے ساتھ بیٹھنے والے وفاقی وزراء کے خلاف کارروائی کرکے انہیں کابینہ سے برطر ف کیا جائے۔ ملک میں صدراتی نظام نہیںچل سکتا۔ ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹے گا۔ کرپشن کے مقابلے کے لئے جمہوری قانون لاگو کرنا ہوگا۔ اس وقت کرپشن کا مقابلہ کرنے کے لئے کالا قانون لاگو ہے۔ آمروں کے قانون سے کرپشن کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔ پلی بارگین کا نظام کس طرح کا نظام ہے۔ شفاف احتساب سے ہی جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔ حکومت کا ہر وعدہ جھوٹا نکلا ہے۔ عوام انکے یوٹرن اور دھوکے سے واقف ہوچکے ہیں۔ حکومت کے سو دن مکمل ہونے کے باوجود بھی ہم ان کے خلاف نہیں نکلے، حکومت ملکی معیشت کو سنبھالنے میں ناکام ہے۔ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے عوام کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔ عوام کو بتانا ہوگا کہ موجودہ حکومت ان کا معاشی قتل کر رہی ہے۔ عمران خان کی حکومت سسٹم میں رہ کر گرائیں گے اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو سیاسی شہید ہرگز نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے سچ ثابت ہوئی کہ کچھ قوتیں اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی خواہش مند ہیں۔ پاکستان کی فلاح اور ترقی جمہوریت میں پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی بی کے بڑے آفیسر نے حکومتی مداخلت ہر استعفیٰ دیا۔ حکومت کی سنجیدگی صرف سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کیلئے ہے۔ کیا وزیر اعظم نے آج تک نیکٹا کا اجلاس بلایا۔ دہشگردی کا بڑا واقعہ ہوئے چار روز بعد بھی وزیر اعظم کوئٹہ نہ آئے۔ دہشت گردوں کیلئے ایمسنٹی ہے اور ان کو بڑے گھروں میں رکھا جاتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو کالعدم تنظیموں کے مقابلے میں جیل میں رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ الیکشن میں بھی چھ بم دھماکے ہوئے، حکومت دہشتگردی کے واقعات کی شفاف تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ کب تک کوئٹہ آکر تعزیت کرتا رہوں گا۔ ملک کے مستقبل اور امن کیلئے دہشتگروں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔ پاکستان کی سیاسی قیادت کو دہشگردی کے خلاف متحد ہونا پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اپنا اپنا ایجنڈا ہے پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔ پیپلز پارٹی نیشنل ایکشن پروگرام پر عمل چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اپوزیشن کا کردار ادا کررہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ متنازعہ الیکشن کے انعقاد میں نیب کا بڑا کردار ہے۔ کچھ قوتیں کٹھ پتلی حکومت لانا چاہتی تھیں اور ایسا ہی ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ ٹی وی پر دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا کہتے ہیں، میرا سوال ہے کہ اب تک نیکٹا کا کون سا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے امن پہلی شرط ہے۔ جب تک حکمران دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ نہیں ہوتے انصاف ملنا ممکن نہیں۔ ملک دشمن وہ ہے جو سیاسی مخالفین کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن مودی کے خلاف زبان نہیں کھولتے۔ آئی این پی کے مطابق بلاول نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ شہیدوں کے ساتھ ہے یا قاتلوں کے ساتھ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا ہے کہ جمہوریت کو چلنے دو، کٹھ پتلی خان کی ناکامی پر نظام نہ ختم کیا جائے۔ صدارتی نظام لایا گیا تو ملک ٹوٹ جائے گا۔ کالعدم تنظیموں سے تعلق والے وزراء کو ہٹانا ہوگا۔ جس پر بی بی شہید اور ڈینیئل پرل کے قتل کا الزام ہے سنا ہے اسے وزیر مملکت داخلہ بنایا جارہا ہے۔