پی ٹی آئی کی خواتین ارکان اسمبلی قانون سازی، حاضری میں مردوں سے زیادہ پیش پیش، ایک تہائی ایجنڈا دیا
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) حکومت کے 8 ماہ کے دوران تحریک انصاف کی نوآموز خواتین ارکان اسمبلی کی اکثریت نے مردوں کے مقابلے میںزیادہ جوش و خروش سے اسمبلی بزنس میں حصہ لیا اور سبقت کا اعزاز اپنے پاس رکھا۔ ایک طرف جہاں انکی خوش لباسی کے چرچے رہے تودوسری طرف اسی 20 فیصد نے اسمبلیوں میں اپنی کارکردگی پر بھی کسی سوالیہ نشان کی نوبت نہیں آنے دی اور اسمبلیوں میں مردانہ تعصبات، مرد کولیگز کی طرف سے ناپسندیدہ رویوں، تکلیف دہ ریمارکس، تضحیک کے علاوہ اپنے پارلیمانی تربیت و تجربے کی کمی کے باوجود خواتین قانونی مسوادوں کی تیاری، قراردادوں، توجہ دلاؤ نوٹسوں، پارلیمانی قواعد میں ترامیم، مفاد عامہ کے معاملات پر بحث کی تحاریک، نکتہ ہائے اعتراض اور سوالات تواتر کے ساتھ پیش کرکے اپنی موجودگی کا پتہ دیتی رہیں۔ پنجاب میں خواتین ڈومیسٹک ورکرز کو قانون کی چھتری مل گئی جبکہ کم عمری کی شادی، خواتین ہوم بیسڈ ورکرز، ہراسمنٹ، زرعی مزدور خواتین، لوکل گورنمنٹ ایکٹ، ہیلتھ کارڈ، پنجاب انڈسٹریل ریلیشنزایکٹ کے حوالے سے کام جاری ہے جس میں خواتین ارکان اسمبلی شریک ہیں جبکہ مردانہ بالادستی کے باعث پنجاب کی کابینہ میں صرف ایک خاتون کو موقع دیاگیا۔ فافن کی خواتین ارکان پارلیمان کی کارکردگی کے جائزہ پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پارلیمانی سال کے دوران پارلیمان کا ایک تہائی ایجنڈا خواتین ارکان کی طرف سے پیش کیا گیا۔ ایجنڈے کا 30 فیصد حصہ خواتین نے خود پیش کیا اور 3 فیصد دیگر مرد ارکان کی شراکت کے ساتھ پیش کیا۔ اوسطا ہر خاتون رکن قومی اسمبلی نے 8 ایجنڈا آئٹم اور ہر مرد رکن نے 3 ایجنڈا آئٹم پیش کئے۔ ہر خاتون رکن قومی اسمبلی نے اوسطا 83 فیصد نشستوںمیں شرکت کی جبکہ مرد ارکان قومی اسمبلی 64 فیصد نشستوں میں حاضر رہے۔نوائے وقت سے گفتگو میں مہناز رفیع نے کہاکہ بعض خواتین ارکان اپنی کارکردگی پر بہت توجہ دیتی ہیںمگر بعض تو محض دو گھنٹے کیلئے بن ٹھن کر آتی ہیں۔خواتین کی تنظیموں کی عہدیداران ممتاز مغل، نبیلہ شاہین اور ام لیلیٰ اظہر نے کہاکہ حکومت کے منصوبے تو اچھے ہیں عملدرآمد ہو توپھربات بنے ، حکومت ویمن ایجنڈا کمٹمنٹ کے ساتھ آگے لیجانا چاہتی ہے اور اس میں خواتین ارکان بھی پرجوش نظرآتی ہیں ۔ سلمان عابد نے کہاکہ تحریک انصاف ابھی چند ماہ قبل ہی تواقتدار کی سیاست کا حصہ بنی ہے سو فوری طور پر نتیجہ اخذ کرنا ٹھیک نہیں البتہ پی ٹی آئی کی خواتین نے گزشتہ دور میں اپوزیشن میں رہ کرقانون سازی کی مشترکہ کاوشوں میں حصہ ڈالا ہے جو قابل تحسین ہے۔ بشریٰ خالق نے کہاکہ مردوں کی بالادستی کا کلچراسمبلیوں میں بھی رائج ہے تو ان حالات میں خواتین کو کئی گنازیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ہم خواتین سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ یہاں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گی۔ توقع ہے کہ وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجائے گا۔ ۔ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی شمسہ علی نے کہاکہ خواتین ارکان باشعور ہیں اوربھرپور کردار ادا کررہی ہیں اور آئندہ اس سے بھی بہتر کارکردگی سامنے آئے گی۔