چینی یونیورسٹیاں پاکستانی طلبا کے خوابوں کی تعبیر بن گئیں
بیجنگ (آئی این پی)چین میں زیرتعلیم ہزاروں پاکستانی طلباء کو ان کے خوابوں کی تعبیر مل رہی ہے،اس کا کریڈیٹ چین کے تعلیمی اداروں کے اس اعلیٰ تعلیمی معیار کو جاتا ہے جو اعلیٰ سطح تک پہنچ چکا ہے،بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق 27سو پاکستانی چینی یونیورسٹیوں میں چینی حکومت کی طرف سے دئیے گئے سکالر شپ کی بنیاد پر ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں،چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے(سی پیک)کے آغاز سے پاکستانی طلباء کی بڑی تعداد انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی اور ماسٹر ڈگریاں حاصل کر چکی ہے،جن میں سے بعض کو مکمل بعض کو پاکستان اور چین کی حکومت کی طرف سے جزوی سکالر شپ دیئے گئے ہیں۔یہ اعدادوشمارچینی حکام نے چینی خبر رساں ایجنسی شنہوا کو بتائے ہیں،چینی حکام کے مطابق 19سالہ رابیعہ صبا کا تعلق پنجاب سے ہے اس نے اپنی تعلیم چین کے صوبہ سچوان میں شروع کی اور اب اس نے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کر لی۔ اس نے بتایا کہ چینی شہریوں سے بہت زیادہ متاثر ہیں،ہمیں چین میں بڑی عزت ملی ہے۔ ای بی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر امجد اقبال نے بتایا کہ انہوں نے 2007کو طلباء کو چین بھیجنا شروع کیا تھا،اس وقت کئی یونیورسٹیاں پاکستان طلباء کی خواہش مند تھی لیکن پاکستانی طلباء اعلیٰ تعلیم کیلئے چین آنے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے تھے،لیکن گزشتہ 4،5سال سے صورتحال میں تبدیل آئی ہے اب بہت سے طلباء تعلیم کیلئے چین آنا چاہتے ہیں اور طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر چینی تعلیمی اداروں میں داخلہ کیلئے اتنی نشستیں دستیاب نہیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چین میں میڈیکل کی ڈگری 30ہزار امریکی ڈالر سے کم میں مل جاتی ہے جبکہ پاکستان میں اس پر 80 ہزار امریکی ڈالر خرچ آتے ہیں۔چین ہمارا برادر ملک ہے یا پاکستان طلباء کو کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی اور وہ یہاں آکر اپنے خوابوں کی تکمیل کر سکتے ہیں۔چین سے پالیسی سائنس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والی کلثوم ثمرہ پاکستان کی کامسیٹ یونیورسٹی اسلام آباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر فرائض انجام دے رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چینی بہت خوش اخلاق ہیں وہ آپ کے ثقافتی معاملات میں داخل نہیں دیتے،وہ آپ کی خوراک،لباس اور نظریات کا احترام کرتے ہیں وہ یورپیوں کی طرح متعصب نہیں ہیں۔