’’بھارت نے ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی کو میدان جنگ بنا رکھا ہے‘‘
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاک بھارت تعلقات کی نوعیت سے آگاہ حلقوں کی رائے ہے کہ دونوں ملکوں کے مراسم میں کم از اگلے ڈیڑھ برس تک کسی بہتری کی توقع نہیں کیونکہ رواں سال پاکستان میں عام انتخابات منعقد ہوں گے جبکہ آئندہ برس اپریل یا مئی میں بھارت کے عام انتخابات منعقد ہوں گے۔ بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت نے ہندو ووٹوں کے یقینی حصول کیلئے پاکستان کی جا اور بے جا مخالفت کو ابھی سے اپنی انتخابی مہم کا کلیدی جزو بنا لیا ہے۔ اس سے پہلے نریندرا مودی کی حکومت، پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے یا مذاکرات کے آغاز کیلئے کسی سنجیدہ کوشش کی حمایت نہیں کرے گی۔ پاکستان کا اندرونی سیاسی خلفشار اور غیر یقینی صورتحال بھی بھارت کو مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔ اس دوران رواں سال جون کے مہینے میں چین کے ساحلی شہر کنگ ڈائو میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں پاک بھارت وزراء اعظم کی شرکت متوقع ہے لیکن باہمی ملاقات کا کوئی امکان ظاہر نہیں کیا جا رہا۔ ویسے بھی جون تک پاکستان میں نگران حکومت قائم ہو چکی ہو گی جو انتخابات کے بندوبست میں مصروف ہو گی اور بھارت بھی نگران پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں شاید اتنی دلچسپی نہ لے۔ مذکورہ ذریعہ کے مطابق ان ہی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان ،مشرقی پڑوسی کے مزید معاندانہ رویہ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے کیونکہ جنگ بندی معاہدہ کی مسلسل خلاف ورزیوں اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال کے باعث پوری کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری عملاً ایک میدان جنگ میں بدل چکی ہے اوراسلام آباد میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ بھارت آئندہ انتخابی معرکہ سے پہلے، ماحول کو گرمانے کی مزید کوشش کرے گا اور سرجیکل سٹرائیک کے دعوے دہرائے جا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد سمیت تمام حد بندیوں پر ، بھارت مسلسل فوجی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے اور اسی ماہ بھارتی کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے مدتوں سے معرض التواء میں پڑے منصوبہ کی منظوری دیتے ہوئے پاکستانی سرحد کے قریب بھارتی فوج کا ایک فارورڈ ائر بیس قائم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ مشرقی پنجاب میں اس نوعیت کا ایک فاروڈ ائر بیس پہلے ہی قائم کیا جا چکا ہے۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق باہمی تعلقات میں کشیدگی کے باوجود، دونوں ملکوں کے سلامتی مشیروں کے درمیان رابطہ قائم رہتا تھا لیکن گزشتہ دو ماہ سے یہ رابطہ بھی فعال نہیں رہا۔