کرم ایجنسی میں افغان علاقے سے فائرنگ اور بم دھماکہ
کرم ایجنسی میں سرحد پار سے ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی جس سے 2 اہلکار شہید جب کہ 5 زخمی ہوگئے۔ ایف سی اہلکار سرحد پر باڑ لگانے کیلئے جائزہ لے رہے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق صورتحال میں بہتری کیلئے عسکری سطح پر رابطہ جاری ہے۔ دوسری جانب بنوں میں چیک پو سٹ کے قریب ایف سی کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیاگیا جس کے نتیجے میں 3اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے بعد ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔تاہم افغانستان سے ملحقہ علاقوں میں وقفے وقفے سے دہشتگرد اپنے وجود کا اظہار کرجاتے ہیں۔ افغانستان مکمل تعاون کرے تو پاکستان سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔ امریکہ نے متعدد بار افغان سرحد کے آر پار دہشتگردوں کے ٹھکانوں کی بات کی، پاکستان ان کے خلاف کارروائی کررہا ہے جبکہ افغانستان کی طرف سے دہشتگردوں کو تحفظ دیا جارہا ہے۔ پاکستان سے فرار ہوکر افغانستان پہنچنے والے دہشتگرد بھی وہاں پناہ لئے ہوئے ہیں، جہاں بیٹھ کر وہ پاکستان میں دہشتگردی کی پلاننگ کرتے ہیں۔ بھارت ایسے ہی دہشتگردوں کو پاکستان کےخلاف استعمال کرتا ہے۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے کہا گیا کہ افغانستان کی طرف سے ہونےوالی فائرنگ اور بم دھماکے کا جواب دیتے ہوئے خیال رکھا گیا کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ انسانی ہمدردی عام شہریوں کیلئے ہونی چاہیے۔ حملہ آور دہشتگرد وں‘سکیورٹی اہلکار ان کو بچ کر نہیں جانا چاہیے۔ یہ فائرنگ چونکہ باڑ لگانے کا جائزہ لینے والے عملے پر کی گئی جس سے لگتا ہے کہ یہ افغان انتظامیہ کی کار ستانی ہے جو بھارت کے ایما پر باڑ کی شدید مخالفت کررہی ہے اس لئے اس کا سفارتی سطح پر سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔ میر علی میں ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والوں کا تعاقب کیا جائے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کےلئے انٹیلی جنس ادارے مزید متحرک ہوں۔