صوبائی وزیر وائلڈ لائف وفشر یز سید صمصام علی بخاری کی زیر صدارت پنجاب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے اجلاس 18 سال بعد انعقاد
صوبائی وزیر وائلڈ لائف و فشریز سید صمصام علی بخاری نے فار یسٹ کمپلیکس لاہور میں وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات محمد آصف، ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف سید طاہر ہمدانی اور تمام بورڈ ممبران نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر سید صمصام علی بخاری نے کہا کہ اس اجلاس کے 18سال بعد انعقاد پر خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے اور آئندہ ہر تین ماہ بعد بورڈ اجلاس کا انعقاد ہو گا۔ صوبائی وزیر سید صمصام علی بخاری کا کہنا تھا کہ جنگلی حیات قدرت کے حسن کو چار چارند لگانے کے ساتھ ساتھ کرہ ارض کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔ صوبائی وزیر نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ چونکہ پاکستان میں جنگلی حیات معدوم ہو رہی ہیں اس لیے ہمیں مل کر جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہو گا۔ محکمہ جنگلی حیات قانونی شکار کو فروغ دینے اور غیر قانونی شکار کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہاہے۔ اجلاس میں تمام ممبران نے جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے اپنی اپنی تجاویز دیں۔
بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید صمصام علی بخاری نے بورڈ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ نیچرل ہسٹری میوزیم کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ اجلاس میں جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے پاکستان آرمی کی 31کور بہاولپورکی کو ششوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستان رینجر کے ساتھ ملکر جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور بارڈر ایریا میں پاکستان رینجر اور محکمہ وائلڈ لائف مل کر جنگلی حیات کے تحفظ کو یقین بنائیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانونی شکار کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی شکار پر سزاؤں اور جرمانوں میں اضافے کیلئے سمری کا بینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ شکار کے لائسنس کو مالی سال سے منسوب کر دیاگیا ہے اور شکار کے لائسنس کی تجدید 5سال تک ہوسکے گی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سر پلس جانوروں اور پرندوں کی فروخت کی سرکاری قیمت بڑھانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ چیتے سے زخمی شخص کا علاج حکومت کروائے گی جبکہ اگر چیتا کسی پالتوجانور کو نقصان پہنچائے گا تو معاوضہ حکومت ادا کرے گی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ گرین کبوتر، طوطے،بٹیر، چڑے اور بجڑے کی ہنٹنگ، خرید و فروخت اور نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ بٹیر کی ہنٹنگ کی ا جازت صرف بلارے کے ذریعے ہو گی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ چیچہ وطنی، چھانگا مانگااور پپلی پہاڑ کے جنگلات کو نیشنل پارک میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے اور تمام چڑیا گھروں کی انٹری فیس کو یکساں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا تحفظ شدہ حلال جنگلی پرندوں کی خرید و فروخت اور شکار پر پابندی ہو گی۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب میں ایک ہزار کنال رقبے پر محیط گیم ریزرو قائم کرنے کی اجازت ہو گی اس سے کم رقبے والے مالکان گیم ریزرو کا قیام عمل میں نہیں لا سکتے۔