انسداد دہشتگردی قومی اسمبلی سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج ، سینٹ میں بھی پیش
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) انسداد دہشت گردی تیسرا ترمیمی بل 2020 ء ایجنڈے پر نہ ہونے کے باوجود قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور ترمیم کے تحت تفتیشی طریقہ کار میں نئی تکنیکس استعمال کرنے کی شق شامل کی گئی ہے۔ تفتیشی افسر عدالت کی اجازت سے60 دن میں بعض تکنیکس استعمال کر کے دہشت گردی میں رقوم کی فراہمی کا سراغ لگائے گا ، ان تکنیکس میں خفیہ آپریشنز ، مواصلات کا سراغ لگانا ، کمپیوٹر سسٹم کا جائزہ لینا شامل ہے۔ عدالت کو تحریری درخواست دے کر مزید ساٹھ دن کی توسیع حاصل کی جا سکتی ہے۔ بل کو تحریک کے ذریعے ایجنڈے میں شامل کیا گیا جس سے اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ مسلح افواج کے ارادتاً تمسخر اڑانے کی روک تھام کا بل فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ 2020ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین امجد علی خان نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ اس بل کے تحت ایکٹ نمبر 45 بابت 1860ء میں دفعہ 500 کے بعد نئی دفعہ 500 الف شامل کی گئی ہے جس کا عنوان مسلح افواج وغیرہ کا ارادتاً تمسخر اڑانا ہے۔ اس شق کے تحت جو کوئی بھی پاکستان کی مسلح افواج یا اس کے کسی رکن کا ارادتاً تمسخر اڑاتا ہے۔ وقار کو گزند پہنچاتا ہے یا بدنام کرتا ہے وہ ایسے جرم کا قصوروار ہوگا جس کے لئے دو سال سزائے قید یا پانچ لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔ اس ترمیم کا مقصد مسلح افواج کے خلاف نفرت انگیز اور گستاخ رویے کا سدباب کرنا ہے۔ مزید برآں قومی اسمبلی میںسانحہ موٹروے کے حوالے سے میںحصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی نے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ زینب الرٹ بل منظور کرتے وقت شرعی احکامات کے مطابق بل تیار کرکے قانون بنتا تو ایسے واقعات تھم چکے ہوتے۔ شیریں مزاری کہتی ہیں جو اجتماعی زیادتی کرے اسے نامرد کردیں نامرد کرنا مسئلے کا حل نہیں، اگر خواتین کسی مرد کے ساتھ اجتماعی زیادتی کریں تو کیا کریں گے؟ قرآن و سنت کے مطابق قوانین مرتب کئے جائیں، ایسے مجرموں کو سرعام پھانسی دیں یا سنگسار کریں۔ جنرل ضیا کے دور میں ایسے مجرم کو پھانسی دی گئی دس سال تک جرم نہیں ہوا۔ ہر ضلع میں شرعی عدالت بنائیں۔ ججز اور علما کو پابند بنائیں کہ وہ شریعت کے مطابق فیصلے کریں۔ پی پی پی کے راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ہمارا سسٹم باوجود اس ملک میں سزا اور جزا کا نظام انصاف فراہم نہیں کر رہا۔ ہمارا نظام ایسا ہے مجرم کی سزا سے پہلے مظلوم سزا بھگت چکا ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر زرتاج گل نے کہاکہ لاہور واقعہ کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہاں پر بحث کی گئی کہ موٹروے کس نے بنایا تھا۔ اگر خواتین نے انسانوں کو دیکھ کر راستے بدلنے ہیں تو انسانوں اور جانوروں میں کیا فرق رہ گیا۔ پارلیمنٹ میں خواتین کو برے القابات سے پکارا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ میں خواتین کو ٹریکٹر ٹرالی اور وربل ڈائری کہا جاتا ہے خواتین کی ویڈیوز بنا کر انکو بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ میں قانون میں سقم پر بات کرنی ہے کہ ایسے کیسز رکیںکمیٹی بنائی جائے جو فیصلہ کرے کہ کیسے شرعی قوانین کو آگے لیکر جانا ہے۔ متاثرہ خواتین اور بچوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جانا چاہیے آئی ایس پی آر کی طرح پولیس میں بھی ترجمان مقرر کیا جائے جو پالیسی بیان دے۔ وفاقی وزیر فواد چودھری لاہور سیالکوٹ موٹر واقعہ نے سب کو جھبجھوڑ کر رکھ دیا عوام چاہتے ہیں کہ ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے ۔ عوام کے غصہ میں اضافہ تب ہوتا جب ایسے واقعات پے درپے ہو رہے ہوں تمام اسطرح کے واقعات پر ہم کچھ دن ماتم کرتے ہیں اور پھر اگلے واقعہ کا انتظار کرتے ہیں۔ اگر تمام سابقہ واقعات میں سرعام پھانسی دی جاتی تو مستقبل میں کوئی جرات نہ کرتاہر سال پانچ ہزار اوسط زنا بالجبر کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ اسطرح کے کیسز بہت کم رجسٹر ہوتے ہیں کہ کہیں کوئی پولیس افسر یہ نہ کہہ دے کہ پٹرول کیوں چیک نہ کیا۔ ایسے واقعات کے لیے بے شمار قوانین ہیں لیکن معاملہ حل نہیں ہوااگر پھانسیاں دینے سے معاملہ حل ہوتا تو معاملہ آسان تھازینب کیس کے مجرم کو پھانسی اور مدثر کو سنگسار کیا گیا۔ واقعات اور سانحات تھمنے میں ہی نہیں آرہے ہمارے نظام انصاف میں اصلاحات کی ضرورت ہے نادرا اور موبائل فون ڈیٹا کو استعمال کریں تو زنا بالجبر کے کیسز میں کمی آئے گی ایسے کیسز میں دبا سے صلح نہیں ہونی چاہیے۔ اے این پی کے امیر حیدر ہوتی نے کہاکہ اس پولیس آفیسر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس نے خاتون ریپ معاملے پر غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ۔ دوسری طرف سینٹ میں انسداد دہشت گردی تیسرا ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا سینٹ میں انسداد دہشت گردی تیسری ترمیم کا بل پیش کرنے کی تحریک پیش کر دی گئی۔ سینیٹر ساجد طوری نے بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ بل اب سے دس منٹ قبل قومی اسمبلی سے بلڈوز ہو کر سینٹ آیا ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ بل کیسے 5 منٹ میں قومی اسمبلی نے سینٹ کو بھیجا پانچ منٹ میں سینٹ میں ضمنی ایجنڈا پر بل پیش کر دیا گیا یہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل ہے حکومت اس طرح پارلیمنٹ کو بے تقویر کرنا چاہ رہی ہے قومی اسمبلی میں بل 90 سیکنڈ میں منظور ہوا پچھلے سیشن میں یہ بات کہی گئی یہ آخری ایام ہیں کہا گیا اگر بل پاس نہ ہوئے تو فیٹف کا مسئلہ کھٹائی میں پڑ جائے گا دس من گزر گئے ابھی تک مشترکہ اجلاس کی تاریخ تک نہیں آئی اگر ان کے پاس وقت ہے تو دونوں ہاؤسز کو بے توقیر کرنا کہاں لکھا ہوا ہے ایک دن