مقبوضہ کشمیر: جعلی مقابلے ، بدترین تشددسے 3نوجوان شہید: بھارت سب اچھا بتاتا ، حقائق برعکس ہیں : جرمن میڈیا
سری نگر(این این آئی+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 42 روز گزر گئے ہیں۔ وادی میں روزانہ بیس مظاہرے ہوتے ہیں،42 روز میں722 کئے گئے۔ریاستی دہشت گردی میں مزید 3 نوجوان شہید ہوگئے۔ عالمی سطح پر مطالبوں کے باوجود وادی میں مواصلات کا نظام مکمل طور پر معطل رکھا گیا ہے۔ قابض انتظامیہ نے ٹیلیفون سروس بند کر رکھی ہے جب کہ ذرائع ابلاغ پر بدستور سخت پابندیاں عائد ہیں، عالمی میڈیا نے بھی تصدیق کر دی۔ مظلوم کشمیری بھارتی جبر میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سکول اور تجارتی مراکز بھی بند ہیں۔ وادی میں حریت رہنماؤں سمیت 11 ہزار کشمیری بھی قید اور نظر بند ہیں۔ جرمن میڈیا نے بھارتی حکومت اور ریاستی اداروں کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ ڈی ڈبلیو کی نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کشمیریوں نے واضح طورپر بتا دیا کہ بھارتی میڈیا انہیں ’’سب ٹھیک ہے‘‘ بتاتا ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ انہیں بھارت پر بھروسہ نہیں۔ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے۔ سرکاری میڈیا سنٹر میں کشمیری صحافیوں کا سکرپٹ مانیٹر کیا جاتا ہے اور اسے حکومتی مؤقف کے مطابق بنانے کیلئے کہا جاتا ہے۔ صحافی کہتے ہیں انہیں دھمکیوں اور خطروں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عام کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا انہیں صرف جھوٹ دکھاتا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے مقامی کشمیری میڈیا تو بالکل بند کر دیا گیا۔ اخباروں پر خبریں نہیں‘ صرف تاریخ بدل رہی ہے۔ بھارتی فورسز نے جموں کے علاقے میں تین کشمیریوں کو شہید کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دو نوجوانوں کو کتھوا کے علاقے میں جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا جبکہ ایک نوجوان کو جموں کے پولیس سٹیشن میں دوران حراست شہید کیا گیا۔ پولیس حراست میں شہید نوجوان اخلاق احمد کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔