قرضوں سے نجات کیلئے حکومت اپنے معاشی اہداف پورے کرے
حکومت نے جولائی میں 237 ارب روپے قرضہ لیا۔ قرضوں کا مجموعی حجم 33 ہزار 23 ارب ہو گیا۔ سٹیٹ بنک۔ 22 ہزار 12 ارب مقامی 11 ہزار 11 ارب بیرونی قرضہ ہے۔ 43 ارب کا غیر ملکی قرضہ ادا کیا۔ برآمدات ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور وصولی بہتر ہوئی۔ تجارتی خسارہ کم ہوا ہے۔ معاشی ٹیم کی وزیر اعظم کو بریفنگ۔
سٹیٹ بنک کی حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کا معاشی نظام ابھی تک ملکی و غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ ہمارے ملکی و غیر ملکی قرضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال کسی بھی ملک کے معاشی نظام کیلئے بہتر قرار نہیں دی جا سکتی۔ موجودہ حکمرانوں نے الیکشن میں اپنی مہم قرضے سے نجات کے خوش کن نعروں سے چلائی عوام نے اسی بنیاد پر انہیں ووٹ بھی دیا۔ مگر ایک سال گزرنے کے باوجود جو صورتحال ہمارے سامنے ہے وہ قابل ستائش نہیں۔ قرضے سے انکار کے دعوے کرنے والے اب خود اسی دلدل میں پھنس گئے ہیں۔ اس کے برعکس گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت ان کی معاشی ٹیم کے اجلاس میں وزیر اعظم کو جو بریفنگ دی گئی اس میں انہیں بتایا گیا حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحات کی بدولت ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔ برآمدات اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومتی محصولات کی وصولی بڑھی ہے۔ تجارتی خسارے میں بھی کمی آئی ہے۔ ملک میں نجی کاروباری سرگرمیوں میں بھی تیزی کا رحجان رہا ہے۔ یہ ایک امید افزا بات ہے۔ حکومت کو قرضوں سے نجات کیلئے مضبوط معاشی پالیسیوں پر عمل کرنا ہو گا۔ تجارتی خسارے میں مزید کمی لانا ہو گی اور ملکی برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گا۔ حکومتی محصولات کی وصولی بہتر بنا کر ہی ہم معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔