کل جماعتی کانفرنس کا مستحسن فیصلہ
اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کور کمیٹی نے وزیر اعظم عمران کے اقوام متحدہ سے خطاب تک ایل او سی کی طرف مارچ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ کشمیر ہائوس اسلام آباد میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی میزبانی میں کل جماعتی کانفرنس کی کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ فیصلہ ن لیگ ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے متفقہ طور پر کیا ہے۔ دوسری طرف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب ہو گا جس کی حتمی تاریخ کا اعلان -18 ستمبر کو جے یو آئی کے شوریٰ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے د عویٰ کیا کہ انہیں تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز ملتان میں ایک بیان میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔
کل جماعتی کانفرنس کی کور کمیٹی کا وزیر اعظم عمران خان کے اقوام متحدہ سے خطاب تک لائن آف کنٹرول کی طرف مارچ اور احتجا ج نہ کرنے کا فیصلہ مستحسن ہے۔ اس لیے کہ بھارت نے اس وقت جو صورتِ حال پیدا کر دی ہے اس کے مقابلے میں حکومت ، اداروں اپوزیشن پارٹیوں اور عوام میں کامل یکجہتی اور ہم آہنگی ضروری ہے۔ مسئلہ کشمیر سے صرف حکومت یا تحریک انصاف کا نہیں بلکہ پاکستان کے ہر اعلیٰ و ادنیٰ فرد کا تعلق ہے۔ چنانچہ یکجہتی اور ہم آہنگی بہت بڑی قوت ہے کہ دشمن ، مقابل میں صف آرا فریق کو سیسہ پلائی دیوار کی طرح دیکھ کر ہی حوصلہ ہار بیٹھتا ہے۔ اپوزیشن اور حکومت میں ٹھنی ہوئی ہے لیکن اب دشمن نے حالات ایسے پیدا کر دئیے ہیں کہ ہمیں نہ صرف مظلوم کشمیریوں کو وسیع و عریض بھارتی جیل سے رہائی دلانی ہے بلکہ وطنِ عزیز کے ایک ایک انچ کی حفاظت کرنی ہے۔ یہ وقت انا کا نہیں، کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑا ہونے کا ہے۔ حکومت اور بالخصوص وزیر اعظم عمران خان نے جس عزم اور ہمت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو مقامی سے عالمی بنا دیا ہے اس کی پچھلے 72 سال کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ وزیراعظم اور پاک فوج کے سربراہ کے آخری سپاہی اور آخری گولی تک کشمیریوں کی جنگ لڑنے کے اعلان نے بھارت کے جارحانہ رویے میں اس تیزی اور تندی کو بڑی حد تک کم کر دیا ہے جس کا مودی نے شروع میں مظاہرہ کیا تھا۔ اسی طرح مولانا فضل الرحمن کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے تلخیاں ترک کر کے ملک و قوم کے بہترین مفاد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مودی کے دماغ سے جنگ کا خناس نہ نکلا تو خوفناک جنگ لڑنا پڑے گی۔