ایوان قائد میں یوم قائد کی تقریبات
یہ حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے کہ وطن عزیز برصغیر کے دس کروڑ مسلمانوں کی بے مثال اور پرعزم جدوجہدکا ثمر عظیم ہے مگر اس سے بڑا سچ یہ ہے کہ ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد مسلمانان ہند مایوسی کا ہی شکار نہ تھے بلکہ بری طرح پسپائی اور انتشار کی کیفیت سے گزر رہے تھے ۔ ایسے میں محمدعلی جناح نے ان میں آزادی کی روح پھونکی۔ نہ صرف انہیں متحدو متحرک کیا بلکہ چالاک انگریز اور مکار ہندو کے جبڑے چیر کر ایک آزاد مملکت بھی حاصل کر دکھائی ۔ یقینا پاکستان حضر ت قائداعظم کی مدلل قیادت اور فراست کا شاہکارعظیم ہے ۔آپ کے بلند کردار اور اعلیٰ اوصاف کے مسلمانان برصغیر ہی گرویدہ نہیں تھے بلکہ آپ کی عہد آفریں شخصیت کی آپ کے بدترین دشمن بھی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتے تھے۔ مس سروجنی نائیڈو آپ کی عظیم شخصیت کااعتراف کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اگر مسلم لیگ میں سو گاندھی ہوتے اور کانگریس میں ایک ہی جناح ہوتا تو پاکستان کا معرض وجود میں آنا ناممکن تھا ۔ایک اور ہندو لیڈر کا کہنا تھا کہ کانگریس کے اجلاس میں گاندھی کی موجودگی میںجس طرح کوئی معاملہ طے نہیں ہوتاتھا اسی طرح قائد اعظم کی غیر موجودگی میں مسلم لیگ کوئی فیصلہ نہ کر سکتی تھی۔جناح آف پاکستان کے مصنف معروف برطانوی دانشور اسٹینلے والپرٹ نے قائداعظم کو خراج تحسین یوں پیش کیا کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ بدل ڈالتے ہیں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو نقشہ تبدیل کر دیتے ہیں ۔مشکل سے چند ایسے لوگ تاریخ میں دکھائی دیں گے جو قومی ریاست تشکیل دیتے ہیں ۔محمد علی جناح نے تنہا ہی یہ تینوں کارناے کر دکھائے ۔مولانا شبیر احمد عثمانی نے آپ کی وفات پر کہا کہ موجودہ صدی میں اورنگ زیب عالمگیر کے بعد آ پ سب سے بڑے مسلم قائد تھے ۔تب ہی آپ کو بابائے قوم اور قائداعظم کے القابات سے پکارا جاتا ہے ۔11ستمبر حضرت قائداعظم کی 71ویں برسی مگر اس مرتبہ حکومتی سطح پر اس کے شایان شان پروگرام تشکیل نہیں دیے گئے ۔صرف نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور ایوان قائد میں یوم قائداعظم کے موقع پر قرآن خوانی کے علاوہ دیگر تقریبات کا اعلان ہوا جس میں تحریک پاکستان کے کارکنان اور دیگر محب وطن شخصیات نے شرکت کی۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام اللہ اور نعت رسول اللہﷺ سے ہوا ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ یہ ملک اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جو جان ومال کی قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا ۔یہ ہمارے لئے جائے پناہ ہے۔ مسلمانان برصغیر کو رب ذوالجلال نے قائداعظمؒ جیسا زیرک اور دُور اندیش رہنما عطافرمایا جس کی قیادت میں پوری مسلم قوم متحد ہو گئی۔
جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور قائداعظمؒ کی محنت و لگن سے ہمیں یہ پناہ گاہ ملی ہے۔ بابائے قوم نے جو اصول وضع کیے اور جن پر عمر بھر عمل پیرا رہے وہ زریں اصول آج بھی مشعل راہ ہیں۔ آج تجدید عہد کا دن ہے۔ بیگم مہناز رفیع نے کہاکہ قیام پاکستان کے مقاصد حاصل کرنے کیلئے ہمیں اپنی جدوجہد مزید کرنا ہو گی۔ بابائے قوم کو اپنی قوم کے روشن مستقبل پر پورا یقین تھا، اسی طرح ہمیں بھی نصرتِ خداوندی اور اپنی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہونا چاہیے۔
تحریک پاکستان کے کارکن کرنل(ر) محمد سلیم ملک نے کہا کہ آج ہمیں اپنے طرزعمل پر غوروفکر کرنا چاہئے کہ ہم نے قائداعظمؒ کے فرمودات پر کس حد تک عمل کیا ہے۔قائداعظمؒ نے پاکستان کے قیام کیلئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک وقف کر دیا تھا۔ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات پرعمل کرتے ہوئے اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے۔
تحریک پاکستان کے کارکن میاں محمد ابراہیم طاہر نے کہاکہ قائداعظمؒ اور ان کے رفقائے کار نے آزاد وطن کے حصول کیلئے جو جدوجہد کی وہ پوری دنیا میں ایک مثال ہے۔ شاہد رشید نے کہاکہ پو ری پاکستانی قوم قائداعظمؒ کی احسان مند ہیں جنہوں نے ہمیں آزادی کی نعمت دلائی۔قائداعظمؒ کاپاکستان کو ایک اسلامی جمہوری فلاحی ملک بنانے کا خواب ابھی ادھورا ہے ، ہم اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ خصوصی نشست سے قبل محفل قرآن خوانی منعقد کی گئی ، مولانا محمد مدنی نے ختم شریف پڑھا اور قائداعظمؒ، مشاہیر تحریک پاکستان کے بلندیٔ درجات اوراستحکام پاکستان کیلئے خصوصی دعا کرائی۔آخر میں شرکاء کو تبرک بھی دیا گیا۔
قبل ازیں ایوان قائداعظمؒ ، جوہر ٹائون لاہور میں منعقدہ محفل قرآن خوانی میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف، کارکن تحریک پاکستان اور سابق وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج ڈاکٹر نعیم الحمید، سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید، اساتذہ کرام اور طلبا سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔
تحریک پاکستان کے کارکن ڈاکٹر نعیم الحمید نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظمؒ ہمہ جہت شخصیت تھے۔ انہوں نے زندگی بھر جہد مسلسل کو اپنا شعار بنائے رکھا، وہ نظم وضبط کے پابند انسان تھے۔ قائداعظمؒ کی عظمت کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کیا کرتے تھے۔ ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات کو مشعل راہ بنانا اور ملکی تعمیر وترقی میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔