بنگالیوں اور افغانوں کو پاکستانی شناخت دینے کا اعلان ، ڈیموں کی تعمیر کیلئے سب کو متحد ہونا ہو گا،عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ڈیموں کی تعمیر کیلئے سب کو متحد ہونا ہو گا، بنگالیوں اور افغانوں کو پاکستانی شناخت دیں گے، ملک تب ترقی کرے گا جب کمزور طبقہ اوپر آئے گا ،امیر اورغریب میں فاصلے بڑھتے جارہے ہیں، سندھ حکومت دوماہ میں کراچی کاگند ختم نہ کرسکی تو وفاق پلان بنانے گا ، منی بل پر بہت کام ہورہاہے ، چیف جسٹس ثاقب نثار کا ڈیم کی مہم چلانے پر شکریہ ادا کرتاہوں، ڈیمز بنانے کیلئے سب کو متحد ہونا پڑے گا ، حکومت ڈیم نہیں بنا سکتی کیونکہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے اس لئے فیصلہ کیاکہ فنڈ ریزنگ کریں گے ، ہر سال 30 ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں فنڈنگ کا سلسلہ نہ رکا تو پانچ سال میں ڈیم بنا دین گے۔پہلی دفعہ کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے ، کراچی ترقی کرے گا تو ملک آگے بڑھے گا ۔چین میں 84ہزار ڈیمز بھارت میں 15ہزار جبکہ پاکستان میں صرف دو بڑھے ڈیمز ہیں، کراچی میں ڈیم کے لیے فنڈ جمع کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایواب خان کے دور میں آبی ذخائر پر بہت کام ہوا جس کی وجہ سے اس وقت سستی بجلی تھی سستی بجلی کی دستیابی سے صنعتی انقلاب آیا ۔ سب کو پتا تھا ڈیمز بنانا کتنا ضروری ہے ۔ سیاسی لوگ 5سال کیلئے آتے ہیں کسی نے نہیں سوچا کہ ایک دن پانی کی کمی ہوگی ۔ ماہرین نے مجھے سمجھایا کہ اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو 2025تک پانی کا بہت بڑا بحران پیدا ہوگا۔ ڈیمز ملک کی اشد ضرورت ہیں دنیا کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی ملک چین میں 84ہزار ڈیمز ہیں جن میں سے 5000بڑے ڈیم ہیں ہندوستان کے پاس پانچ ہزار ڈیمز ہیں وہ ابھی بھی بنا رہا ہے ۔ پاکستان میں صرف ڈیڑھ سو ڈیم ہیں جن میں دو بڑے ڈیم ہیں ۔ سال کے ڈھائی ماہ میں پاکستان کا 80فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے ۔ بہت پہلے پانی کے ذخائر بننے چاہیے تھے ۔ اب بھی ملک کو ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی ۔ آج فی کس ایک ہزار پانی رہ گیا ہے ۔ توانائی کے حصول کیلئے ماضی میں نہیں سوچا گیا آج پاکستان کی تاریخ میں پاکستان پر سب سے زیادہ قرضی چڑھا ہوا ہے ۔ آج ٹوٹل قرضہ 30ہزار ارب ہے جبکہ 10سال پہلے 6ارب روپیہ قرضہ تھا ۔ آج ہمیں ٹوٹل قرضے پر 6ارب روپیہ یومیہ سود دیناپڑتا ہے ۔لوگ گھبرائیں نہیں منی بجٹ اتنا بُرا نہیں ہوگا۔ ہم بجٹ سے ڈیم نہیں بناسکتے ۔ اس لیے ہم نے ڈیمز کیلئے فنڈاکٹھا کرنے کی مہم شروع کی ہے ۔ میں چیف جسٹس پاکستان کو خاص طور پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوںنے اس کا آغاز کیا ہے ۔ ڈیم کیلئے فنڈ اکٹھا کرنا چیف جسٹس کا نہیں ہمارا کام ہوتا ہے ۔ اس کیلئے میں ملک کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ہم بھی اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں ۔ میں 30سال سے قرضہ اکٹھا کررہا ہوں میں 30سال سے فنڈ ریزر ہوں ۔ ہم نے ہم نے 30ارب روپے کا ہدف حاصل کرنا ہے انشاء اللہ ہم ہر سال اس سے زیادہ ہدف حاصل کریں گے ۔ کیونکہ مجھے علم ہے کہ پاکستانی متحرک ہوچکے ہیں جب قوم اور حکومت ایک ہوجاتے ہیں تو کوئی کام مشکل نہیں رہتا ۔ حکومت اور عوام میں فاصلہ ہوتو حکومت کچھ نہیں کرسکتی ۔ ڈیم بنانے کیلئے ہم سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔ اکیلی حکومت ڈیم نہیں بناسکتی کیونکہ حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے ۔ سارے پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ اس کار خیر میں دل کھول کر حصہ ڈالیں اگرپیسے کی کمی نہ ہوئی تو 7کی بجائے 5سال میں ڈیم بن جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ مہمند ڈیم پر بھی کام شروع کررہے ہیں ۔ دونوں ڈیم ایک ساتھ چلیں گے ۔ اس سے بجلی بھی سستی ہوگی اور پانی بھی ذخیرہ ہوجائے گا۔جس کی عوام کو سخت ضرورت ہے ۔ میں اکثر کہتا تھا کہ کراچی تحریک انصاف کا شہر ہے کیونکہ کراچی میں سب سے زیادہ پڑھ لکھے اور باشعور لوگ ہیں ۔ ہمیں جتوانے پر کراچی کے لوگوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوتا نیا پاکستان آگے نہیں بڑھے گا۔ پاکستان کی خوشحالی کراچی کی مرہون منت ہے ۔ جب کراچی روشنیوں کا شہر بنے گاتو پاکستان دوبارہ ترقی کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں ایک انڈر کلاس بڑھتی جارہی ہے ۔ اس انڈر کلاس کے بڑھنے کی وجہ سے تعلیم کا نہ ہونا ہے ۔ بنگلہ دیش سے 60سل پہلے آنے والوں کو ہم شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دلوائیں گے اور وہ افغانی جن کے بچے یہاں پیدا ہوکر جوان ہوئے ہیں ان کو بھی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دلوائیں گے تاکہ یہ پاکستان کے شہری بنیں ۔ یہ ملک تب ترقی کرے گاجب کمزور طبقہ اوپر آئے گا۔ کراچی میں کمزور طبقہ ہے جو مجبوری میں جرائم کی طرف جاتا ہے ۔ کراچی کیلئے کورنگی انڈسٹریل اسٹیٹ میں ری سائیکلنگ پلانٹ لگائیں گے ۔ ٹرانسپورٹ کیلئے کراچی ریلوے پر کام کرین گے انوسٹمنٹ کرنے سے پہلے کراچی کیلئے ماسٹر پلان بنے گا۔ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی کے مسائل حل کریں گے ۔ ہم گرین کراچی پروگرام شروع کریں گے ۔ ویسٹ ڈسپوزل کے مسئلے پر کام کریں گے کراچی میں کنکریٹ جنگل بن گیا ہے یہاں درجہ حرارت برھتا جائے گا۔ درخت لگائیں گے ہم انشاء اللہ تبدیلی لائیں گے ۔ تبدیلی ذہنوں میں آتی ہے ۔ تبدیلی مائنڈ سیٹ کا نام ہے ۔ ہم نے لوگوں کے پیسے کی حفاظت کرنی ہے ۔ تبدیلی اوپر سے آتی ہے ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ جب عوام اور حکومت اکٹھی ہوجاتی ہے ڈیم بھی بن جائیں گے قرضہ بھی اتر جائے گااور ملک عظیم ملک بنے گا۔