بیگم کلثوم نواز کی تدفین اور مثبت سیاسی روایات کا فروغ
سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز جاتی عمرہ رائے ونڈ میںآہوں‘ سسکیوں میں سپرد خاک‘ نماز جنازہ میں تمام قومی سیاسی‘دینی قیادتوں اور مختلف مکاتب زندگی کی دوسری شخصیات سمیت ہزاروں افراد کی شرکت۔نماز جنازہ معروف دینی سکالر مولانا طارق جمیل نے پڑھائی۔
ہزاروں سوگواروں کی سسکیوں اور آہوں کے ساتھ بروز جمعۃ المبارک بیگم کلثوم نواز کو سپرد خاک کردیا گیا جس میں سیاسی ‘ دینی قیادتوں کے علاوہ مختلف مکاتب زندگی کی دوسری شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بیگم کلثوم نواز غیر سیاسی خاتون ہونے کے باوجود سیاست میدان میں اس وقت اتریں جب ڈکٹیٹر مشرف نے انکے شوہر میاں نوازشریف کو وزارت عظمیٰ سے فارغ کرکے انہیں لانڈھی جیل میں ڈال دیا‘ یہی وہ دور تھا جب بیگم کلثوم نواز کی سیاسی زندگی کا آغاز ہوا۔ اس وقت مسلم لیگ (ن) زیر عتاب تھی۔ انہوں نے بڑی بہادری سے اس وقت مسلم لیگ (ن) کو سہارا دیا ۔ بیگم کلثوم کی وفات سے بلاشبہ سیاست کا ایک باب بند ہوگیاہے۔اس موقع پر حکومت کا یہ اقدام انتہائی مستحسن ہے کہ شریف فیملی کے ان سوگوار لمحات میں نوازشریف‘ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ایک ہفتہ کیلئے پیرول پر رہائی سمیت مختلف سہولتیں فراہم کیں اور حکومتی وفد کو تدفین کی رسومات میں شرکت کیلئے بھجوا کر سیاسی رواداری کی اچھی مثال قائم کی۔ حکومت کے ایسے اقدامات سے سیاست میں عدم برداشت کے رویوں میں یقیناً کمی آئیگی۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکمرانوں سمیت تمام قومی سیاسی قیادتیں باہمی سیاسی اختلافات کو ماضی جیسی ایسی محاذ آرائی اور سیاسی کشیدگی کی فضا میں تبدیل کرنے سے گریز کریں گی جو جمہوریت کو ٹریک سے اتارنے پر منتج ہوتی رہی ہے۔ ملک کی تمام سیاسی قیادتوں اور دوسری شخصیات نے بیگم کلثوم نواز کی تدفین کی رسومات اور شریف فیملی کے غم میں شریک ہو کر بھائی چارے اور ہم آہنگی کی صحت مند روایات کو آگے بڑھایا ہے۔