کشمیر پر دوٹوک موقف

Sep 16, 2016

صادق جرال

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر مسلح افواج پاکستان کی قربانیوں کو بھر پور خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے رویہ کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا یوم شہداءکی مرکزی تقریب سے سنہرے خیالات کا اظہار قومی امنگوں کی صحیح ترجمانی اور پاکستان کے اندرون اور بیرون پاکستان مخالف عناصر کو ایک کمانڈر کی للکار ہے۔ ایسا تحقیقی بیان ہے جو پاکستان کے خلاف بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والوں اور وطن کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں کیلئے ایک پیغام ہے۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔ کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ حق خود ارادیت کیلئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آرمی چیف نے کہا پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت Sea Pakمنصوبہ ہے۔ یہ محض تقریر نہیں تھی۔ انہوں نے پوری دنیا کو پاکستان کی جھلک دکھلائی۔ اپنے، پرائے ہمسائے سب کو پیغام بھی دیا۔ افغانستان کو بھی پیغام دیا کہ ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے۔ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت نے چالاکی اور کامیاب سفارتکاری سے افغانستان کو اپنا ہمنواءبنا لیا ہے۔ اشرف غنی بھی کرزئی کی طرح بھارت کی زبان بول رہے ہیں۔ پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے ہمیشہ کوشاں رہا ہے۔ مگر بھارت افغانستان میں امن نہیں چاہتا۔ اسکے مقاصد کچھ اور ہیں۔ وہ افغانستان کو اپنا مسکن بنا کر پاکستان میں انتشار پیدا کر رہا ہے۔ اور مزید پیدا کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کے ان خطرناک عزائم کے پیچھے امریکہ بھی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اس کو پاک چین دوستی اور Sea Pak منصوبہ ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ امریکہ نے جو کام پاکستان سے 9/11 کے بعد لیا تھا اب بھارت کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔ مودی کیونکہ بھارت میں سب سے کمزور وزیراعظم ہے۔ وہ آسانی سے اسکے کام آ سکتا ہے۔ پاکستان نے امریکہ کے اتحادی ہونے کا بہت نقصان اٹھایا ہے اور آج تک جانی و مالی نقصان اٹھا رہا ہے۔ طالبان کبھی پاکستان کے دشمن نہ تھے۔ اسکی بنیادی وجہ صرف امریکہ ہے۔ امریکہ کا دوغلہ پن پاکستان کے سامنے آ چکا ہے۔ اسکے اعلیٰ نمائندے جان کیری بھارت میں اسکی جمہوریت کی تعریف کرتے رہے۔ لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت پر ایک آواز بھی نہ اٹھائی۔ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے اور دوستی کی پینگیں بھارت کو بہت مہنگی پڑیں گی۔
پورے ہندوستان میں مودی کی اس پالیسی کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ کیونکہ امریکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان اور بالخصوص چین کےخلاف بھارت کو استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑیگا۔ بھارت کا حالیہ امریکہ سے فوجی معاہدہ‘ یہ سب ہمارے خلاف جال بچھائے جا رہے ہیں۔ دراصل بھارت ایک عرصہ سے افغانستان کی زمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کا خواہشمند تھا۔ اب اس نے افغانستان کو رام کر کے یہ کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اس مشکل صورتحال کے پیش نظر جنرل راحیل شریف کا یوم دفاع کے موقع پر یہ بیان اگر ہمارے وطن پر برا وقت آیا ہے تو ہم ایک حد سے آگے بھی جا سکتے ہیں۔ یہ وقت پاکستان کیلئے بہت نازک ہے۔ دشمن کچھ بھی کر سکتا ہے مگر اس وقت ہم آپس کی لڑائی اور پانامہ کیس میں مصروف ہیں۔ میڈیا اور سڑکوں پر ہم سراپا احتجاج ہیں۔ اندرونی خلفشار میں الجھے ہوئے ہیں۔ بعض جماعتیں ہوش سے کام لینے کے بجائے حالات کو بگاڑنا چاہتی ہیں۔ جس سے ملک عدم استحکام سے دوچار ہو سکتا ہے۔
میاں نوازشریف جن میں سیاسی طور پر بڑی پختگی آ چکی ہے اور صبر و حوصلہ سے اس صورتحال سے نبٹنا چاہتے ہیں۔ یہی ان اور ملک کےلئے بہتر ہے۔ بہتر تو یہ ہوتا کہ تمام سیاسی جماعتیں 2018ءکے قومی الیکشن کا انتظار کرتیں۔ فیصلہ خود ہی ہو جاتا۔ لیکن اچھل کود سے ملکی وحدت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ہمیں اپنے مقصد سے کافی دور لیجا سکتا ہے۔ ہندوستان میں اسلحہ کی خریداری کےلئے جنگی فنڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔ بلوچستان میں حالات خراب کرنے کیلئے سیل قائم کیے جا رہے ہیں۔ الطاف حسین جیسے نام نہاد لیڈر کو بھارت اپنے حق میں استعمال کر رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی اندر سے کم ظرف اور محدود ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری انتخابی مہم پاکستان دشمنی کی بنیاد پر لڑی تھی۔ انکے نزدیک دوستی کا مطلب پاکستان اسکی ہاں میں ہاں ملاتا رہے۔ وزیراعظم نوازشریف جو کہ مصلحتاً کم بولتے ہیں لیکن جنرل راحیل شریف بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ کیونکہ بطور کمانڈر ان کے بیان سے بھارت کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اللہ کے کرم سے پاکستان میں مسلح افواج کی قیادت انکے ہاتھ میں ہے۔
مودی نے تو راز بھی فاش کر دیا اور اقرار کر لیا کہ مودی اور بھارت نے 1971ء میں بنگلہ دیش کے قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ درحقیقت قیام پاکستان کے وقت سے ہی بھارت نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ پھر سازشیں کر کے پاکستان کو دولخت کر دیا۔ مودی کے بیان میں اسکے کردار کی عکاسی ہے۔ عالمی امن کے اداروں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا۔ پاکستان بھارت سے اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے اور ہمیشہ ہی مثبت رویہ اپنایا ہے۔ انکے رویے کو پوری دنیا میں سراہا جاتا ہے لیکن افسوس بھارت نے پاکستان کی کسی مثبت بات کا کبھی کوئی مثبت جواب نہیں دیا بلکہ نفرت اور حقارت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ دو ماہ کے دوران بربریت کا بازار گرم ہے۔ مسلسل کرفیو اور کشمیری قیادت نظر بند ہے۔ بھارتی حکومت کے ارکان پارلیمنٹ کے وفد سے حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے ملنا تک گوارہ نہیں کیا۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ہر عمل کی کامیابی کےلئے نیک نیت درکار ہوتی ہے۔ قابل افسوس امر یہ ہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے حکمرانوں کی نیت میں فتور پایا جاتا ہے۔ تب ہی کہ اپنے ملک میں لوگ نریندر مودی کی پالیسیوں سے اختلاف کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں