جنگ ستمبر: شہریوں نے گھروں میں مورچے بنائے، چھتوں پر چڑھ کر بھارتی طیاروں کو للکارتے: ہوشیار داد خان غزنوی
پاکپتن (پیر امداد حسین سے)6ستمبر1965کو بھارت نے رات کی تاریکی میں بزدلوں کی طرح پاکستان پر جنگ مسلط کی تو پاکستان کی بہادر فوج نے جواں مردی سے دشمن فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کو بھر پور جواب دیا تو دشمن اپنے فو جیوں کی نعشیں چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا، پاکستانی فوجی چھب جوڑیاں سیکٹر سے بھارت کے اندر کئی میل تک چلے گئے۔ ان خیالات کا اظہار 1965 جنگ کے غازی محمد رازق داد شہید کے بڑے بھائی محمد ہوشیار داد خان غزنوی نے نوا ئے وقت سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ میرے چھوٹے بھائی رازق داد خان شہید نے 1964 میں 8 بلوچ انفینٹری رجمنٹ میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی۔ 6ستمبر1965 کو جب بزدل دشمن بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا تو اس وقت پاکستان فوج نے کم وسائل کے با وجود قوت ایمانی اور بہادری سے دشمن کا مقابلہ کر تے ہوئے اسے بھر پور جواب دیا جس سے بھارتی فوجی اپنے فوجیوں کی نعشیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ پا کستانی فوجی پیش قدمی کر تے ہوئے بھارت کے اندر کئی سو میل چلے گئے جب وہاں دیہاتیوں کو معلوم ہوا کہ پاکستانی فوج نے بھارت کے کئی سومیل پر قبضہ کر لیا ہے تو وہاں کے رہائشی اپنے مال مویشی چھوڑ کر بھاگ گئے۔ انہوں نے بتا یا کہ 1965 کی جنگ میں پاکپتن کے شہر یوں کا جذبہ دیدنی تھا، بھارتی جہازوں کے حملہ کی وجہ سے گھروں میں مورچے بنائے ہوئے تھے، سائرن کی آواز آتے ہی شہری بچوں کو مورچوں میں ڈال کر ہا تھوں میں ڈنڈے اٹھا ئے گھروں سے باہر نکل آتے۔ لوگ اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر نعرہ تکبیر لگاتے ہوئے بھارتی جہازوں کو للکارتے۔ ریلوے سٹیشن پر بھارتی جہازروں نے بڑی بمباری کی مگر کوئی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستانی فوج نے وہاں اینٹی ائر کرافٹ گن نصب کی اور دوسری گن ڈھکی پر نصب کی گئی تھی بزدل بھارتی فوجی ائر کرافت کی فائرنگ سے بھاگ جاتے۔ چھب جوڑیاں سیکٹر میں جواں مردی سے دشمن کا مقابلہ کر کے اس کے دانت کٹھے کر نے پر فوج کی طرف سے غازی رازق داد شہید کو تمغہ سے بھی نواز گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 65 کی جنگ میں نوائے وقت کا کردار قابل تحسین تھا اور جناب مجید نظامی صحافت کے میدان میں سپہ سالار کا کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 26 مارچ 1971 کو غازی رازق داد شہید کو مشرقی پاکستان بھیج دیا گیا جہاں پر وہ 4 اگست 1971 کو بوگرہ سیکٹر میں22 جوانوں کے ہمراہ ڈیوٹی دے رہا تھا کہ بھارتی فوج نے رات کے اندھیرے میں ایک بڑا حملہ کردیا جہاں غازی رازق داد شہید نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جواں مردی سے دشمن کا مقابلہ کیا۔ بھارتی فوج اپنے 72 فو جیوں کی نعشیں چھوڑ کر بھاگ گئے دشمن کی شد ید بمباری کی باعث غازی رازق داد نے22 جوا نوں کے ہمراہ وطن عزیز پر اپنی جان نچھاور کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا جس کے اعزاز میں ضلعی انتظامیہ نے چوک رام لال میں رازق داد شہید کی یاد گار تعمیر کی اور روڈ کو رازق داد کا نام دیا۔ انہوںے بتایاکہ کئی برسوں سے رازق داد شہید کی یادگار انتہائی بوسید ہو چکی ہے۔ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور وزیراعلیٰ اسکا نوٹس لیکر شہید کی یادگار کی فوری ازسر نو تعمیر کروانے کا مطالبہ کیا۔