پنجاب میں ترمیمی ڈرگ آرڈی ننس کیخلاف ادویہ سازوں، تقسیم کاروں اور فروخت کرنیوالوں نے احتجاج کیا اور شٹرڈائون ہڑتال کی۔ میڈیکل سٹور بند ہونے سے مریضوں اور لواحقین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرین نے اس آرڈی ننس کو ظالمانہ قرار دے کر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
جعلی ادویات بنانے، تقسیم اور فروخت کرنیوالے بلاشبہ انسانیت کے دشمن اور کڑی سے کڑی سزا کے مستوجب ہیں۔ ادویات کا جائزہ کاروبار کرنیوالے اپنا کاروبار تو کرتے ہی ہیں اس دور میں یہ انسانیت کی خدمت بھی ہے۔ ان کو اس شعبے میں موجود کالی بھیڑوں نے بدنام کیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں 50 فیصد سے زائد جعلی ادویات بنتی‘ تقسیم اور فروخت ہوتی ہیں۔ گویا یہ لوگ انسانوں کو اپنے ناجائز اور گھنائونے کاروبار کی خاطر موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔ حکومت نے ایسے لوگوں کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر دس سال اور جرمانہ 50 ہزار سے 5 لاکھ کردیا ہے۔ اس پر ہڑتال ہوئی۔ ہڑتال کرنیوالوں کو خدشہ ہے کہ ڈرگ انسپکٹر صحیح کاروبار کرنیوالوں کو بھی بلیک میل کرینگے۔ جعل سازوں خصوصی طور پر جعلی ادویات کا بزنس کرنیوالوں کیلئے دس قید بھی کم ہے۔ یہ لوگ کالی بھیڑوں کو خود پکڑ کر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے حوالے کر دیں۔ حکومت اس شعبے کے نمائندہ لوگوں کے ساتھ مذاکرات کر کے انکے تحفظات دور کرے‘ راشی اور بلیک میلر ڈرگ انسپکٹروں کیلئے بھی ویسی سزا تجویز کی جائے جو جعل سازوں کی ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024