ڈکیتی‘ لوٹ مار‘ چھینا چھپٹی اور چھوٹی بڑی چوری چکاری کے واقعات روزمرہ کے معمول اور ہمارے ملک پاکستان کی پہچان بن چکے تھے اور یہ ڈکیتیاں‘ لوٹ مار‘ چھینا جھپٹی‘ چوری چکاری کسی راہ چلتے مسافر سے اس کی سکوٹر چھین لی‘ کسی کی کار اُڑا لی یا کسی کے گھر میں گھس کر تمام گھروالوں کو کھڈے لائن لگا کر انکے تمام اثاثہ کے صفایا پر مشتمل تھیں۔مگر وقت بدلنے کیساتھ ساتھ اب یہ معاملہ الٹا نظر آرہا ہے کہ بلاجواز بغیر کسی منشور اور بغیر کسی ٹھوس دلائل جس کا دل چاہے ایوانوں تک چلا آئے ‘ وزارت چھیننے کیلے لڑائیاں ہوتی تھیں‘ اسلام کی خاطر ظلم کیخلاف مگر اب لڑائیاں ہورہی ہیں اپنی انا کی تسکین کیلئے اور اپنی اندھی خواہشات کی تکمیل کی خاطر پہلے حکمران عوام منتخب کرتی تھی مگر اب اقتدار کے بھوکے اور دن کو حکمرانی کے خواب دیکھنے والے‘ راتوں رات خود کو حکمران ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ چاہے لوگوں کی جانیں جائیں یا ملک کا دیوالیہ نکل جائے۔ ان کو تو ہر حال میں حکومت چاہئے ۔مجھے حیرت ہے ایسی عوام پر جو بغیر سوچے سمجھے غدارِوطن کا تختہ مشق بنا کر سڑکیں بلاک کئے خود بھی ذلیل خوار ہورہی ہے اور دوسروں کو بھی تنگ کر رہے ہیں۔‘‘تحریک انصاف کی تقلید کرنیوالی نادان عوام یہ کیوں نہیں سوچتی کہ عمران خان کی الیکشن میں ناکامی انتقامی روپ دھار چکی ہے اور یہ اپنے انتقام کی خاطر حکمران تو کیا اپنے ملک کی بھی اینٹ سے اینٹ بجا سکتے ہیں ۔ایسے میں فرض کیا اگر ان کو وزارت مل بھی جاتی ہے تو اک اک کرکے اپنی ناکامی کے بدلے لیں گے یا ملک کے حالات سنواریں گے۔ انکے پاس بوتل والا جن ہے کیا جو یہ فوری طورپر ملک کے حالات بدل لیں۔ ہر کام میں وقت تو لگتا ہے‘ یہ کس منہ سے نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ ہمارا پاکستان کوئی ریت کا گھروندا نہیں ہے جو یوں ہی آسانی سے ڈھے جائے۔ بلند عظمتوں‘ جان توڑ محنتوں اور لاکھوں قیمتی جانوں کا نام پاکستان ہے۔ یہ اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اسلام غالب ہے مغلوب نہیں۔
آجکل یہ میسج طاہرالقادری کی شب روز کی سیاسی مصروفیات کی کچھ اس طرح سے عکاسی کر رہا ہے کہ ’’جو علم کو ہضم کر لے وہ عالم بن جاتا ہے اور جسے علم کی بدہضمی ہو جائے وہ طاہرالقادری بن جاتا ہے۔‘‘
تاریخ گواہ ہے کہ نسل در نسل چلنے والی سلطنتیںان کی آنے والی نسلوں کی عیاشیوں کی وجہ سے تباہ و برباد ہو گئیں۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ علامہ طاہرالقادری خود کو حضورؐ کے کنبہ سے ملا رہے ہیں۔ سورتوں‘ آیتوں کے حوالے دے دیکر لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ کیا حضرت حسین ؓنے اپنے اہل و عیال کو گھر بٹھا کر خود چھپ کر دوسرے لوگوں کو زبردستی جنگ میں دھکیلا تھا اور ساتھ یہ بھی فرمایا تھا کہ جو جنگ جیتے بغیر واپس آئے گا‘ اسے گولی مار کر شہید ہم کرینگے۔ اسلام میں تو بغیر کسی ثبوت کے کسی مسلمان بہن یا بھائی کو کافر کہنے والا اسلام کے دائرے سے ہی خارج ہو جاتا ہے مگر قادری صاحب کیسے دین دار ہیں کہ تمام مسلم قوم کو یزید کا خطاب دے رہے ہیں ۔ یہ سب قیامت کے آثار ہیں۔ اقتدار کے جنون میں ملک پاکستان کو تمام دنیا کے سامنے تماشہ بنا کر دیکھتے ہی دیکھتے ملک کا بے تحاشا نقصان کرنیوالے ملک خیرخواہ کیسے ہو سکتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ ہم اپنی بے اتفافیوں سے غلط عناصر کے ہتھے چڑھ جائیں اس سے پہلے کہ ہمیں روزِ حشر پاکستان کی خاطر اپنا لہو بہانے والے شہیدوں کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے‘ اس سے پہلے اقتدار کے بھوکے تخریب کاروں کا آلۂ کار بن کر ہم اپنا گھر‘ اپنا وطن پاکستان اپنی پہچان کھو دیں۔ تمام عوام‘ تمام سیاستدان اور حکومت آپس میں متحد ہوکر ملک سے بغاوت کرنے والے ان باغی شرپسندوں کو ملک سے بھگا کر پوری دنیا کو بتا دیں کہ ؎
بن جائیں گے صبحِ درخشاں کا اُجالا
ہم قافلۂ شب کی قیادت نہ کریں گے
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024