سوشل میڈیا رولز 2021ء کا نفاذ
سوشل میڈیا کے ذریعے جہاں بہت سے اچھے کام ہوئے ہیں اور عوام کو اپنی بات متعلقہ حکام اور حکمرانوں تک پہنچانے کا موقع ملا ہے وہیں اس کی وجہ سے بہت سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر ایک عرصے سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ حکومت سوشل میڈیا سے متعلق کوئی واضح پالیسی بنائے تاکہ اس کے منفی اثرات پر قابو پایا جاسکے اور اس کی وجہ سے معاشرے کو مختلف حوالوں سے جو نقصانات پہنچ رہے ہیں ان کا ازالہ ہوسکے۔ اب وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونی کیشن نے ترمیم شدہ سوشل میڈیا رولز2021 ء کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے جس کے بعد یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اب منہ زور گھوڑوں کی طرح بھاگنے والے سوشل میڈیا کے ادارے کو بھی کچھ لگام ڈالی جاسکے گی۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کا کہنا ہے کہ ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے بنیادی حقوق، اور ان کی جان و مال کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستانی عوام کو ایک صاف ستھرا اور صحت مند میڈیم فراہم کرنا ہے جو نفرت انگیزی، شر پسندی اور فسادات پھیلانے والے عناصر سے پاک ہو۔ اہم بات یہ کہ جو پاکستانی صارفین سوشل میڈیا کے ذریعے جائز پیسہ کماتے ہیں یا جو صارفین مثبت سوچ، تعمیری پوسٹ شیئر کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی اور تحفظ کے ساتھ ان کے لیے ماحول کو سازگار بنانا ہے۔ اس کے لیے متعلقہ سوشل میڈیا اداروں کے دفاتر کا پاکستان میں قیام ایک اہم قدم ہوگا۔ نوٹیفکیشن کی اشاعت کے بعد 5 لاکھ سے زائد صارفین والی سوشل میڈیا کمپنیاں اور پلیٹ فارمز پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میں رجسٹریشن کے پابند ہوں گے۔ سوشل میڈیا پرصارفین کے لیے اظہار رائے کی مکمل آزادی آئین کے آرٹیکل 19 میں دیئے گئے حقوق کے مطابق ہوگی۔ حکومت کا یہ اقدام بہت اچھا ہے لیکن اگر کسی بھی حکومت کی طرف سے اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا یا مخصوص عناصر کو اس کے نفاذ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تو معاملات بگاڑ کا شکار ہو جائیں گے، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ غیر جانبداری سے کام لیتے ہوئے ان قواعد و ضوابط کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے تاکہ ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی منفی باتوں پر قابو پایا جاسکے۔