بھائی عبدالرحمان مرزا کی یادوں کے چراغ
11ربیع الاول 2020 کی وہ مبارک ساعتیں اور پاکیزہ گھڑیاں جب اطراف میں درود وسلام کے زمز مے بلند ہورہے تھے، ہر گھرسے عشق رسول ؐکی مہکاریں تقسیم ہورہی تھیں۔ ان میں پرسعادت و سیادت لمحوں میں برادر اکبر عبدالرحمان مرزا نے آخری سانیں لیں اوراپنے خالق کے حضور پیش ہوگئے ۔کوئی پریشانی کے آثار دیکھے گئے نہ چہرے پرخوف کا ظہور ہوا۔ اطمینان و طمانیت اور آسودگی کے ساتھ بھائی صاحب نے اپنی جان فرشتہ اجل کے سپرد کر دی۔ عبدالرحمان مرزا کی 61 سالہ پوری زندگی جدوجہد خاموش خدمت اور خدمت انسانیہ سے عبارت رہی۔ وہ بھٹوز کے عاشق تھے پیپلز پارٹی انکا اوڑھنا بچھونا رہا اور پیپلز پارٹی کو اپنے دل میں بسائے رکھا۔ بے شمار مرتبہ پیپلز پارٹی کی دوسری اور تیسری صف کی قیادت کے رویہ سے دلبرداشتہ ہوئے مگر پیپلز پارٹی سے وابستگی کی شمع بجھنے نہیں دی! بھائی صاحب کی ایسی ہی ادائوں نے انہیں تحصیل گوجر خان میں مقبولیت اور پژیرائی کے اس درجے پر پہنچا دیا تھا جہاں پہچنے میں طویل مسافت کی ضرورت ہوتی ہے… عبدالرحمان مرزا وہ خوش بخت شخصیت ہیں جنہوںنے بارہ ربیع الاول کے لازوال اور انمٹ ماحول میں خاک کی چادر اوڑھی۔ برکی جدید گوجرخان کے قبرستان کے اس مکیں کے جنازے کا ٹائم صبح کے اوقات میں مقرر کیا گیا ،بہن بھائیوں کی بیرون ملک سے آمد کے بعد تدفین میں تاخیر کا کوئی جواز نہ تھا یہ بھی کہا گیا کہ جمعہ نماز کے بعد جنازے کا وقت رکھنے سے شرکاء جنازہ کے تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوجائے گا ۔ فیصلہ ہوا کہ جنازہ صبح کے وقت میں ہی ہوگا خالصتاً مذہبی روایت کے اہم ترین فریضہ میں سیاست کے رنگ بکھیرنا ٹھیک نہیں، الحمداللہ صبح کے مقرر کردہ وقت میں محبان کا جم غفیر اپنے محبوب کے آخری دیدار اور آخری سلام کے لیے امڈ آیا۔ یوں دعاوں اورذکر واذکار کے سایہ میں بھائی صاحب رخصت ہوئے۔
11 اکتوبر 2021ء کو گوجرخان میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں سیاسی ‘ سماجی ‘ عوامی ‘ تعلیمی‘ قانونی دینی اور روحانی طبقوں سے متعلق شخصیات نے شرکت کرکے مرحوم مرزا صاحب سے جس محبت اور جس عقیدت کا اظہار کیا ان جذبات کی بڑی قیمت ہے ۔ اللہ پاک سب کو مصیبت ونکبت اور آلام کی گھڑیوں سے دور رکھے آمین۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے تعزیتی ریفرنس میں جہاں عبدالرحمان مرزاکی پارٹی خدمات کا احاطہ کیا وہاں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مرزا مرحوم ان سے قبل پیپلز پارٹی کاحصہ بنے، وہ پارٹی میں آئے اور پھر پیپلز پارٹی کا تعارف بن گئے۔ حالات بدلے، نمائندوں کے رویوں میں تبدیلی آئی مگر عبدالرحمان مرزا کی پیپلز پارٹی سے وابستگی مضبوط رہی۔ دراصل تاریخ ایسے لوگوں کو ہیرو کا درجہ دیتی ہے جو اصول ،موقف اور وابستگی کو اہمیت دیتے ہیں احمد فراز نے کہا اورخوب کہا
ہم محبت میں بھی توحید کے قائل ہیں فراز
ایک ہی شخص کو معبوب بنا رکھا ہے
2020ء ہمارے خاندان پر بہت بھاری رہا اسی برس دو بھائی بھائی حبیب مرزا اور بھائی رحمان مرزا یکے بعد دیگر اللہ کو پیارے ہوئے۔ دونوں برادران کی جدائی نے کمر توڑ دی۔
، اس صدمے کو برداشت کرنے کی توفیق بھی اللہ پاک نے دی ورنہ اپنے پیارے اور جان سے عزیز رشتوں کو کون خاک کے حوالے کرتا ہے۔ بھائی صاحب کی بزرگان دین سے عقیدت منفرد اور جداگانہ تھی وہ مزاروں پر حاضری سے آسودگی وطمانیت حاصل کرتے ۔ان کی دعاوں میں صرف اپنے رشتہ دار اور احباب شامل نہ تھے جس جس کو دکھ اور مصیبت نے گھیرا ہوا ہوتا وہ ان کو اپنی دعاوں میں ساتھ ساتھ رکھتے۔ انہوں روحانی تحریک پاکستان قائم کی اور پھر اپنے دوستوں کو ساتھ لے کر درگاہوں خانقاہوں اور آستانوں پر حاضری ،نوافل کی ادائیگی اور دعاوں کا ایسا سلسلہ شروع کیا جس کی خوشبو اب تک تقسیم ہورہی ہے۔ مرزا صاحب کو راولپنڈی/ اسلام آباد اور پوٹھوار خطہ میں آسودہ تمام بزرگان دین کے اسم ہائے مبارک ازبر تھے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے برادرز اور تمام مرحومین کو ربیع الاول اور صاحب ربیع الاولؐ کے صدقے عزت وتکریم کے گلاب عطا کرے انہیں رسول محشتمؐ کے غلاموںمیں شمار کرے اورانہیں جنت کا اعلی درجہ عطا کرے آمین
فیصل آباد کے خالد شریف کا شعر بھائی صاحب کی نذر
بچھڑا وہ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
ایک شخص سارے شہر کو ویراں کر گیا