معزز قارئین ! آج 16 اکتوبر ہے ، قائداعظم ؒ کے دست راست ، تحریک پاکستان کے نامور قائد اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم ’’قائد ملّت ‘‘ لیاقت علی خانؒ کا 69 واں ’’ یوم شہادت ‘‘ مختصراً بیان کرتا ہُوں کہ ’’ 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے جلسہ عام میں ڈیوٹی پر مامور پولیس انسپکٹر صَید اکبر ؔخان نے دو گولیاں چلا کر قائدِ ملّتؒ کو شہید کردِیا تھا۔ راولپنڈی کے سپرنٹنڈٹ آف پولیس نجم خانؔ کے حکم کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اُسی وقت ’’ قاتل ‘‘ کو ہلاک کردِیا تھا۔ آپ لوگوں نے مختلف اوقات میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں سُنا، دیکھا اور پڑھا ہوگا کہ ’’ قائد ِ ملّتؒ کی شہادت کے ذمہ داروں کا ابھی تک پتہ نہیں چلایا جا سکا؟ ’’ قائد ِ ملّت ؒ کی شہادت پر کئی شاعروں نے اُنہیں خراجِ عقیدت پیش کِیا تھا لیکن سوزؔ شاہجہاں پوری کے مجھے صرف تین مصرعے یاد آ رہے ہیں ، جو پیش خدمت ہیں …؎
سلام اُس قتیل پر ، جو قوم کی سِپر بنا!
سلام اُس شہید پر ، وطن میں ،جس کا خُوں بہا!
سلام اُس پہ قوم کا ،جو ملک پر فدا ہُوا !
…O…
قبل ازیں جولائی 1951ء میں بھارتی وزیراعظم پنڈنت جواہر لعل نہرو نے پاکستان کی سرحدوں پر اپنی فوجیں جمع کردِی تھیں ، اِس پر پاکستانی عوام کا "Morale" بلند کرنے کے لئے قائد ِ ملّتؒ نے 27 جولائی کو ، عوام سے خطاب کرتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ برادرانِ ملّت یہ پانچ انگلیاں جب تک علیحدہ ہوں تو، اِن کی قوت کم ہوتی ہے لیکن، جب یہ مل کر مُکّا ؔ بن جائیں تو مکّار دشمنوں ( بھارتی حکمرانوں ) کا مُنہ توڑ سکتا ہے!‘‘۔ قائد ِ ملّتؒ نے مسلسل تین منٹ پر اپنا یہ تاریخی مُکّاؔ تان کر رکھا جو بہادری کے پیکر کی حیثیت سے ایک علامت بن گیا۔
معزز قارئین !’’ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ‘‘ کی طرف سے ، 1987ء سے تا حال تحریک پاکستان کے نامور قائدین اور کارکنوں کو 1400 سو سے زیادہ ’’ طلائی تمغات‘‘ (Gold Medals) سے نوازا گیاہے ۔مزید برآں 1946ء کے تاریخی انتخابات میں ’’ آل انڈیا مسلم لیگ‘‘ کے امیدواروں کی کامیابی کے لئے بھرپور مہم چلانے پر ’’آل انڈیا مسلم لیگ ‘‘ کے سیکرٹری جنرل اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم کی حیثیت سے قائد ِ ملّتؒ نے جنابِ مجید نظامی ؒ کو بھی ’’مجاہد ِ پاکستان ‘‘ کے "Certificate"اور اعزازی تلوار ؔسے بھی نوازا تھا۔ جولائی 2001ء میں ’’ آگرہ سربراہی کانفرنس‘‘ میں جب مَیں ، صدر جنرل پرویز مشرف کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے اُن کے ساتھ گیا تو وہاں مجھے پتہ چلا کہ ’’ دہلی کی جس عمارت میں ’’پاکستان ہائی کمیشن ‘‘ قائم ہے وہ، قائد ِ ملّت لیاقت علی خان ؒ کی ملکیت تھی جو آپ ؒ نے حکومت ِ پاکستان کو تحفے میں دے دِی تھی!‘‘۔
’’ جلسۂ جناح ؔسٹیڈیم گوجوانوالہ!‘‘
عجیب بات ہے کہ ’’ قائد ِ ملّتؒ کے یوم شہادت ( 16 اکتوبر کو ) تحریک پاکستان کی مخالف ’’ کانگریسی مولویوں کی باقیات‘‘ کے سرؔخیل ۔ امیر جمعیت عُلماء اسلام ( فضل اُلرحمن گروپ) کی قیادت میں جناح ؔسٹیڈیم گوجرانوالہ میں ’’ پاکستان ڈیمو کریٹو موومنٹ‘‘ کے ’’ بچے کھچے ‘‘ قائدین بھی عوام سے خطاب کریں گے ؟پارلیمنٹ میں دو بڑی پارٹیوں (قائداعظمؒ کی نام لیوا )’’ پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘‘ اور (ذوالفقار علی بھٹو کی یادگار ) ’’پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ کے قائدین میاں نواز شریف کے خاندان اور آصف زرداری اور اُن کی ہمشیرۂ محترمہ فریال تالپور کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات ہیں ۔ اب کر لو جو کرنا ہے؟
قبل ازیں 4 ستمبر 2018ء کے صدارتی انتخاب میں ’’پاکستان مسلم لیگ (ن)‘‘نے فضل اُلرحمن صاحب کو اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن، موصوف ہار گئے ، اِس سے پہلے ، وہ 25 جولائی کے عام انتخابات میں قومی نشست سے محروم ہو گئے تھے ؟ قیام پاکستان کے بعد فضل اُلرحمن صاحب کے والد ِ (مرحوم ) مفتی محمود صاحب کا یہ بیان "On Record"ہے کہ ’’ خُدا کا شُکر ہے کہ ہم ( یعنی ۔ کانگریسی مولوی) پاکستان بنانے کے گناہ ؔ میں شامل نہیں تھے !‘ ‘ ۔
’’آنجہاؔنی حاکم زرداری !‘‘
معزز قارئین ! یکم جنوری 2019ء کو مجھے اپنے موبائل پرایک "Video Film" موصول ہُوئی تھی جس میں آصف زرداری کے والد صاحب اور بلاول بھٹو زرداری کے دادا جی آنجہاؔنی حاکم علی زرداری کسی غیر ملکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہُوئے قائداعظمؒ اور اُن کے عظیم والدِ مرحوم جناح پونجا کے خلاف ’’ زبان درازی ، ہذیان گوئی ، دریدہ دہنی ، الزام تراشی، بہتان، تہمت ‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہُوئے خود کے لئے بدنامی اور رُسوائی حاصل کر رہے تھے ؟
’’کرپشن کے مختلف مقدمات!‘‘
معزز قارئین! تین بار وزارتِ عظمیٰ کا جھولا جھولنے والے میاں نواز شریف ، سابق صدر ِ پاکستان آصف علی زرداری اور اُن کے افرادِ خانہ کی کرپشن کے مختلف مقدمات کی خبریں عرصہ دراز سے قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی زینت ہیں ۔ اب تو، اپنی آمدن سے زیادہ اثاثوں کے مالک فضل اُلرحمن صاحب کا ’’ نامِ نامی ‘‘ بھی ۔ ’’اسم گرامی‘‘ بن گیا ہے؟مجھے نہیں معلوم کہ ’’ فضل اُلرحمن صاحب نے 14 اکتوبر کو مفتی محمود صاحب (مرحوم) کی 40 ویں برسی کہاں اور کیسے منائی ؟ آج فضل اُلرحمن صاحب اور اُن کے ’’ سیاسی بھائی بند‘‘ جناؔح ؒ سٹیڈیم گوجوانوالہ میں ’’مفلوک اُلحال عوام ‘‘کو کِس طرح کا چورن ؔپیش کریں گے؟ قائداعظم ؒ نے تو گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی اپنی جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر قوم کے نام کر دِیا تھا ؟ فارسی زبان کی ایک ضرب اُلمِثل ہے کہ…
چہ نسبت خاک را با عالم پاک؟ ‘‘
٭…٭…٭
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38