ایران سعودی عرب کیساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کے بعد سعودی عرب کیساتھ جنگ کے بادل چھٹتے نظر آرہے ہیں:شاہ محمود قریشی
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایران سعودی عرب کیساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کے بعد سعودی عرب کیساتھ جنگ کے بادل چھٹتے نظر آرہے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے مذاکرات کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'وزیر اعظم کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس تھا، اجلاس میں ہم نے چند سیاسی فیصلے کیے، ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہیں جس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمٰن سے مذاکرات کے لیے مختصر کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویے اپنانے چاہیئں، مولانا فضل الرحمٰن کی کسی سیاسی بات میں وزن ہوا تو ہم سننے کو تیار ہوں گے اور اگر کوئی معقول راستہ نکل سکتا ہے تو ہم وہ راستہ نکالنے کو ترجیح دیں گے، یہ اس لیے نہیں کہ ہمیں کسی قسم کا خوف ہے، میں واضح الفاظ میں کہہ دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کو غلط فہمی ہےکہ کسی کی آمد اور دھرنے سے حکومتیں چلی جاتی ہیں تو ہمارا تجربہ اس سے زیادہ ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کسی معاملے کا سیاسی حل نکل سکتا ہے تو ہمیں اس طرف دیکھنا چاہیے، پاکستان اس وقت عالمی فورم پر کشمیر کی لڑائی لڑ رہا ہے، اس معاملے میں کشمیریوں کے موقف کے لیے ایک آواز جانا ضروری ہے اور 27 اکتوبر وہ سیاہ دن ہے جس روز بھارت نے اپنی فوجیں سری نگر میں اتاری تھیں اور قبضہ کیا، کشمیر سیل نے وزیر اعظم کی منظوری سے یہ دن کشمیریوں کے اظہار یکجہتی اور یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا ہم اپنی مقامی ترجیحات کو فوقیت دیتے ہوئے بڑے مقصد کو نقصان تو نہیں پہنچا رہے، اس وقت پاکستان 13 ماہ کی مشکل معاشی صورتحال سے گزر کر استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے، اس وقت اگر کوئی غیر مستحکم صورتحال پیدا ہوئی تو اس کا معیشت کو نقصان ہوگا۔'انہوں نے کہا کہ 'تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فروری 2020 میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ نچلی سطح کے مسئلے نچلی سطح پر ہی حل کیے جاسکیں۔'
سعودی عرب و ایران کے درمیان کشیدگی اور وزیر اعظم کے حالیہ دوروں کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ایران اور سعودی عرب میں حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا تاہم وزیر اعظم عمران خان کا ایران اور سعودی عرب کا دورہ کامیاب رہا اور ان کے دونوں ممالک کی قیادت سے مذاکرات اچھے رہے۔'انہوں نے کہا کہ 'میں آج یہ کہتے ہوئے اطمینان محسوس کر رہا ہوں کہ خلیج میں جنگ اور تنازع کے بادل جو ہمارے سروں پر منڈلا رہے تھے وہ اب چھٹتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، پاکستان کا مقصد بھی یہی تھا کہ ہم مزید کسی تنازع کا شکار نہ ہوں، یہ مسئلہ کبھی آسان نہیں تھا جس پر ہمیں کوئی شک نہیں تھا اور اس کی تاریخ ہے، ماضی میں بھی اس پر کئی مداخلت ہو چکی ہے لیکن کل کی نشست حوصلہ افزا تھی اور ایک چیز جس پر اتفاق ہوا کہ ہم پرامن سفارتی عمل کو ترجیح دیں گے اور کوشش کریں گے کہ ہماری غلط فہمیوں کو گفت و شنید سے دور کر سکیں۔'ان کا کہنا تھا کہ 'ایک اچھا آغاز ہوا ہے جس کی تفصیل میں اس وقت جانا مناسب نہیں ہے۔'
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید و حمایت پر ایرانی اور سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔'
کشمیر کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فاروق عبد اللہ جو پہلے ہی گرفتار تھے اب ان کی بہن اور بیٹی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، سرینگر میں خواتین کے مظاہرے ثابت کر رہے ہیں کہ یہ نئی جہت سامنے آ رہی ہے، بھارتی سکیورٹی فورسز نے خواتین پر تشدد کیا اور پیلٹ اور آنسو گیس استعمال کیے، بھارتی سرکار ڈرامے کر رہی ہے کہ موبائل فون سروس بحال کر دی تاہم یہ سروس 12 گھنٹے بھی نہ چل سکی اور سروس کو دوبارہ بند کر دیا گیا۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں سوسائٹی کہہ رہے ہیں کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں بہت زیادہ حالات خراب کیے ہیں، لوگ پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں اور بھارت مخالف میں جذبات بڑھتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم نے دونوں ممالک کی قیادتوں کو مقبوضہ کشمیر کی نازک صورتحال سے متعلق بتایا، آج یہ دنیا کہہ رہی ہے کہ وادی میں معاملات کتنے نازک ہیں۔'ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کشمیر کی صورتحال پر پارلیمانی سفارت کاری کا بھی آغاز کردیا ہے، انٹر پارلیمانی یونین (آئی پی یو) کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو اس حوالے سے کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں۔پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'میرا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس کے ٹیلی فون کے سب سے زیادہ منتظر ہوں گے وہ وزیر اعظم عمران خان کا فون ہے۔'بھارت سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'پاکستان نے کبھی کشمیر کے حل کے لیے بات چیت سے انکار نہیں کیا، بھارت ہمیشہ مذاکرات سے بھاگا، 5 اگست کے بھارتی اقدام نے حالات خراب کیے جس کے بعد موجودہ حالات اور مستقبل قریب میں پاک ۔ بھارت مذاکرات کی توقع نہیں۔'
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا مقدمہ بھرپور اندازمیں لڑا جارہا ہے، پاکستان دنیا کو قائل کررہا ہے کہ ہم نے یہ اقدامات اور ریفارمز کی ہیں، حماد اظہر کی سربراہی میں ٹیم بہترین کام کررہی ہے۔میں پر امید ہوں کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکل جائے گا حالانکہ بھارت نے اپنی پوری کوشش کی کہ کسی بھی طرح پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے حال ہی میں ایک ملک کا دورہ کیا، اس دورے کا ایک نکاتی ایجنڈا یہ تھا کہ پاکستان کی حمایت نہ کی جائے، جس طرح بھارت ماضی میں چین سے مایوس لوٹا اس ملک سے بھی لوٹے گا۔