جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ سے قبل حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔محمود خان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوم نے 10 ماہ میں جعلی الیکشن کے نتائج دیکھ لئے ہیں، 400 ادارے بیچے جارہے ہیں، اب پوری قوم کی ایک ہی آواز ہے نئے الیکشن کرائے جائیں، انتخابات کے بعد جو بھی نتائج ہوں اور جو بھی جیتے نتائج ہم قبول کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی لوگ غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، حکومت کے تمام حربے ناکام ہوچکے ہیں، وزیراعظم کے استعفیٰ سے پہلے حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے، آئین کی حکمرانی اور اداروں کا حدود میں رہ کر کام کرنے کے مطالبے پر دوسری رائے نہیں ہوسکتی۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کسی ادارے نے عوام کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو سمجھا جائے گا کہ ادارے ریاست کے لیے نہیں بلکہ کسی اور کے لئے استعمال ہورہے ہیں، ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے لیکن اداروں کو بتانا چاہتا ہوں اگر مارشل لا کی کوشش کی تو آزادی مارچ کا رخ ان کی طرف موڑ دیا جائے گا۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ نہ ہماری کسی سے ذاتی دشمنی ہے نہ کسی کی شکل سے شکایت ہے، پاکستان دن بدن تنہا ہوتا جارہا ہے، اگر تمام ادارے یہ تہیہ کرلیں کہ ہم اپنی اپنی حدود میں رہیں گے تو پاکستان ٹھیک ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی ہے۔11 اکتوبر کو حکومتی ترجمانوں کے اجلاس کے اختتام پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کا تذکرہ ہوا تھا اور شرکائے اجلاس نے وزیراعظم سے سوال کیا تھا کہ کیا جے یو آئی سے مذاکرات کیلئے کوئی کمیٹی قائم کی گئی ہے؟اس پر وزیراعظم نے جواب میں کہا کہ کمیٹی کے قیام کی فی الحال ضرورت نہیں مگر مذاکرات کا آپشن کھلا ہے، اگر کوئی خود بات کرنا چاہے تو دروازے بند نہیں ہیں۔وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ مدرسہ ریفارمز سمیت اہم ایشوز پر کوئی بات کرنا چاہے تو اعتراض نہیں۔تاہم اب تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس میں جے یو آئی (ف) سے مذاکرات کیلئے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔