خوراک کا عالمی دن اور پاکستان
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خوراک کا عالمی دن جوش و خروش سے منایا جا رہاہے۔ یہ دن ہر سال 16 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے تشکیل کی یاد میں منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو خوراک سے متعلق جڑے معاملات سے آگاہ کرنا ہے۔. انسانی زندگی کی بقا کے لیے مناسب خوراک کا ہونا ناگزیر ہے۔ خوراک کے بغیر زندگی کا تصور بھی ناممکن ہے۔ انسانی جسم خوراک کے بغیر تین ہفتوں سے زائد زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس سال جو خوراک کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اس کا Theme ہے۔ ACTION ARE OUR FUTURE, A ZERO HUNGER IS POSSIBLE BY 2030 فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں بھوک کی سب سے بڑی وجوہات میں سیاسی مسائل، فوجی تصادم ، معاشی عدم استحکام اور شدید قسم کے موسمی تغیر و تبدل شامل ہیں۔ ایک طرف جہاں لوگوں کی بڑی تعداد بھوک کے عفریت کا شکار ہے تو دوسری طرف لاکھوں لوگ غیر متوازن خوراک اور موٹاپے سے پیدا ہونیوالے صحت کے مسائل کا شکارہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں آمدن کا بنیادی ذریعہ زراعت ہے اور ملکی خزانے کا 25 فیصد اس شعبے سے حاصل ہوتی ہے۔ اسکے باوجود ملک میں لاکھوں لوگ رات کو بھوکا سونے پر مجبور ہیں۔ پاکستان کا شمار بھی افریقہ کہ ان ممالک میں ہوتا ہے جو سالہا سال سے خشک سالی اور قحط کا شکار ہیں۔ موجودہ حکومت اور وزیر اعظم عمران خان اس مسئلے کی نزاکت سے بخوبی آگاہ ہیں اور اسی لیے مسئلے کا حل ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقاریر میں بھی اس مسئلے کو بار بار اجاگر کیا ہے۔ پاکستان میں لاکھوں بچے ناقص بڑھوتری کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ غذائی قلت ، ناقص غذا اور غیر متوازن خوراک کا استعمال ہے۔
پاکستان متعدد غذائی اجناس کی پیداوار اور برآمدات میں نمایاں پوزیشن رکھتا ہے۔پاکستان چنا پیدا کرنے اور برآمد کرنے میں عالمی سطح پر تیسرے نمبر ، چاول اور آم کی پیداوارمیں چوتھے نمبر ، دودھ کی پیداوار میں پانچویں نمبر اور کھجور کی پیداوار میں چھٹے نمبر، خوبانی اور سنگترہ کی پیداوار میں ساتویں نمبر پر ،گندم اور پیاز کی پیداوار میں ِ آٹھویں نمبر پر ہے۔ اس کے باوجود لوگوں کی صحت کا برا حال ہے۔ دنیا میں WORLD HUNGER INDEX میں 119 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 106 ہے۔ جو کہ انتہائی افسوسناک امر ہے۔ اس کی بنیادی وجہ مارکیٹ میں خوراک کی قلت اور دوسرے عوام کی قوت خرید سے باہر ہونا ہے۔ حکومتی سطح پر اس وقت زرعی اصلاحات کا کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ کسانوں کو آگاہی اور سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ بلیک مارکیٹنگ اور سمگلنگ جیسے مسائل سے بھی نمٹا جا سکے۔ اس حوالے سے پنجاب حکومت کے قائم کردہ ادارے PUNJAB FOOD ATHORITY کا کردار فقید المثال ہے۔ یہ ادارہ "کھیت سے پلیٹ" تک خوراک کے نظام میں بہتری لانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ یہ ادارہ اپنے پروگرام میں آگاہی مہم سے لے کر صحت مند خوراک کی پیداوار اور خالص ترسیل تک انتہائی ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ خوراک کے زیاں کی روک تھام لے کر اس ادارے کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔دنیا بھر سے پاکستان سے بھوک کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے خوراک کی یکساں ترسیل اور حصول کو ممکن بنایا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ملک بھر میں خوراک کثیر مقدار میں کاشت اور سپلائی کی جاتی ہے۔ مگر قومی سطح پر اس کی یکساں تقسیم اور حصول سیاسی دبائو اور کاروباری حضرات کے مفادات کی نذر ہو جاتے ہیں۔ آج خوراک کے اس عالمی دن کو مناتے ہوئے ہم سب کو انفرادی اور اجتماع سطح پر دنیا سے بھوک مٹانے کا عزم مصمم کرنا چاہیے۔