ریلوے سکولوں میں اساتذہ کی خالی آسامیاں
مکرمی! پاکستان ریلوے نے اپنے ملازمین کے بچوں کی حصول تعلیم کیلئے پورے ملک میں 16 سکول قائم کئے جن میں لاہور ڈویژن میں 4‘ ورکشاپ ڈویژن میں 2‘ ملتان ڈویژن میں 3‘ سکھر ڈویژن میں 3 اور کراچی ڈویژن میں 4 اور نہ صرف ریلوے ملازمین کے بے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان سکولوں کے شاندار نتائج ہیں بلکہ لاہور کے دو سکولوں کو ڈگری کالج کا درجہ دیدیا گیا۔ ریلوے ملازمین کے 70 فیصد بچے اور دیگر 30 فیصد بچے اس وقت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس وقت کل فنڈ اساتذہ کی تعداد 153 ہے اور 90 مستقل ہیں اس کے علاوہ 183 آسامیاں سکیل نمبر 9‘ سکیل نمبر 14 اور سکیل نمبر 16 کی خالی ہیں اور ان میں فوری طورپر بھرتی کی ضرورت ہے۔ اس وقت 21 لاکھ روپے آمدن اور 31 لاکھ روپے خرچ ہے۔ تعلیم یافتہ بچے قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ریلوے نے اس سلسلہ میں بہت کام کیا‘ لیکن غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے اور سیاسی مداخلت سے یہ ادارے تباہ ہو رہے ہیں۔ یہ سکول بیکن ہائوس کو 33 سالہ لیز پر دیئے گئے‘ لیکن وہ تین سال میں ناکام ہو گئے اور تمام اداروں کو مکمل تباہ کر دیا گیا اور بڑی مشکل سے ریلوے کے کروڑوں روپے ان سے واپس لئے گئے۔ ہماری درخواست ہے کہ آپ ان قومی اداروں کو فنڈ فراہم کریں جو آسامیاں خالی ہیں ان پر بھرتی کریں تاکہ شعبہ تعلیم میں پاکستان ریلوے مزید ترقی کرے۔(حاجی احمد سعید آرائیں۔ لاہور)