صوبہ پنجاب کا رواں سال 2018-19کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔پنجاب اسمبلی میں بجٹ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے پیش کیا بجٹ کا کل حجم 2026 ارب51 کروڑ روپے ہو گا ـ مالی سال 2018-19ء میں محصولات کی مد میں 1652 ارب روپے کا تخمینہ ہے ـ وفاق سے پنجاب کو 1276 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ـ صوبائی ریونیو کی مد میں 376 ارب روپے کا اندازہ کیا گیا ہے جس میں ٹیکسز کی مد میں 276 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 100 ارب روپے ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2018-19 میں اجراجات کا کہ تخمینہ 1264 ارب روپے ہے .جس میں تنخواہوں کی مد میں 313 ارب روپے، پنشن کی مد میں 207 ارب روپے، مقامی حکومتوں کے لئے 438 ارب روپے اور سروس ڈیلوری اخراجات کے لئے 305 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ـ یہ سروس ڈیلوری اخراجات بنیادی طور پر عوام کو تعلیم، صحت، امن و امان ، اختیارات کی کی نچلی سطح پر منتقلی، پینے کے لئے صاف پانی اور دیگر ضروری خدمات مہییا کرنے کے لئے استعمال کئے جائیں گے ـ سالانہ ترقیاتی اخراجات کے لئے 238 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ـ وزیر خزانہ نے کہا کہ سابقہ حکومت کی ناقص پالیسیوں اور مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے پنجاب کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کرنا ناگزیر تھا. لیکن میں اس ایوان کو یکقین دلکاتا ہوں کہ ہماری حکومت مالیاتی نظم و ضبط اور بہترین منصوبہ بندی سے آنے والے برسوں میں تعمیر و ترقی کے لئے نے باب کا آغاز کرے گیـ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر رواں مالی سال میں تعلیم کے شعبے کے لئے 373 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے. جو گزشتہ مالی سال سے 28 ارب روپے زیادہ ہے ـ حکومت پنجاب سسٹین ڈویلپمنٹ گولز 2030 کے تحت تعلیم کے لئے مقرر کردہ تمام اہداف کو حاصل کرنے کا پختہ ارادہ رکھتی ہے ـ سکولوں میں بچوں کے لئے غذا کی فراہمی اور جدید طرز تدریس کو مد نظر رکھتے ہوئے اساتذہ کو ٹیبل کمپیوٹرز کی فراہمی کے پائلٹ پراجیکٹ کا بھی آغاز کیا جائے گاـ پنجاب کے سرکاری سکولوں میں ہر سال لگ بھگ 29 لاکھ بچے کچی جماعت میں داخلہ لیتے ہیں اور ایک سال کے اندر ان میں سے 34 فیصد چھوڑ جاتے ہیں .میٹرک تک پہنچنے تک صرف سات لاکھ بچے رہ جاتے ہیں جس میں جنوبی اضلاع اور دیہی علاقوں کی بچیاں زیادہ متاثر ہیں ـ اس صورتحال کے تدارک کے لئے رواں مالی سال میں کچی کے بچوں کے لئے ایک نیا ٹائر متعارف کروایا جا رہا ہے .جو کہ پری پرائمری سکولنگ کے ذریعے سے نرسری سے پہلے تعلیم کو فوکس کرے گاـ اس منصوبے کے لئے 500 ملین سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے ـ اس منصوبے سے لاکھوں بچے ڈراپ آؤٹ سے بچ جائیں گےـ ایک منصوبے کے تحت ہائی سکول میں ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل تعلیم کا ایک نیا ٹریک متعارف کروایا جا رہا ہے .جس کیلئے 50 ملین روپے مختص ہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نجی اور سرکاری سکولز کے لئے بالترتیب 12 ارب اور 4 ارب روپے کے فنڈز تجویز کئے گئے ہیںـ موجودہ مالی سال میں شمالی ، جنوبی اور وسطی پنجاب میں تین نئی اعلی معیار کی یونیورسٹیوں کی فیزیبلٹی کروائی جار ہی ہے ـ علاوہ ازیں کالجز کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے ماڈ کالجز بنائے جا رہے جس کے بعد مرحلہ وار جامع پالیسی کے تحت تمام کالجز کو ماڈل کالجز میں تبدیل کر دیا جائے گا ـ گزشتہ مالی سال میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کا 8 فیصد صحت کے لئے مختص کیا گیا تھا جبکہ اس سال ترقیاتی پروگرام کا 14 فیصد صحت کے لئے مختص کیا جا رہا ہے ـ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ ہم پنجاب میں انصاف صحت کارڈ کا نظام لا رہے ہیں ـ ہیلتھ انشورنس پروگرام کو پنجاب کے تمام 36 اضلاع میں جاری کیا جا رہا ہے ـ مجھے یقین ہے کہ انصاف صحت کارڈ کا یہ پروگرام عوام کو صحت کی بہترین سہولتیا کی فراہمی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گاـ انہوں نے بتایا کہے پانی زندگی ہے اور صاف پانی صحت مند زندگی کی علامت ہے ـ صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے لئے اے ڈی پی میں مجموعی طور پر 20 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے .جس میں سے 12 ارب روپے نئی سکیموں پر خرچ کئے جائیں گے ـموجودہ سال میں پنجاب کے پسماندہ علاقوں میں اربوں روپے کے ترقیاتی پروگرام شروع کئے جا رہے جس سے یہاں پر ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گاـانہوں نے کہا کہ زراعت ہماری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے مالی سال 2018-19ء کے بجٹ میں پروڈکشن سیکٹر کے لئے مجموعی طور پر 93 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ رقم 81ارب 30 کروڑ روپے تھےـ حکومت نے کسان بھائیوں کی خوشحالی کے لئے 2 لاکھ 50 ہزار بلا سود قترض وں کی فراہمی کے لئے 15 ارب روپے مختص کئے ہیں.اس بجٹ میں شعبہ آبپاشی کے لئے مجموعی طور پر 19 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں.ہمارا ہدف ہے کہ مالی سال 2018-19ء میں ڈھڈوچا ڈیم کی تعمیر شروع کی جائے گی جو کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کو صاف پینے کا پانی فراہم کرے گا اور اس کے لئے 6 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے مزید یہ کہ پنجند بیراج کی بحالی اور جلال پور ایریگیشن کینال سسٹم کی تعمیر کا آغاز بھی رواں سال شروع کیا جائے گا جس سے ضلع بہاولپور اور رحیم یار خان کے 1,6 ملین رقبے کو پانی کی یقینی فراہمی اور ضلع جہلم اور خوشاب کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار نئے رقبے کو آبپاشی کی سہولت مریسر ہو گیـ اس کے علاوہ پانی کے صحیح اور فا ئدہ مند استعمال کے لئے حکومت پنجاب پہلی دفعہ پرویژنل واٹر پالیسی اور پنجاب گراؤنڈ واٹر ایکٹ کی جامع قانون سازی کا ارادہ بھی رکھتی ہےـ انہوںنے کہا کہ حکومت پنجاب نے مجموعی طور پر انفراسٹرکچر کے لئے 149 ارب روپے رکھے ہیں ـ روڈ سیکٹر کے لئے 68 ارب روپے ، ٹرانسپورٹ کے لئے 35 ارب 50 کروڑ روپے، ضلعی سطح پر دیہی علاقوں تک رسائی کے پروگرام کے تحت سڑکوں کی تعمیر کے لئے 5 ارب روپے ، شاہراہوں کے ملاپ کے لئے تیار کردہ ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 5 ارب روپے اور اورنج لائن ٹرین کے لئے 33 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ـ ہم پنجاب میں جدید شاہراہوں کا جال بچھانے کے لئے حکومت اور نجی شعبے کی شراکت یعنی پبلک پارٹنر شپ کے تحت ایک نیا پروگرام متعارف کروا رہے ہیں ـ رواں مالی کے بجٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے 6 ارب30 کروڑ روپے لاگت سے انوائرمنٹ انڈومنٹ فنڈ کا آغاز کیا جا رہا ہے ـ اس حوالے سے پنجاب حکومت پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن کی پارٹنرشپ سے ایس ایم ایز سپورٹ پروگرام کا آغاز کر رہی ہے جس کے تحت 6 ارب روپے کی لاگت سے entrepreneurial development کا آغاز کیا جا رہا ہے ـ جبکہ فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ کے لئے 4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ـ یہ تمام منصوبے صنعت سازی اور معیشت کے فرو غ کے لئے گیم چینجر ثابت ہوں گےـ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی مجموعی صورتحال کے پیش نظر ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لا رہے ہماری ترجیح ٹیکس وصولی میں بہتری اور اصلاحات متعارف کروانا ہے اور اسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے ہم 376 ارب روپے صوبائی محاصل اکٹھے کریں گے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہوں گےـ ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس کے نظام میںکرپشن ، لیکیج اور سسٹم کی پیچیدگیوں کی جو شکایات ہیں ان پر توجہ دی جائے اور ان کا ازالہ کر کے ٹیکس دینے کے عمل کو آسان بنایا جائےـ ہم ٹیکس گزار عوام کی سہولت کے لئے ای پیمنٹ کا نظام بھی متعارف کروا رہے ہیں جس کے ذریعے لوگ حکومت کو واجب الا رقوم آن لائن سسٹم کے تحت با آسانی ادا کر سکیں گےـ پنجاب ریونیو اتھارٹی میں بھی اصلحات لائی جائیں گی تا کہ اس ادارے کو مزید فعال بنایا جا سکےـ ہمارے دور میں ای گورننس کا حقیقی معنوں میں آغاز ہو گاجو کہ اربوں روپے کے ضیاع اور خورد برد کی موثر روک تھام کر سکے گاـ پنجااب کی تاریخ میں پہلی بار ایک حقیقی اور جمہوری بلدیاتی نظام کی داغ بیل ڈالی جا رہی ہے ـ اس نظام کے تحت صوبہ بھر کو چھوٹے چھوٹے انتظامی یونٹس میں تقسیم کیا جا رہا ہے جس میں ویلیج کونسل اور نیبرہڈ کونسل کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات اور وسائل عوامی نمائندوں کی دسترس میں ہوں گے اور عوام فیصلہ سازی میں حقیقی معنوں شرکت کر سکے گی . انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں وسائل کو قابل استعمال لانے سے 16 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہو گی ـ جبکہ اخراجات میں کمی سے 80 ارب روپے کی بچت حاصل کی گئی ہےـ چنانچہ مجموعی طور پر رواں مالی سال میں ہمیں 96 ارب روپے کے اضافی وسائل دستیاب ہوئے جن کو ترقیاتی کی تکمیل کیلئے استعمال کیا جائے گاـہم گزشتہ حکمرانوں کی طرح صرف اپنی دکان چمکانے کے لئے کو ایک مرتبہ پھر سبز باغائیںاس لئے میں اپنی تقریر کا آغاز ماضی میں کی گئی بہت سی تقریروں کی طرح اس جملے سے نہیں کروں گا کہ ''آنے والا بجٹ عوامی امنگو ں کا آئینہ دار ہو گا'' کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ آنے والا بجٹ گزشتہ ادوار کی مالی بے ضابطگیوں اور بد عنوانیوں کے منفی اثرات کو زائل کرنے کی کوشش ہو گی تا کہ عوامی امنگوں کی آبیاری کے لئے زمین ہموار کی جا سکےـ سال 2018-19ء کا یہ بجٹ دراصل ٹھیک کرنے والا بجٹ ہو گا جو نئے پاکستان کی بنیاد فراہم کرے گاـ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ آج حکومت پنجاب جس مالیاتی بحران کا شکار ہے ـ کسی بھی ذمہ دار حکومت کے لئے قرض وہ آخری راستہ ہو تا ہے جو انتہائی مجبوری کی حالت میں اختیار کیا جاتا ہے تا کہ آمدن اور اخراجات میں فرق کو مٹایا جا سکے لیکن ہماری بد قسمتی کہ گزشتہ حکومت نے اس آخری راستے کو واحد آپشن کے طور پر اختیار کیا ـ میگا پراجیکٹس کے نام پر ایسے منصوبے تشکیل دیئے گئے جن کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود سے زیادہ ذاتی خود نمائی تھیـ انہوںنے کہا کہ حکومت کے لئے ترجیحات کا تعین ایک اہم ترین ذمہ داری ہے. جس صوبے کے عوام کو صحت ، تعلیم، صاف پانی اور سماجی انصاف مہیا نہ ہو ، تو ان کی ترجیحات کیا ہونی چاہیں اس کا فیصلہ آپ خود کر لیں ـ یہاں ذکر کرنے کے لئے ایسے منصوبے تو بہت سے ہیں مگر میں آغاز ''اورنج لائن میٹرو ٹرین '' سے کروں گا .جس ے عوامی خدمت کے دعویداروں نے اپنے گلے کا ہا سمجھا اور جاتے جاتے عوام کے حلق کا کانٹا بنا گئےـ ابتداء میں یہ منصوبہ تقریبا 165 ارب روپے کا بتایا گیا جبکہ اب یہ منصوبہ 250 ارب روپے سے بھی زیادہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے .گزشتہ مالی سال 2017-18 میں صوبہ پنجاب کے 36 اضلاع کے لئے تعلیم اور صحت کا ترقیاتی بجٹ مجموعی طور پر صرف 144 ارب روپے رکھا گیا تھاـ انہوںنے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر سٹیم بنک آف پاکستان سے 41 ارب روپے کا اوورڈرافٹ لینے کے باوجود حکومت پنجاب کے پاس کنٹریکٹرز کے 57 ارب روپے کے بلز کی ادائیگیوں کے لئے بھی رقم نہیں تھی اور اسی وجہ سے حکومت پنجاب کے خلاف بے شمار کیسز چلے، اسی طرح حکومت قرضہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر 1100 ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا تھا جس کی پنجاب کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتیـ گزشتہ مالی سال میں اعلان کردہ ترقیاتی پروگرام کے 635 ارب روپے کی رقم کے مقابلے میں اصل استعمالصرف 411 ارب روپے کی گئی یعنی کہ ایک تہائی سے زیادہ کا ترقیاتی پروگرام صرف کاغذوں کی حد تک محدود تھاـ انہوں ے کہا کہ اس بجٹ میں درپیس شدید مالی بحران کے پیش نظر وفاقی حکومت کی درخواست پر 148 ارب روپے کی خطیر رقم بجٹ سرپلس کے طور پر مختص کی جا رہی ہے ـیہ رقم حکومت پنجاب کے اپنے پاس ہی موجود رہے گی اور یہ آئندہ مالی سال کے دوران ہر قسم کے ترقیاتی اخراجات کے لئے دستیاب ہو گی جس کے لئے ہم ایک جامع حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں ـانہوں نے کہا کہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا اعلان کردہ 100 روز ایجنڈا حکومتی منصوبہ بندی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے ـ یہ سو روزہ پلان بنیادی طور پر گورننس میں بہتری، منضوبط فیڈریشن، اکنامک گروتھ کی بحالی ، زراعت کی ترقی، آبی وسائل کی کنزرویشن اور سوشل سیکٹرز میں امپرومنٹ کا پیش خیمہ ثابت ہو گاـ اس 100 روزہ پلان کے مطابق حکومت پنجاب young entreprenuers، انویسٹرز اور کسانوں کے لئے بھی اکنامک پیکج لانچ کرنے جا رہی ہے ـ اسی طرح ایک جامع پروگرام نوکریاں دینے کا ہے ـ جس کے تحت نوجوانوں کے لئے روزگار کے ان گنت مواقع پیدا ہوں گےـ پنجاب میں سیاحت کا فروغ بھی حکومت کی مرکزی ترجیحات میں شامل ہے اس بجٹ میں حکومت کسان بھائیوں کے لئے آسان کریڈٹ اور ون ونڈو آپریشن کی سہولیات فراہم کرے گی اسی طرح پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی بھی تنصیب کی جائے گیـ خواتین کو معاشرے میں ان کا جائز مقام دلانے کے لئے ویمن امپورمنٹ کی ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے اسی طرح لیبر لاز میں ایسی ترامیم متعارف کروائی جا رہی ہیں جن کا مقصد مزدروں کے حقوق کا تحفظ ہے ـانہوں نے کہا کہ صوبے کی آئندہ پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ بندی عوام کی بنیادی ضروریات ، خوراک، تعلیم ، صحت ، روزگار اور ''اپنا گھر'' کو مد نظر رکھ کر ترتیب دی گئی ہے ـ تبدیلی کا دوسرا عنصر جو وطن عزیز کو قرض کی لعنت سے نجات دلائے گاـ محصولات کے نظام میں تبدیلی صرف آٹومیشن تک محدود نہیں ہو گی بلکہ ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جو صاحب حیثیت ہونے کے باوجود ٹیسک ادا نہیں کر رہے ـ ٹیکس کا پروگریسو سسٹم غریب عوام پر بوجھ میں کمی کا سبب بنے گا اس طرح ٹیکس دہندگان کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے ایک ایک پائی کا حساب دیں گے ـ
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024