راولپنڈی:نوابزادہ لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم اور پاکستان کاپہلاسیاسی قتل۔پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی آج67ویں برسی منائی جارہی ہے۔نوابزادہ لیاقت علی خان کو16اکتوبر1951ءکوراولپنڈی کے لیاقت باغ میں گولی مارکرشہید کردیاگیا تھا۔سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان دواکتوبر اٹھارہ سو چھیانوے کوبھارتی ریاست ہریانہ کے شہر کرنال میں پیدا ہوئے۔ انیس سو تئیس میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کرکے وطن واپس آئے اورمسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔لیاقت علی خان 1940ءمیں مرکزی قانون سازاسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وزیراعظم لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے سیاسی شہیدتھے جن پرراولپنڈی کے موجودہ لیاقت باغ میں اس وقت عقب سے گولی چلائی گئی جب وہ جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔قاتل افغانی تھاجس کاکانام سید اکبرتھا۔گولی چلنے کے فوری بعدراولپنڈی کے ایس پی نجف خان نے چیخ کر کہا کہ “ماردو”۔ ایس پی کے حکم پرانسپکٹرشاہ محمدنے قاتل کوایک ہی وقت میں پانچ گولیاں ماردیں۔حیران کن طور پراس جلسہ میں سرحد کے وزیراعلیٰ اورآئی جی پولیس توموجودتھے لیکن پنجاب کے وزیراعلیٰ ممتازدولتانہ، آئی جی پولیس قربان علی اورڈی آئی جی سی آئی ڈی انورعلی موجودنہیں تھے۔زخمی وزیراعظم لیاقت علی خان آخری ہچکیاں لے رہے تھے۔اس دوران حفاظتی محافظوں کوہوائی فائرنگ کے احکامات سے بھگدڑمچ گئی، جلسہ گاہ میں ایمبولینس تک موجودنہ تھی۔وزیراعظم پرحملہ کے بعدگورنرپنجاب مشتاق گورمانی جلسہ گاہ پہنچے اورزخمی وزیر اعظم کو aسپتال چھوڑ کرگھرواپس چلے گئے اوراگلے روزتدفین میں بھی شریک نہ ہوئے۔ بعدازاں انکوائری کمیشن نے ایس پی نجف خان کو کوتاہی کاذمہ دارتوقراردیا لیکن انہیں عہدے پربحال کردیاگیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024