بھکاری اور عزت متضاد ہوتے ہیں گدا گر باعزت نہیں ہوسکتے ۔جناب عمران پر خام خیالی کے سمندر پار رہنے والے پاکستانی نچھاور ہو جائیں گے۔ آل سعود اور ان کے حامی تجوریوں کے منہ کھول دیں گے ایسا کچھ بھی نہ ہوا کہ امریکی شاطر چین اور پاکستان کی ناک رگڑنا چاہتے ہیں۔بلند و بانگ دعوؤں اور شاعرانہ تعلیٰ سے مزین جذباتی تقریروں کے بعد ہم عالمی مالیاتی فنڈکی کی دہلیز پر کھڑے ہیں جس کی ٹیم 7نومبر کو’نئے پاکستان‘ آرہی ہے۔ ’بیل آو ٹ پروگرام‘ سے قرض کی دلدل میں دھنسی پاکستانی معیشت کو نکالنے کی شرائط کو حتمی شکل دینے پر بات ہوگی۔آخری آس امید چین سے جُڑی ہے کہ اپنے سٹریجک مفاد کو کسی صورت داؤ پر نہیں لگانے دے گا اور وقت پڑنے پر پاکستان کیلئے خزانوں کے منہ کھول دے گا۔
تحریک انصاف کی انقلابی حکومت ابھی معاشی گرداب سے نکلنے کے لئے ہاتھ پائو ں مار ہی رہی تھی کہ ضمنی انتخابات میں اسے شد ید دھچکا لگا ہے۔ گیارہ میں سے پانچ قومی اسمبلی کی نشستیں اپوزیشن لے اْڑی۔ یہ عمران خان اور ان کی ٹیم کے لئے ’وارننگ شاٹ‘ ہے۔ یہاں بریک نہ لگے تو پھر بلندی سے لڑھکنے کا عمل کہیں رْکنے میں نہیں آتا۔ اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے والا سبق نہ دہرائیں۔ یہ قوم اور ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ضمنی الیکشن کی تفصیل پھر سہی لیکن سیدھی بات تو یہ ہے کہ پارٹی اندر سے ناراضگیوں کا شکار ہے۔ پارٹی ٹکٹ کی تقسیم میں جو عاقبت نااندیشی برتی گئی، وہ اس خاکسار نے عرصہ قبل اپنے اسی کالم میں بیان کی تھی۔ عوام پر جس انداز سے مختلف اشیاء کی قیمتوں کو لاگو کیاگیا، اس میں مجبوریاں اپنی جگہ لیکن وقتِ انتخاب اور پھر انداز نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ اٹک میں میجر (ر) طاہر صادق کی ناراضگی کوئی راز نہیں تھی۔ لاہور، راولپنڈی، مردان اور بنوں میں امیدواروں کے انتخاب پر کئی سوالیہ نشانات تھے۔ شاید اب کچھ خیال کرلیاجائے۔
آئی ایم ایف سے ملاقات اسد عمر نے انڈونیشاء میں ورلڈ بینک کے فورم میں شرکت کے ذریعے کی۔ یہ دورہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لئے نہیں تھا۔ البتہ اس فورم میں شرکت کے لئے آئے آئی ایم ایف کے ذمہ داران سے سائیڈ لائنز پر ملاقات میں پاکستان کے لئے مالی پروگرام دینے کے معاملے پر بات چیت میں طے پایا کہ ان کی ٹیم پاکستان آکر تفصیلات طے کرے گی۔
اسد عمر کی غیرموجودگی میں بڑے اہتمام سے خبریں شائع ہوئیں کہ معاشی عدم استحکام، فوری فیصلے کرنے میں تاخیر اور اشرافیہ وبڑے سرمایہ کاروں کے خلاف ڈنڈا اٹھانے کے اقدامات نے خوف کا وہ ماحول بنادیا جس میں سازشیں خوب پنپتی ہیں۔ عمران خان کے حوالے سے یہ خبر شائع ہوئی، الیکڑانک میڈیا کی زینت بنی کہ وزیراعظم اپنے وزیر خزانہ کی کارکردگی پر ناراض ہیں اور انہیں تبدیل کرنے والے ہیں۔ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں، پہلے سے ڈرے سہمے سرمایہ کاروں کو ابہام اور شکوک وشبہات کی نئی چادر میں بھاگ نکلنا ہی مناسب نظرآیا۔ ڈالر پر لگا کر اڑان بھرنے لگا۔حکومتی ترجمانوں کو صبح اخبار میں شائع ہونے اور پھر الیکڑانک میڈیا میں چیختی چلاتی شہہ سرخیوں پر ردعمل دینے کا ہوش رات گئے آیا جب خاصی دیر ہوچکی تھی اور جو نقصان ہونا وہ ہوچکا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسد عمر نے اس امر کا شدید بْرا منایا اور اس کا اظہار انہوں نے وطن واپسی پر اپنی پہلی پریس کانفرنس میں جس انداز میں کیا وہ اور بھی نقصان دہ ثابت ہوا اور پی ٹی آئی کے اعلی ترین مناصب پر فائز افراد میں پھوٹ کا پردہ چاک کرگیا۔اسد عمر نے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے بتایا کہ وزیر اطلاعات کے دیے گئے ’اعدادوشمار‘ درست نہیں۔ مزید فرمایا کہ ’میں نے ایسا نہیں کہاتھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا کوئی آپشن نہیں۔ عمران خان نے کہاہوگا‘۔ اسی پر بس نہ کی، مزید کہا کہ ’اسحاق ڈار کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا ’آپشن‘ نہیں تھا۔‘عوام مہنگائی کا رونا رو رہے ہوں، اپوزیشن نے خوب محاذ گرم کررکھا ہو، اس پر وزیر خزانہ یہ بات کردیں، حلقوں میں آپ کے رہنما اور کارکن پہلے سے منہ بسور رہے ہوں، پھر ضمنی انتخاب کا نتیجہ یہ نہیں آئے گا تو کیا آئے گا؟
اسد عمر اب بھی واضح پیغام نہیں دے رہے جو خطرناک بات ہے۔ مارکیٹ کو واضح پیغام چاہئے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف نے قرض دینے کیلئے ناقابل قبول شرائط رکھیں تو معاہدہ نہیں کریں گے۔ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے مدد کے لئے کوئی ناقابل قبول شرائط نہیں رکھیں۔وزیر خزانہ نے خوفناک انکشافات کئے ہیں کہ جاری کھاتوں کا خسارہ ہر ماہ 2ارب ڈالر ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر گرتے جارہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے جبکہ ایران پر پابندیاں درآمدات میں اضافے کا باعث ہیں۔ ایسی صورتحال میں ’بیل آئوٹ‘ ناگزیر تھا۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حوالے سے امریکی ترجمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسد عمر نے امریکی بیان کو غلط قرار دیا۔ (جاری)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024