مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا درست نہیں، مقبوضہ جموں وکشمیر ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ
مقبوضہ جموں و کشمیر ہائیکورٹ کے جسٹس حسنین مسعودی اور جسٹس جنک راج کوتوال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے آرٹیکل تین سو ستر میں ترامیم کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی دفعہ تین سو ستر دستور کا مستقل حصہ بن چکی ہے جسے نا تو منسوخ کیا جاسکتا اور نہ ہی اس میں کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے، عدالت نے قراردیا کہ جموں کشمیر کی پچیس جنوری انیس سو ستاون کے حق خودمختاری کو تحلیل کئے بغیر جموں کشمیراسمبلی بھی آرٹیکل تین سو ستر میں ترمیم کی بھی تجویز نہیں دے سکتی۔ تفصیلی فیصلے میں کہاگیا ہے مقبوضہ کشمیر کی ریاست بھارت میں ضم نہیں ہوئی، اور اسی دفعہ کے تحت کشمیر نے اپنی خودمختار حیثیت برقرار رکھی، اس لئے اسے بھارت کا حصہ کہنا درست نہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر ہائیکورٹ کے فیصلے کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کے موقف کو بڑا جھٹکا قرار دیا جارہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقتدار میں آنے کے فوری بعد بھارتی آئین کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا،نریندر مودی جموں میں جلسوں کے دوران اس دفعہ کوختم کرنے کی باتیں کرتے رہے ہیں-