ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے حکومت سخت آرڈیننس لارہی ہے،بابر اعوان
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)حکومت کا ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام سے متعلق آئندہ ہفتے آرڈیننس لانے کا امکان ، ’’انسداد ریپ آرڈیننس2020ئ‘‘ میں گواہوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اور اس مقصد کیلئے علیحدہ پروسیکیوشن (استغاثہ) نیٹ ورک کے تشکیل کی تجویز دی گئی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بذریعہ ٹوئٹ اس اعلان کے بعد کہ حکومت تمام نقائص کو دور کرتے ہوئے ایک سخت اور مجموعی آرڈیننس لارہی ہے کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے مندرجہ بالا بات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے.پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان جو قانون سازی کے لیئے قائم کابینہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ملک کے مختلف حصوں میں ریپ کے حالیہ واقعات پر بہت زیادہ تشویش میں مبتلا تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس وزیراعظم عمران خان کی اپنی قانونی ٹیم کو دی گئی ہدایات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے اس میں 4 چیزوں کو کور کیا گیا ہے، جس میں متاثرہ فرد کا تحفظ بھی شامل ہے تاکہ اس کا ذاتی صدمہ عوامی نہ بن سکے اور گواہوں کا تحفظ ہو۔مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ مجوزہ قانون کے تحت ریپ کیسز کی تحقیقات ایک عام پولیس عہدیداروں کی جانب سے نہیں کی جاسکے گی بلکہ ان کیسز کے لیے صرف ڈی آئی جی (ڈپٹی انسپکٹر جنرل) یا ایس ایس پی (سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس) کی سطح تک کا گیزیٹڈ افسر نگرانی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون میں مقدمات جلد از جلد نمٹانے کیلئے بھی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ملک میں گزشتہ کچھ برسوں میں 21 ہزار سے زائد ریپ کیسز رجسٹرڈ ہوئے اور ان میں سے ’صرف کچھ سو ہی ٹرائل کے لیے جاسکے۔بابر اعوان نے کہاکہ نقائص کو دور کرنے اور بروقت انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ایک نیا اور علیحدہ استغاثہ کا نیٹ ورک قائم کیا جارہا ہے۔اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کیسز میں متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے سزایافتہ افراد کی جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ مجرمان کو ’حتمی اور سخت سزائیںدی جائیں گی۔