پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے ناقابل تردید ثبوت
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان میں بھارت کی جانب سے دہشتگردی اور دہشتگردوں کو مالی معاونت کے آڈیو اور ویڈیو ناقابل تردید ثبوت پیش کرتے ہوئے اس حوالے سے ایک ڈوزیئر بھی جاری کیا ہے۔پریس کانفرنس میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے افسران کے آڈیو کلپس بھی سنوائے گئے جس میں ’را‘ افسران پاکستان میں دہشتگردی کی ترغیب دے رہے ہیں جب کہ ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں دہشتگرد کو ڈیوائس کے ذریعے دھماکا کرنے کا طریقہ کار بتایا جارہا ہے۔وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے ’را‘ کے کارندوں کے نام، دستاویزات اور فون نمبرز بھی دکھائے۔ بھارت پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرکے سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔اسی لئے بھارت بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔یہ بھی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی وزیراعظم کی سربراہی میں سی پیک مخالف سیل بنایا گیا ہے۔ اس سیل کو 80 ارب روپے دیے جاچکے ہیں جب کہ 700 افراد کی ملیشیا بنائی گئی ہے جس کا ہدف سی پیک منصوبوں کونشانہ بنانا ہے۔ بلوچستان میں کالعدم تنظیموں اور منحرف بلوچ سرداروں کو بھارتی اسلحہ اور رقم فراہم کی جارہی ہے تاکہ بھارت چاہتا ہے کہ یہاں افراتفری پھیلائی جائے۔ بھارت اب تک دہشتگردوں میں 22 ارب روپے تقسیم کرچکا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگردی اور دہشتگرد تنظیموں کی تمام کارروائیوں کے پیچھے بھارت ہے۔ افغانستان میں موجود بھارتی کرنل راجیش دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ رابطے میں ہے جب کہ بھارت نے حال ہی میں 30 داعش دہشتگردوں کو پاکستان اور ارد گرد منتقل کیا۔’’را‘‘ اورافغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس بلوچستان میں علیحدگی پسند جماعتوں بی ایل اے، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بی ایل ایف کی نہ صرف مالی مدد کر رہی ہیں بلکہ کابل، نمروز اور قندھار میں قائم ٹریننگ کیمپوں سے دہشت گردوں کو خصوصی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ افغانستان میں موجود ’’را‘‘ کے حکام ان دہشت گردوں کو افغانستان سے بھارت، متحدہ عرب امارات اور یورپی ممالک بھجوانے کے لئے جعلی دستاویزات بنوانے میں بھی پیش پیش ہیں۔ پشاور اورکوئٹہ میں حالیہ دہشتگرد حملوںکے پس پردہ بھارتی ہاتھ اس کے قبیح عزائم کو واضح کرتا ہے۔ جب کہ کراچی، لاہور، پشاور اور دیگر شہروں میں بھارت دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں دہشتگردوں کو مالی معاونت اور تربیت دے رہی ہیں۔ بھارتی ایجنسیاں کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگرکالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کررہی ہیں۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ را اورتحریک طالبان پاکستان میں تعلقات ہیں۔را اور کالعدم ٹی ٹی پی میں گٹھ جوڑ پہلی بار احسان اللہ احسان کی گرفتاری پر سامنے آیا۔ اگست 2020 میں بھارت نے ٹی ٹی پی اور دیگر کالعدم تنظیموں کو اکٹھا کرنے کی کوششیں کی، اطلاعات ہیں کہ یہ دہشتگرد پاکستان میں اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرنے کی کوششیں کریں گے۔ را ، بی ایل اے اور ایس آر اے کو فنڈنگ کررہی ہے۔ کالعدم تنظیم کے لڑکوں کو افغانستان میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔ دہشتگرد افغان سرحدی علاقوں میں پہاڑوں میں پناہ لے رہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ پر یہ الزام کئی بار لگا کہ اس کے نہ صرف بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے ساتھ نہ صرف روابط رہے بلکہ یہ سچائی بھی بڑی حد تک کھل کر سامنے آتی رہی کہ ایم کیوایم بھارت سے خفیہ طور پر رقم بھی لیتی رہی۔ اس ضمن میں اہم بات یہ ہے کہ ایم کیوایم نے ہر بار اس الزام کی تردید کی کہ اس کے کارکن بھارت سے دہشت گردی کی تربیت حاصل کرکے پاکستان میں قتل وغارت گری میں ملوث رہے ہیں۔ ایم کیوایم کی جانب سے حقائق سے نظریں چرانے کے باوجود ایم کیوایم کے ٹارگٹ کلرز اجمل پہاڑی اور صولت مرزا جیسے دہشت گرد اس کا اعتراف کرتے رہے ہیں ۔کالعدم تنظیم کے گرفتار دہشت گرد کارکنوں نے اعتراف کیا کہ ایک ایجنٹ نے ہمیں بھارت کا بارڈر کراس کرایا تھا جہاں ہم نے ایک ماہ تک دہشتگردی کی ٹریننگ لی۔ طارق بیدی نے بھارتی آرمی کے لوگوں سے ہمیں ٹریننگ دلوائی جبکہ ٹریننگ کے بعد ہمیں اکرم نامی ایجنٹ کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا تھا۔ ایم کیو ایم کی فلاحی تنظیم بھی ایم کیو ایم کے دہشتگردوں کو بھارت بھجوانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ متحدہ کے رہنماؤں کی بیرون ملک ٹکٹس کا خرچہ خدمت خلق فاؤنڈیشن ادا کرتی ہے۔ بھارت اپنے بندے نہیں بھیجتا بلکہ یہیں سے لوگوں کو خرید لیا جاتا ہے۔کالعدم تنظیموں اورمتحدہ کے ہر سیکٹر سے کارکن بھارت جاتے تھے۔ لڑکے پہلے دہلی اور پھر وہاں سے را کے لوگ کے ساتھ دیرادھون جاکر دہشت گردی کی تربیت لیتے تھے۔
بھارت تسلیم کرے یا نہیں لیکن تمام اہم طاقتیں جانتی ہیں کہ بھارت پورے خطے کے لیے ایک خطرہ ہے۔انہیں بھارت کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اسپانسرشپ سے روکنا چاہیے۔ ہم ہر ممکن طریقے سے اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسند رہنما براہمداغ بگٹی کے قریبی کمانڈر ریاض گل بگٹی کو احمد جاوید نامی ایک افغان کاروباری شخصیت ظاہر کر کے بھارت کا ویزا دیا گیا۔ ریاض گل بگٹی نے نئی دہلی میں بھارتی انٹیلی جنس حکام سے ملاقاتیں کیں اور تجویز پیش کی کہ بلوچ نوجوانوں کی عسکری تربیت کیلئے بلوچی انسٹرکٹر تعینات کئے جائیں تاکہ انہیں آسانی حاصل ہو۔ اس تجویز پر ’’را‘‘ نے اپنے اور افغان انٹیلی جنس کے حکام کے لئے بلوچی زبان کے کورس بھی کروائے۔ ’’را‘‘ کے ایک ونگ نے تمام عالمی فورمز پر بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دینے کا بیڑہ بھی اٹھا رکھا ہے۔ بین الاقوامی این جی اوز کے ذریعے سے انسانی حقوق کا سنگین مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ ریاست جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتی تھی، وہ اپنی حرکتوں، اپنی کارروائیوں سے ہماری اطلاعات کے مطابق ایک سرکش اور بدمعاش قوم کا روپ اختیار کرنے جا رہی ہے۔