نوازشریف کو باہر جانے کی غیر مشروط اجازت دی جائے، ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کا بھی مطالبہ
اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی اسمبلی میںحکومتی اتحادی جماعتوںایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ فنکشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو غیر مشروط طور پر علاج کیلئے بیرون ملک روانہ کیا جائے اور اس معاملے پر سیاست نہ کی جائے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم کے رکن امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تاہم ہم جمہوری روایات پر چلتے ہوئے پارلیمنٹ کی بالادستی کے تمام اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمیں قائمہ کمیٹیوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کا اقدام حسن ہے۔ اس ایوان کے جو ارکان کسی وجہ سے گرفتار ہیں ان کے پروڈکشن آرڈر کا اجراء کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا یہ اعلان ہے کہ کسی بیمار شخص پر سیاست نہ کی جائے۔ ہم نے نواز شریف کی صحت یابی کے لئے دعا کی۔نواز شریف کو علاج کے لئے غیر مشروط باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ مسلم لیگ (ف) کے رکن غوث بخش مہر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن نے اہم اقدام اٹھایا ہے۔ ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپسی احسن ہے۔ نواز شریف کو علاج کے لئے غیر مشروط باہر بھیجا جائے اس پر سیاست نہ کی جائے۔ بی این پی کی رکن ڈاکٹر شہناز بلوچ نے کہا کہ اتفاق‘ مینڈیٹ سے عوام کے مسائل کا حل اسی ایوان میں ہے۔ اختر مینگل کے چھ نکات پر بہت سست روی سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔ مفاہمت کا جو عمل آج چلا ہے یہ ہماری کامیابی ہے۔ شہناز اکبر عزیز کے جنسی زیادتی‘ تشدد‘ بچہ مزدوری اور جبری گداگری سمیت بدسلوکی کا نشانہ بننے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں شیریں مزاری نے کہا کہ گزشتہ روز دفاتر بند ہونے پر ہمیں آگاہ کیا گیا کہ یہ توجہ دلائو نوٹس آنا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے اس کی تیاری کرنا ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس توجہ دلائو نوٹس میں الفاظ کا صحیح استعمال نہیں کیا گیا۔ احساس پروگرام کے تحت غذا کی کمی‘ صحت کارڈ کے ذریعے صحت کی تمام خاندان کو سہولیات دی جارہی ہیں۔ ہم چائلڈ لیبر کے حوالے سے سروے کرا رہے ہیں جو جون 2020ء میں مکمل ہوگا۔ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبے یہ کام نہیں کر رہے۔ چائلڈ رائٹس کے حوالے سے کمیشن بن چکا ہے۔ اسلام آباد چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2018ء پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔اس قانون کے تحت بچوں کو ریاست اپنے تحفظ میں لے سکتی ہے۔ بچوں سے زیادتی کے حوالے سے قانون موجود ہے۔ سانحہ قصور کے تمام ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ سہیل ایاز خیبرپختونخوا میں کنسلٹنٹ تھا۔ زینب بل کمیٹی کے پاس ہے اس کو جلد نمٹایا جائے‘ پورے ملک میں اس پر عملدرآمد ہوگا۔ مہناز اکبر عزیز کے سوال کے جواب میں شیریں مزاری نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد کے لئے کوشاں ہیں۔ ہم سکولوں میں جاکر اساتذہ اور بچوں کے والدین کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ سہیل ایاز والا واقعہ دل دہلا دینے والا ہے۔ اس درندے نے 30 بچوں کے ساتھ زیادتی کی۔ ہمیں کیوں نہیں پتہ چلا کہ یہ درندہ خیبر پختون خوا میں ملازم ہے۔ یہ کس کی سفارش پر بھرتی ہوا۔ اس کی تحقیقات کے لئے ایوان کی کمیٹی قائم کی جائے۔ پہلے کہا گیا کہ یہ ورلڈ بنک کا ملازم ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ورلڈ بنک کا نمائندہ جھوٹ بھول رہا ہے۔ ورلڈ بنک کے منصوبے میں اس شخص کو کنسلٹنٹ ورلڈ بنک نے رکھا۔ اس میں خیبر پختون خوا حکومت اور ورلڈ بنک دونوں کی کوتاہی ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ وقفہ سوالات کے ساتھ ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے گئے۔ بعد ازاں سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔ ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ نواز شریف کی صحت کا معاملہ پیچیدہ ہے نواز شریف کو کچھ ہوا تو جمہوریت کیلئے برا دن ہو گا۔ وقت ضائع کئے بغیر نواز شریف کو علاج کیلئے باہر لے جایا جائے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کا معاملہ ہے‘کسی شرط کے بغیرباہر بھیجا جائے‘صحت کا معاملہ پر شرطیں کہاں سے آ گئیں۔ وزیراعظم بھی نواز شریف کی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے نظر آئے۔ نواز شریف کی حالت تشویشناک ہے فوری طور پر باہر جانے کی اجازت دینی چاہئے۔ فیصلہ کرنے میں تاخیر سے تاثر جائے گا کہ سیاست ہو رہی ہے۔ ایک سوال پر کہا کراچی کو لگنے والی نظر پاکستان کو لگتی ہے وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی پیکج دو حصوں میں تھا۔ میئر کو براہ راست پیسہ دینے کے پلان پر عمل نہیں ہوا۔ وزیراعظم کو جلد گھر بھیج دینا مسئلے کا حل نہیں۔
اسلام آباد(نا مہ نگار)حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کے ماحول کو بہتر بنانے اور قانون سازی کے طریق کار پر اتفاق رائے ہوگیا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کردیا ہے اور حکومت نے منظور ہونے والے متعدد آرڈیننس واپس کمیٹیوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیاہے، کمیٹیوں میں بحث کے بعد انہیں منظور کرنے یا ناکرنے کا فیصلہ ہو گا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے دو ارکان کے تقررکے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کو ہم نے خطوط ارسال کئے ہیں‘ توقع ہے یہ مسئلہ جلد ہی حل ہو جائے گا۔ جمعہ کو اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں خطاب کر تے ہوئے خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ جو آج ہوا ہے اگر اس روز ہوجاتا تو ہمیں اس تلخی سے نہ گزرنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتجاجا ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ متعلقہ کمیٹیاں اب ان بلز کو دیکھیں گی اور بلز متفقہ طور پر منظور ہوں گے یا مسترد ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ منظور شدہ بل واپس لے کر دوبارہ پیش کیے جائیں گے۔اعظم سواتی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان یہ فیصلہ ہوا ہے کہ 7 نومبر کو جو بل اور آرڈیننسز ایوان میں منظور ہوئے انہیں چار کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے تحت میڈیکل ٹربیونل بل اور میڈیکل کمیشن بل کو بھی ایوان میں زیر بحث لاکر اتفاق رائے پیدا کیا جائیگا۔ پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ تمام امور اتفاق رائے سے طے پائے ہیں۔ دو بل باقی ہیں جن کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اعظم سواتی نے کہا کہ بے نامی ٹرانزیکشن امتناع (ترمیمی) آرڈیننس کو بھی دوبارہ پیش کرکے کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔قومی احتساب آرڈیننس بل‘ بھی واپس لے کر کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کے شکرگزار ہیں۔ کل بھی اجلاس ہوا آج بھی اجلاس ہوا‘ ہم اسمبلی کے ماحول کے حوالے سے اتفاق رائے تک پہنچ گئے۔ ہم مل جل کر اسمبلی کا ماحول بہتر بنائیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کا ماحول بہتر بنانے کیلئے اتفاق رائے ہو گیا‘ ہماری کوشش ہے کہ مل جل کر پاکستان کو ترقی کی منازل سے ہمکنار کریں گے ۔ اسمبلی سے خطاب کے دوران سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبل قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان خوش آئند ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت 5سال مکمل کرے گی۔پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جن جن ارکان اور رہنمائوں نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے کے لئے کردار ادا کیا ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ قانون سازی واپس لے کر حکومت نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسی طرح ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے کر اپوزیشن نے بھی بڑے پن کا مظاہرہ کیا۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہم حکومت کو خوش اسلوبی سے چلانا چاہتے ہیں اور اس بات کے خواہاں ہیں کہ اجلاس میں قانون سازی ہونی چاہیے۔ وقفہ سوالات بھی بامعنی ہونا چاہیے۔ جے یو آئی (ف) کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا وقار تب ہی بلند ہوگا جب یہاں ہم بہترین طریق کار اور بہترین انداز گفتار کے ذریعے اپنا کردار ادا کریں گے، ہمیں مشترکات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔ قومی اسمبلی میں تھر میں آسمانی بجلی گرنے سے وفات پانے والی20 افراد کے ایصال ثواب کے لئے قومی اسمبلی میں فاتحہ خوانی کرائی گئی۔سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ تھر میں آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے 20 افراد وفات پا گئے ہیں۔