نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار، وکلا آج طلب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے غیر مشروط نکالنے کیلئے دائر درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو آج کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے درخواست گزار کی طرف سے وفاقی کابینہ کے حکم کو معطل کرنے کی فوری استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے مزید سماعت پہلے سوموار تک ملتوی کی تھی مگر میاں نواز شریف کے وکیل کی طرف سے جلدی سماعت کرنے کی استدعا منظور کر لی۔ فاضل عدالت نے وفاق اور نیب کی طرف سے عدالت کے اختیار سماعت کو چیلنج کرنے کا موقف تسلیم نہیں کیا۔ قبل ازیں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق چوہدری نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے حکومت کی شرط سے آگاہ کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ڈیڑھ ارب کے ضمانتی مچلکوں سے مشروط کی ہے۔ حکومت نے شورٹی بانڈ نہیں بلکہ انڈیمنٹی بانڈ مانگا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے نوازشریف کی سزا معطل ہوئی۔ اس کیس میں نواز شریف کو جو جرمانہ ہوا اسی کے برابر بانڈز مانگے گئے۔ وفاقی حکومت نے 9 صفحات پر مشتمل جواب میں موقف اختیار کیا کہ ای سی ایل قانون کے سیکشن 3 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی قسم کی شرائط رکھ سکتی ہے، نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر شرائط قانون کے تحت طے کیں۔ لاہور ہائیکورٹ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی یہ درخواست بھی وہیں بھیجی جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی کالعدم قرار نہیں دی۔ عدالت نواز شریف کی درخواست خارج کرے۔ نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔ حکومت نے نواز شریف کو چار ہفتے کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔ نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔ نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کی جانب سے نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر عدالتی فیصلوں کی کاپیاں لاہور ہائیکورٹ میں پیش کی گئیں۔ قانونی جواز کے بغیرکسی کی نقل وحرکت پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جس پر عدالت کومکمل اختیار سماعت حاصل ہے، وفاقی حکومت اور نیب کے اعتراضات بے بنیاد ہیں۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ سے نواز شریف کی ضمانت منظور ہوچکی۔ وزارت داخلہ نے نام ای سی ایل سے نہیں نکالا۔ عدالت نے نام ای سی ایل سے نکالنے پر کوئی قدغن نہیں لگائی۔ نواز شریف کا کیس سننے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھی ہے۔ ایسے کئی فیصلے موجود جو ہمارے موقف کی تائید کرتے ہیں۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ پرویزمشرف کیس کا نواز شریف کیس سے تعلق نہیں۔ آپ کے موکل کو سزا سنائی جا چکی ہے۔ وکیل نے کہا ایان علی کا نام بھی بغیرشرائط ای سی ایل سے نکالا گیا۔ بعدازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ وقفہ کے بعد عدالت نے اپنا محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے وفاق اور نیب کی جانب سے عدالت عالیہ لاہور میں درخواست کے ناقابل سماعت ہونے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دائر درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ مذکورہ درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ عدالت نے وفاقی کابینہ کے حکم کو معطل کرنے کی فوری استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے دلائل نہیں سنے اس لئے فیصلہ نہیں کرسکتے۔ عدالت نے وکلاء کو دائر درخواست پر اپنے حتمی دلائل پیش کرنے کے لئے آج طلب کرلیا۔