نیب سعد رفیق کے خلاف ثبوت چاہتی ہے، گرفتار ملزمان پر تشدد کیا جاتا ہے,سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران : نیب ترجمان کی تردید
پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے الزام عائد کیا ہے کہ نیب حکام خواجہ سعد رفیق کے خلاف ثبوت چاہتے ہیں۔ ضمانت پر رہائی کے بعد ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں مجاہد کامران کا کہنا تھا کہ چھوٹے سے سیل میں 4 لوگوں کو رکھا جاتا ہے جہاں زیر حراست ملزمان پر تشدد بھی کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ واش روم میں بھی کیمرے لگے ہیں، ان کا تفتیش سے کیا تعلق؟ان کا کہنا تھا کہ حاجی ندیم کو پیراگون کیس میں گرفتار کیا گیا، ملزم حاجی ندیم پر اس کے بیوی بچوں کے سامنے تشدد ہوا، ایک ملزم کو اس کی ماں کے سامنے مارتے رہے۔سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے الزام عائد کیا کہ نیب حکام خواجہ سعد رفیق کے خلاف ثبوت چاہتے ہیں۔سابق وزیراعلی پنجاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو 13 نمبر سیل میں اکیلے رکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد سے وعدہ معاف گواہ بننے کا پوچھا، جس پر انہوں نے بتایا کہ گواہ بن جاتا تو آج جیل میں نہ ہوتا۔مجاہد کامران نے کہا کہ سینیٹر رانا مقبول کا قریبی عزیز بھی گرفتار ہے، نندی پور پاور پلانٹ کا ایک ڈرائیور بھی زیر حراست ہے، ڈرائیور نے فرنس آئل چوری کرنے والے کی تصویر بنائی تھی۔انہوں نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ برا سلوک کیا گیا، 25 سال کے افسر نے کہا کہ منہ پر تھپڑ ماروں گا، میرے ساتھ ایسا کرتے تو اسی طرح جواب دیتا۔مجاہد کامران نے کہا کہ ہتھکڑیاں لگانے میں عار نہیں، اس سے بہتری آئی ہے۔سابق وائس چانسلر نے کہا کہ نیب سے کوئی توقع نہیں ہے، سچ سامنے لاوں گا۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار نیب دفاعی پوزیشن پر ہے، چیئرمین نیب کو بھی بتایا کہ کبھی حرام کی کمائی نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف حراسگی کیس کا منصوبہ ایک فیشن ڈیزائنر کے گھر پر بنا، جس چیف سیکریٹری نے کیس بنایا وہ اب یو ایس ایڈ میں ہے۔ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ نائن الیون کے خلاف کتاب لکھنے پر امریکی اسٹیبلشمنٹ میرے خلاف ہو گئی، امریکا جانے پر ہر ڈی ایم جی افسر سے سی آئی اے رابطہ کرتی ہے۔خیال رہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر ملزمان پر 2013 سے 2016کے درمیان ملی بھگت سیگریڈ 17 اور اس سے اوپر کی 550 غیر قانونی بھرتیاں کرنیکا الزام ہے۔مجاہد کامران اور دیگر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے 11 اکتوبر کو حراست میں لیا تھا اور نیب کی جانب سے سابق وی سی سمیت دیگر اساتذہ کو بھی ہتھکڑیاں لگا کر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جس کا چیف جسٹس پاکستان نے نوٹس لیاتھا۔ڈی جی نیب لاہور نے اس معاملے پر عدالت سے معافی مانگی تھی جب کہ چیئرمین نے بھی اسی معاملے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نیب کو معطل کیا۔اس کے علاوہ مجاہد کامران پر اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لا کالج کی پرنسپل تعینات کرنے، من پسند طلبا کو وظائف دینے اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند کنٹریکٹرز کو ٹھیکے دینے جیسے الزامات بھی ہیں۔احتساب عدالت نے گزشتہ ماہ 22 اکتوبر کو پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا.سابق وی سی پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران کے الزامات پر نیب کی بھی وضاحت آگئی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ نیب آفس کے کسی واش روم میں کیمرہ نہیں ہے۔ اور مجاہد کامران کی فواد حسن فواد سے متعلق بات بے بنیاد ہے۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے یہ الزام لگایا تھا کہ نیب نے واش رومز میں کیمرے نصب کر رکھے ہیں اور اس کے علاوہ ان کی فواد حسن فواد سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔ نیب حکام کا یہ موقف ہے کہ ڈاکٹر مجاہد کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ نیب نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مجاہد کو زمین پہ سونے کے لئے ان کے کہنے پر ہی جگہ دی گئی تھی کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ انکی کمر میں درد ہے۔