حکمرانوں کو خصوصی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے مسلط کیا گیا: فضل ا لرحمن
لاہور (خصوصی نامہ نگار)متحدہ مجلس عمل کے صدر جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے عمران خان کو خصوصی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے پاکستان پر مسلط کیا گیا ہے ، پاکستان کو امریکہ یا اسرائیل کی گود میں نہیں ڈالنے دیں گے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار اسلامی ریاست کی حیثیت سے قائم رہے گا ، عالمی استعمار اور حکمران مسلمانوں کے دل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت نکال نہیں سکتے ۔ سپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کی رہائی کیلئے ٹیکنیکل بنیادوں پر فیصلہ دیاتاکہ مغرب اور یورپ کو خوش کر سکیں یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین ، برطانوی پارلیمنٹ ہمارے چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کر رہی ہیں ۔ خاکے بنا کر توہین رسالت کرنیوالے اس فیصلے پر خوشیاں منا رہے ہیں ۔ ہمارے ملک کا جعلی حکمران یہودیوں اور مغرب کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ ہم نے بہت پہلے کہاتھاکہ یہ یہودی لابی کا ایجنٹ ہے جس کی تصدیق آج یہودیوں کے وزیر مشیر بھی کر رہے ہیں ۔ وہ گزشتہ روز مال روڈ پر ملین مارچ کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ مارچ سے متحدہ مجلس عمل ، ملی یکجہتی کونسل، تحریک حرمت رسول، تحفظ ختم نبوت ، جماعت اسلامی ، مجلس احرار اسلام کے مرکزی و صوبائی رہنمائوں نے بھی خطاب کیا جن میں جماعت اسلامی کے قائم مقام امیر حافظ محمد ادریس، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینٹر ساجد میر، جے یو پی کے سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی، سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفورحیدری، اکرم درانی ،مولانا اللہ وسایا ، رانا شفیق پسروری ، مولانا امجد خان، ذکر اللہ مجاہد ، راشد محمو د، حافظ ساجد انور، امیر العظیم نے بھی شامل تھے جبکہ مولانا محمد امجد خان اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف نے سٹیج پر فرائض سرانجام دئیے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاتحریک انصاف کے ارکان اسمبلی ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرتاہے تو اسے کشمیر کی آزادی کے موقف سے بھی پیچھے ہٹنا پڑے گا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت گنہگار اور جیسی تیسی سہی حکمران اور عالمی استعمار لاکھ کوشش کرلیں وہ ہمارے دلوں سے آقاﷺ کی محبت نہیں نکال سکتے، ہم اپنی جان قربان کرنے سے نہیں ڈرتے، بعض حکومتی لوگ سپریم کورٹ کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ آپ آسیہ کے فیصلے کیلئے جو بھی جواز تلاش کریں ہم کہتے ہیںآپ نے بین الاقوامی دبائو میں فیصلہ دیا۔قائم مقام امیر جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس نے خطاب کرتے ہوئے کہاحکمران اور عدلیہ سن لے اگر آج حضور ؐ کی اہانت کو برداشت کرتے رہے تو کل تمہاری نجات کیسے ہوگی؟ پاکستان کی شناخت لاالہ الااللہ سے ہے ۔قوم بیرونی ایجنڈے پر چلنے والوں کو برداشت نہیں کریگی ۔ امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث حافظ ساجد میر نے کہاحرمت رسول کا تحفظ کسی خاص مکتبہ فکر یا کسی خاص علاقے کے مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور ہر مکتبہ فکر کے مسلمانوں کیلئے اپنی جان ، خاندان اور عزت سے زیادہ اہم ہے ۔ پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت کیلئے ہم بڑی سے بڑی قربانی دے سکتے ہیں ۔نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاپاکستان کو سیکولر اور لبرل ملک بنانے کے خواب دیکھنے والوں کے عزائم خاک میں جائیں گے ۔ متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری اطلاعات شاہ اویس نورانی نے کہا ہم حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں ہماری مسجدوں ، منبرو محراب اور خانقاہوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی ۔شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک نے کہاخاتم الانبیا،حضرت محمد ؐ کی ناموس کی حفاظت مسلمانوں پر فرض ہے۔علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہاآسیہ کو ملک سے بھگانے والوں کو محمد عربیؐ کے غلا م ملک سے بھاگنے کا موقع نہیں دیں گے ۔متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر میاں مقصود احمد نے کہاکہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کا امتحان ہے کہ وہ ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے کیا اقدامات کرتے ہیں ۔ تحریک حرمت رسولؐ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ نے کہانبی کریم ؐ پر ہماری جان اور ہمارے خاندان قربان، ختم نبوت قانون سے دو نمبری کرنیوالوں کے ہاتھ توڑ کر انہیں دو نمبر کردیں گے۔علامہ محمد رمضان توقیر نے کہاکہ آئین پاکستان کا تقاضا ہے کہ حرمت رسو ل ؐ کی حفاظت کی جائے ۔