وفاقی کابینہ: بیورو کریٹس کی تعیناتیوں سے متعلق کمیٹی قائم 50 ہزار ٹن یوریا درآمد کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 11 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جبکہ حکومت کے 100 روزہ پلان پر وفاقی وزارتوں کے مقررہ اہداف پر بریفنگ دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں کابینہ کی خصوصی کمیٹیوں اور ٹاسک فورسز کے سربراہوں نے اپنی کارکردگی پر بریفنگ دی۔ وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کی اور آذربائیجان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور مختلف ملکوں کے ساتھ ایم او یوز کی منظوری بھی دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو 100 روزہ پلان پر حتمی رپورٹ آئندہ ہفتے تک مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم 29 نومبر کو 100 روزہ پلان کے اہداف کی تکمیل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ ڈنمارک سے پاکستان لائی گئی بچیوں کے معاملے پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک سو 93 کمپنیوں کو سرکاری مداخلت سے آزاد کیا جائیگا۔ پچاس ہزار ٹن یوریا فوری طور پر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں کھاد سے متعلق مسائل پر بھی غور کیا گیا۔ الیاس خان کو 3 ماہ کیلئے پی ٹی ڈی سی کا چارج دیا گیا ہے۔ بیوروکریسی کی تعیناتی سے متعلق کابینہ کمیٹی بنائی گئی ہے۔ بیوروکریٹس کی تعیناتی ان کی کارکردگی سے جڑی ہونی چاہئے۔ بیوروکریسی کو سیاسی اثرورسوخ سے بچانا ہو گا۔ حکومت نے خسارے میں چلنے والی 196کارپوریشنوں کی بحالی کے لیے سرمایہ پاکستان کمپنی بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کمپنی کی تشکیل کے لیے ارباب شہزاد کی سربراہی میں چار رکنی وزارتی کمیٹی قائم کر دی گئی گندم کا 1300فی من کا نرخ برقرار رہے گا۔ بیوروکریسی کی کارکردگی کی بنیاد پر اعلیٰ عہدوں پر تقرری ہو گی چھ مہینے کی عبوری مدت کے بعد اڑھائی سالہ مدت کی تقرری کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے فواد چودھری نے بتایا کہ فیصلہ کیا ہے کہ 29نومبر کو حکومت کی اہم کامیابیوں اور پالیسیوں کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس میں قانونی، سماجی ، پانی، زراعت، غربت میں کمی ، ماحولیات، انتظامیہ، معیشت اور دیگر شعبوں کی پالیسیاں اور سمت واضح ہو گی اور وزیراعظم تمام منصوبوں اور حکومتی حکمت عملی سے پردہ اٹھائیں گی ہم نے جو کام کیا ہے سابقہ کوئی حکومت سو دن میں انکے قریب بھی نہیں پہنچی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈنمارک سے آفشین بخش، حرا اور دعا طاہر نامی بچوں کو لیکر پاکستان آئی ہے ۔ڈنمارک کی عدالت میں یہ معاملہ ہے کابینہ نے اس معاملے کی تفتیش کے لیے مجسٹریٹ کی تقرری کی منظوری دے دی ہے اور فیصلہ کیا جائے گا کہ ان بچوں کو واپس بھجوایا جائے یا نہ بھجوایا جائے کیونکہ جب ہم اپنی عدالتوں کے فیصلے کے احترام کی بات کرتے ہیں تو ہمیں باہر کی عدالتوں کے فیصلے کو بھی اسی طرح لینا ہو گا کابینہ نے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گورنمنٹ کے لیے تمام وزارتوں اور اداروں کے لیے ایک مد کے تحت کمپیوٹرز اور دیگر آلات کی خریداری ہو گی بیوروکریسی سے مستقل طو رپر سیاسی مداخلت کو ختم کرنا چاہتے ہیںکسی بیوروکریٹ کو سیاسی اختیار کے تحت نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا اس مقصد کے لیے مشیر اشرافیہ ارباب شہزاد کی سربراہی میں کمیٹی میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، ڈاکٹر عشرت حسین سابقہ گورنر سٹیٹ بینک اور وزیر مملکت برائے منصوبہ بندی و ترقی خُسرو بختیار شامل ہوں گے۔ اسی طرح ایس ای سی پی کے کمشنرز کی تعیناتی کر دی گئی ہے ہم اپنے منشور کے تحت فی الحال کسی کی نجکاری نہیں کر سکتے سرمایہ پاکستان کمپنی کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہ وزیر اعظم اور تین وفاقی وزراء شامل ہوں گے اور سات ارکان نجی شعبے سے شامل ہوں گے کمیٹی اپنی سفارشات کابینہ میں پیش کرے گی کہ کس طرح اسکو حکومت کے کنٹرول سے نکال کر سرمایہ پاکستان کمپنی کی تحویل میں دیا جائے سنگا پور کی طرز کا ماڈل اختیار کیا گیا ہے۔ وفاق کے ذمے میڈیا کے 22کروڑ روپے ریلیز کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ حکومتی پیسوں پر میڈیا ہائوسز چلائیں جائیں میڈیا کو چاہیے کہ یہ ماڈل اب نہیں چل سکتا اس پر نظر ثانی کریں کم تنخواہوں پر بھی لوگ کام کر رہے ہیں حکومتی پیسوں پر نہ بیٹھے رہیں کہ حکومت پیسے دے گی تو وہ چل سکیں گے۔ دس لاکھ ٹن اضافی گندم موجود ہے اسکی تقسیم کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے ۔