ایک عرض ہے
مکرمی :راولپنڈی کے ایریا میں کچھ زرعی زمین قابل کاشت بچی رہتی ہے قانون تو صرف یہ اجازت دیتا ہے کہ زرعی زمین کاشتکاروں کے پاس رہنی چاہئے صرف بنجر زمین کو سوسائٹی والے پلاٹنگ کیلئے خرید سکتے ہیں مگر ایسا نہیں ہوا۔دور دور تک روات،ہمک،نیازیاں ،سہالہ ،کلر ،کہوٹہ ،شاہ پور،اڈیالہ ،مورگاہ،تخت پڑی،گور فرو غیرہ میں فی الحال کوئی جگہ نہیں بچی اور نہ ہی کوئی حد مقرر ہے۔سارا رقبہ سوسائٹی کے اندر آچکا ہے برائے مہربانی خریداری کی کوئی حد مقرر کی جائے۔سرمایہ کار لوگ غریب عوام کو مغلوب اور مفلوج کررہے ہیں۔زمیندار کاشت کار جوکہ صدیوں سے اپنے آباؤ اجداد کی وارثت پہ نازاں تھا آج وہ بے بس ہے۔روزی،روٹی،مال مویشی کی نوکری چاکری،بیروزگاری میں بدل گئی ہے۔ورنہ زمیندار ہمیشہ خود کفیل رہا ہے اور باران رحمت کی جستجو رہی۔سی ڈی اے نے جو رقبہ ایکوائر کیا تھا اس کے متبادل پنجاب میں کئی مربعے زمین الاٹ ہوئی اور پلاٹ بھی دیئے گئے ہیں۔مگر ہم زمیندار لوگ گاؤں میں محصور ہوکے رہ گئے ہیں۔نہ بجلی نہ پانی نہ گیس گزر گا ہیں بند ہیں۔کسی کو بھی ترس کھا کر کوئی پلاٹ الاٹ نہیں ہوا۔برائے مہربانی یہ سلسلہ کس حد تک جاری رہے گا۔صاحب حیثیت لوگ انڈسٹری اور ڈیمز کی تعمیر میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔(شاہ مشتاق ،گوڑھا سیداں،ماڈل گاؤں،اسلام آباد،0342-5501914)