ایک تصویر۔۔۔۔ایک کہانی
زیر نظر تصویر کسی ہسپتال یا ڈسپنسری کی نہیں ہے بلکہ نالہ لئی پل پر گر کر زخمی ہونے والے لاوارث شخص کی ہے جسے ریسکیو اہلکار فرسٹ ایڈ دے رہے ہیں جبکہ یہ شخص بول سکتا ہے اور نہ ہی اس کے پاس شناخت کے لیے کوئی چیز ہے جس سے اس کے رشتہ داروں کو اطلاع دی جائے‘ ایسے بے سہارا لوگوں کے لیے دنیا کے ہر ملک میں فلاحی سنٹر کھولے جاتے ہیں جہاں پر ان کی کفالت کی جاتی ہے۔ پاکستان میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا جو شہر راولپنڈی بہاری کالونی میں قائم تھا جس میں بے سہارا بزرگوں کی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کیا جاتا تھا بدقسمتی سے اس کے بعد کسی حکومت نے اس معاملہ پر توجہ نہیں دی ایسے سنٹر مزید شہروں میں قائم کئے جائیں تاک جو لوگ رات سڑکوں پر سورہے ہوتے ہیں وہ ایسے سنٹروں میں رات گزار سکیں۔ سابق ایم ڈی بیت المال زمرد خان نے سویٹ ہوم پورے پاکستان میں شروع کئے جو کہ خوش آئند اقدام ہے لیکن وہ صرف بچوں کے لیے ہے۔ 1122 سروس سابق وزیراعلی پرویز الہیٰ نے شروع کی تھی جس پر پیش رفت کرتے ہوئے شہبازشریف نے موٹر سائیکل میڈیکل سروس بھی شروع کی ہے جو خوش آئند اقدام ہے(تحریروتصویر‘ ایم جاوید)