دونوں ایوانوں میں فواد چودھری کا ’’جارحانہ‘‘ طرز عمل : حکومت، اپوزیشن آمنے سامنے
بالآخر چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے اپنے چیئرمین ہونے کا ثبوت فراہم کر دیا ہے۔ قبل ازیں سابق چیئرمین میاں رضا ربانی کی ایوان پر بھرپور گرفت تھی اور موجودہ چیئرمین کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ وہ ایوان کی کاروائی چلا سکیں گے اور نہ ہی اپنی رٹ منوا سکیں گے لیکن پچھلے چند اجلاسوں کے دوران ہی محمد صادق سنجرانی نے اپنے آپ کو ’’منوا‘‘ لیا ہے۔ اس کا تازہ ترین اظہار غیر پارلیمانی الفاظ پر معافی مانگنے تک وفاقی وزیر ااطلاعات فواد چوہدری پر سینیٹ کے رواں سیشن میں داخلے پر پابندی ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ایوان بالا میں حکومت اقلیت میں ہے جبکہ اس کے مقابل بھاری بھرکم اپوزیشن ہے لہذا چیئرمین سینیٹ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کے لئے جہاں بھرپور کوشش کر رہے ہیں وہاں وہ حکومت بالخصوص چند وزرا کو ایوان کا ماحول مکدر بنانے سے روکنے کیلئے سخت گیری پر مجبور ہوئے ہیں۔ دوسری طرف متحدہ اپوزیشن نے فواد حسین چوہدری کے معافی نہ مانگنے تک ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر نے کا اعلان کر دیا ہے۔ اپوزیشن نے بھی فواد چوہدری کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ حکومت کے وزیر ایسے ہوتے ہیں یہ آپ نے غنڈے پال رکھے ہیں ،ایسی باتیں کرنے پر انہیں شاباشی ملتی ہے ،ہم نے ضیاء الحق کے دور میں اس طرح کے تماشے نہیں دیکھے، یہ روش چل نکلی ہے کہ ایوان کا تقدس روزانہ پامال کیا جاتا ہے اگر وزیر ایوان کی حرمت کو پامال کریں گے تو ہم ایوان کا بائیکاٹ کریں گے، اپوزیشن نے اعلان کر دیا ہے کہ جب تک معافی نہیں مانگی جائے گی ایوان میں آنا بے کار ہے ۔ سینیٹ میں قائدحزب اختلاف راجہ طفر الحق ، شیری رحمان ، مولا بخش چانڈیو ، عثمان خان کاکڑ ، میر حاصل خان بزنجو اور دیگر نے کیا ۔قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ کل اجلاس کے دوران بہت زیادہ بدمزگی ہوئی جس کے نتیجے میں ہمیں واک آؤٹ کرنا پڑا ،انہوں نے کہا کہ اس طریقے سے ایوان کے وقار پر اثر پڑتا ہے اس بدمزگی کا علاج ہمارے پاس نہیں آپ کے پاس ہے ،آپ نے کل وزیر کا مائیک بند بھی کیا پھر بھی وہ لگے رہے،جب تک معافی نہ مانگی مانگی جائے ایوان میں آنا بے کار ہے،نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کہا جب تک یہ وزیر جب پورے ایوان سے معافی نہیں مانگے گا اپوزیشن ایوان میں نہیں بیٹھے گی، فواد حسین صرف سینیٹ میں ہی گوہر افشانی نہیں کرتے بلکہ قومی اسمبلی میں بھی وہ اپنی ’’شعلہ بیانی‘‘ سے حکومت کو مشکلات میں مبتلا کرتے رہتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی فواد حسین چوہدری کے طرز عمل کی وزیراعظم سے شکایت کر چکے ہیں۔ انھیں بھی فواد حسین چوہدری کی جارحیت کی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کا نوٹس لیا ہے اور اپنے وزراء کی تضحیک پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ سینٹ میں اپوزیشن کی اکثریت حکومت کیلئے درد سر بن گئی، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آ گئے۔