افغان وزارت خارجہ نے ایس پی طاہر خان کے قتل کی تصدیق کر دی۔ جسد خاکی طورخم بارڈر پر پاکستان کے حوالے کر دیا گیا۔ بہت افسوس ہوا۔ مکمل تحقیقات کرینگے۔افغان سفیر
اسلام آباد سے 26 اکتوبر کو اغوا ہونیوالے ایس پی رورل پشاور طاہر خان داوڑ کی شہادت کی تصدیق ہو گئی۔ ان کی نعش سروس کارڈ کے ساتھ صوبہ ننگر ہار ضلع دربار میںپائی گئی تھی۔ ایک سرکاری افسر کا وفاقی دارالحکومت سے اغوا ہونا بذات خود نہایت افسوسناک واقعہ اور وہاں کی انتظامیہ کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ اسلام آباد میں اتنی سخت سکیورٹی اور سیف سٹی کے نام سے لگائے گئے سینکڑوں کیمروںاور قدم قدم پرموجود سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود اغوا کنندگان آرام کے ساتھ کس طرح یہ کارروائی کر گئے۔ اس واردات نے تو دارالحکومت کے سکیورٹی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اسکے بعد اسلام آباد سے اطلاعات کے مطابق انہیں میانوالی کے راستے بنوں سے افغانستان لے جایا گیا۔ طویل سفر کس طرح نہایت آسانی سے انجام پایا جبکہ مرحوم ایس پی کے لاپتہ ہونے کی خبر فوری طورپر نشر ہو چکی تھی۔ خود پولیس والے اپنے ایک اعلیٰ افسر کی بازیابی کیلئے کسی قسم کی کارروائی کیوں نہ کرسکے۔ بارڈر سکیورٹی کے باوجود ان کا افغانستان لے جایا جانا ہمارے پورے سکیورٹی نظام کی قلعی کھول رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے بھی اس واقعہ کوسنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ افغانستان کی طرف سے قتل کی تصدیق کے بعد اب اس واقعہ میں ملوث افراد کو نہ چھوڑنے کا وزیر مملکت برائے داخلہ کا بیان صرف لواحقین کی تشفی کیلئے ہے۔ حکومت اس واقعہ پر حکومت افغانستان سے سخت احتجاج کرے اور ان سے ملزمان کی گرفتاری کیلئے مکمل تعاون طلب کرے اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کی ہرممکن کوشش کرے۔ اسکے ساتھ اپنے سکیورٹی نظام کی بھی اصلاح کرے جو اب تک اغوا کاروں کی نشاندہی کرنے میں مکمل ناکام ثابت ہو رہا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024