ہائیکورٹ بنچ کے قیام کا تقاضہ کرنیوالے فیصل آباد اور گوجرانوالہ کے وکلاء نے گزشتہ روز ان دونوں شہروں کی ضلع کچہریوں میں ہنگامہ آرائی کی انتہا کردی اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے عدالتوں کو تالے لگا دئیے اور کچہری روڈ پر ٹریفک بھی بند کر دی۔ فیصل آباد میں تو احتجاجی وکلاء نے‘ جن کی قیادت ڈسٹرکٹ بار کے ایک صدارتی امیدوار کر رہے تھے۔ ڈپٹی کمشنرکے دفتر پر بھی دھاوا بول دیا اور اندر گھس کر ڈپٹی کمشنر کو ان کی نشست سے زبردستی اٹھا کر انہیں دھکم پیل کا نشانہ بنایا اور ان پر تشدد کی بھی کوشش کی جنہیں سکیورٹی اہلکاروں نے بمشکل بچایا۔ گزشتہ روز وکلا کے اس طرز عمل پر عدالتی افسران نے بھی احتجاج کیا اور عدالتوں سے اٹھ کر چلے گئے۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کا کلچر بہت تیزی سے معدوم ہو رہا ہے۔ نتیجتاً اپنے اپنے معاملات پر سراپا احتجاج بنے مختلف طبقات زندگی کے لوگ گالم گلوچ سے بھی آگے بڑھ کر چھینا جھپٹی اور تشدد وتوڑ پھوڑ کی نوبت لاتے نظر آتے ہیں۔ یقیناً انہیں احتجاج کے ذریعہ اپنے مطالبات تسلیم کرانے کی خاطر متعلقہ اتھارٹیز تک اپنی آواز پہنچانے کا حق حاصل ہے مگر احتجاج کے ذریعے دوسروں کی زندگیوں اور امن و امان میں خلل ڈالنے کا کسی کو حق حاصل نہیں۔ احتجاج کا ایسا انداز یقیناً تخریبی کارروائیوں کے زمرے میں آتا ہے۔ فیصل آباد اور گوجرانوالہ کے وکلاء کا تو احتجاج بھی ہائیکورٹ کے بنچ کی تشکیل کیلئے ہے جس کیلئے انہیں تشدد اور توڑ پھوڑ کا راستہ اختیار کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ یہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ایک قطعی انتظامی معاملہ ہے جسے پرتشدد احتجاج کے بجائے پرامن طریقہ سے فاضل چیف جسٹس کے روبرو پیش کیا جا سکتا ہے اور اس کیلئے پنجاب بار کونسل سمیت وکلاء کی نمائندہ تنظیموں کی معاونت لی جا سکتی ہے۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ 2007کی عدلیہ بحالی تحریک کے بعد وکلاء نے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کیلئے جو طرز عمل اختیار کیا ہے اس میں عدالتی اور انتظامی افسران ہی نہیں، پولیس اہلکار اور عوام بھی وکلاء کی تشدد کی کارروائیوں کی زد میں آ رہے ہیں۔ نتیجتاً معاشرے کی کریم وکلاء برادری کیلئے اب وکلاء گردی کی افسوسناک اصطلاح استعمال ہو رہی ہے۔ اس کا سینئر وکلاء اور وکلاء کی نمائندہ تنظیموں کو سخت نوٹس لے کر اپنی کمیونٹی میں سلجھائولانے کی کوشش کرنی چاہئے اور پیشۂ وکالت کا تشخص خراب ہونے سے بچانا چاہئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024