سخی کامل حضرت سید احمد حسین گیلانی

May 16, 2025

 ظہور کاظمی

صوفیانہ مسلک پر اک طائرانہ نظر ڈالی جائے تو  آج ہم جس ہستی کو ہدیہ تہنیت پیش کرنے جا رہے ہیں وہ سلسلہ ولایت کی نسل در نسل ایک فقید المثال لڑی ہیں۔ صاحب عرفان ولایت واقف اسرار خودی آشنائے افروز و فردا سلسلہ تصوف کے امین و علمدار خدا خاصانِ خدا اور بندگانِ خدا سے قرب کے حامل سخی درویش فقیر ولی حضرت پیر سید افضال حسین گیلانی کی نسبت اور مناسبت سے ہر سال عرس مبارک کا انعقاد ہوتا ہے۔ سید افضال گیلانی کے القابات کی ایک طویل فہرست  ہے ،مگر آپ کا  سخی کامل کا لقب آپ کی دریا دلی آپ کے جو دوسخا کے واقعات آپ کی ذات سے مترشح لطف و عطا حسن سلوک خیر خواہی بندہ پروری و بندہ نوازی کے مکمل اظہار کے لیے کافی ہے۔ ہر مذہب و مسلک پر مکتبہ فکر کی قید سے آزاد رنگ و نسل ، امارت و غربت کی حلقہ بندیوں سے بلند و بالا کہ ہر کمز ور و توانا پر دست شفقت و محبت نہایت ہی نرم دلی ، خوش اخلاقی و بردباری آپ کی ہستی فیض افزا کا اختصاص رہا ہے۔ سائلین حاجت مند دردمند زمانے کے مصائب و آلام غربت و افلاس کے شکار جب آپ کی بارگاہ لطف و احسان میں حاضر ہوتے ہیں تو ان کے بتائے بغیر بھی آپ ان کے حال احوال وسوال واقعات اور کیفیات سے آگاہ ہوتے ہیں۔ 
کردار سازی میں بھی آپ با کمال کریمانہ انداز اختیار فرماتے ہوئے سر محفل کسی کو شرمندہ ہونے سے محفوظ رکھتے اور آنے والے کی عزت نفس محفوظ رہتی جو مخلوق ان سے کسب فیض دعا و حاجت کے لیے حاضر ہوتی ہے۔ اس کے علم ونصیب اللہ والوں کو نمود و نمائش خود غرضی و خود پرستی اور منافقانہ رویوں سے کی۔ روایت کبھی پسند نہیں ہوتی ، جھوٹ مکر و فریب سے ان کا دور کا علاقہ نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے درسے دنیا و آخرت کی روحانی و مادی ایسی خیرات نصیب ہوتی ہے کہ نسلیں تک سنورتی چلی جارہی ہیں۔ آپ کے معمولات کو دیکھیں تو بہت کچھ سمجھنے اور سیکھنے کو مل جاتا ہے۔ تمام دن کا شتکاری کے بعد شدید تھکن کے باوجود نماز مغرب کے  بعد مختصر انتہائی سادہ خوراک و دیگر معمولات و مصروفیات کے بعد نماز عشا ادا فرما کر تہجد تک اپنے مرشد اپنے بابا کریم ، والد بزرگوار کی خدمت اقدس میں ایک عام سے مرید کی طرح کسب فیض فرمایا کرتے۔ آپ نے 36 سال اپنے مرشد کریم کے پردہ کرنے تک اپنی اس عادت و سعادت کو برقرار رکھا۔ ان اولیاء  اللہ بزرگانِ دین کے بتائے اور سمجھ میں آئے ہوئے راستوں پر چل کر ہی ہم دنیاوی و آخروی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں کہ یہ خدا کا راستہ ہے۔ میرے نزدیک دین و اخلاق کے 4 ستون ہیں۔ پہلا ستون خداوند کریم کی اطاعت، دوسرا رسول و آلِ رسول کی 
مودت، تیسر استون محبت ہے۔ تیسر ا سلسلہ جس کا سلسلہ آپ کے ظرف کے مطابق وسیع سے وسیع ہوتا چلا جاتا ہے اور چوتھا ستون خدمت ہے۔
اگر مخلوق کی خدمت و خیر خواہی کو زندگی سے نکال دیں تو زندگی فنا تو ہو گی بقا سے محروم رہے گی۔ یاد رکھئے گا جس کا وجود دوسروں کے لیے خیر کا باعث ہے آس کے لیے دعا و آخرت میں خیر ہے۔ بروز جمعہ 20 مارچ 1998 ء   درمیانی شب بمطابق 21 ذی عقدہ 1418ء آپ اپنی ابدی قیام گاہ کے لیے اپنے اس رب کی بارگاہ پاک میں جا پہنچے جس کی دید کے مشتاق تھے۔ جس نے بھی سنابس کلیجہ تھام کر رہ گیا۔ میدان با صفا کے قلب و جگر تڑپ اٹھے اور آنکھوں سے آنسو اترتے چلے گئے۔ رہبر شریعت و طریقت کی رحلت  فرما جانے کے بعد خاندانی روایت اور دستور طریقت کے مطابق آپ کے بڑے وارث فرزند صاحبزادہ پیر سید مبارک علی شاہ گیلانی کو  حضرت محبوب ذات السید احمد حسین شاہ گیلانی اور حضرت سخی کامل سید افضال احمد حسین گیلانی کے محبوب خاص کے آستانہ عالیہ کی خدمت کے لیے بحیثیت سجادہ نشیں فرائض اور آستانہ عالیہ سے وابستہ روشن و تابندہ روایات کی پاسداری کا فریضہ سرانجام دینے کے لیے منتخب کیا۔گیا۔ اس سلسلہ میں آپ کے برادر اصغر صاحبزادہ سید شاہ کمال محی الدین گیلانی کی مکمل معاونت حاصل ہے۔ عرس منعقدہ 18-17 مئی 2025 بروز ہفتہ اتوار منڈیر سیداں سیالکوٹ میں  سر پرستی و نگرانی  سید امجد علی امجد منعقد ہو رہا ہے جس میں۔ مریدین  اور عقیدت مند بھر پور شرکت کریں گے۔۔۔

مزیدخبریں