عمران خان قتل سازش ثبوت پیش کرنے چاہئیں
سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میری جان لینے کی سازش ہو رہی ہے جس کا مجھے پہلے سے ہی علم تھا اس لیے میں نے ممکنہ ذمہ داروں کے ناموں کی نشاندہی کے ساتھ ویڈیو ریکارڈ کروا کر محفوظ جگہ پر رکھوا دی ہے تاکہ لوگوں کو پتا چل سکے کہ کون کون میرے قتل کی سازش میں شریک تھا، اگر مجھے کچھ ہوا تو یہ ویڈیو قوم کے سامنے آئے گی۔ ہفتہ کے روز سیالکوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کے پہلے وزیراعظم شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے زمانے سے آج تک کوئی طاقتور ملزم نہیں پکڑا گیا۔ اس لیے چاہتا ہوں کہ قوم کے سامنے سب کی شکلیں آئیں کہ کون کون غداری اور سازشیں کر رہا تھا۔ عمران خان اقتدار سے محرومی کے بعد سے بڑے بڑے عوامی اجتماعات میں قوم کے سامنے کی نئے نئے انکشافات کر رہے ہیں۔ اقتدار سے محرومی کو امریکی حکومت کی سازش قرار دینے کے بعد اب انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو جان سے مار دینے کی سازش تیار کر لی گئی ہے جس کا مقصد انہیں راستے سے ہٹانا ہے۔ اس وقت ملک جن نازک حالات سے گزر رہا ہے۔ ان حالات میں قومی سطح پر اتحاد، اتفاق اور یک جہتی کی اشد ضرورت ہے۔ قوم کو انتشار، بدامنی اور خانہ جنگی میں مبتلا کرنے کی ہر کوشش ملک کی سلامتی، بقاء اور استحکام کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے اس لیے ایسے ہر عمل اور ہر کوشش کے آگے بند باندھنا ہو گا جس کے نتیجے میں ملک و قوم کو کسی سانحہ سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہو۔ عمران خان ملک کے سب سے معتبر اور بلند منصب پر فائز رہے ہیں۔ انہوں نے قریباً پونے چار سال تک حکمرانی کی۔ اپنے بارے میں انہوں نے سیالکوٹ کے جلسۂ عام میں جو انکشاف کیا ہے اس کا کوئی ثبوت بھی پیش کرنا چاہیے تاکہ سکیورٹی ادارے اس کی تحقیقات کرسکیں۔ محض شک کی بنیاد پر کوئی مفروضہ تیار کر لینا مناسب نہیں۔ اگر الزام لگایا ہے تو اسے ثابت بھی کرنا ہو گا۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی طرف سے قتل کی سازش کے دعوے کو فراڈ قرار دے دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اس کی انکوائری کروانے کو تیار ہے اگر شواہد دیے جائیں۔ اب یہ عمران خان پر ہے کہ وہ اس مبینہ سازش کو کس طرح ثابت کرتے ہیں کہ اصل حقیقت عوام کے سامنے آ سکے اور وہ چہرے بے نقاب ہوں جنہوں نے یہ سازش تیار کی یا اس کے سہولت کار بنے۔