متعلقہ ادارے 15 روز میں زمین خالی کروا کر سندھ حکومت کے حوالے کریں، سپریم کورٹ
کراچی( وقائع نگار) شہر کراچی میں سرکلر ریلوے کی بحالی، تجاوزات، پارکس پر قبضہ، کمرشل استعمال کے متعلق سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیاجس میں سیکریٹری ریلوے اور دیگر متعلقہ اداروں کو15 روز میں سرکلر کی زمین خالی کرواکرکے سندھ حکومت کے حوالے کر نے کا کہا گیا ہے۔سندھ حکومت کو ایک ماہ میں منصوبہ کو مکمل کرکے شہریوں کے لئے سرکلر ٹرین کا آغاز کرنے کی ہدیات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت، محکمہ منصوبہ تمام اداروں کی معاونت کریں اور منصوبہ کو مکمل کرنے میں مدد کریں،ریلوے کی زمین سے تمام تجاوزات، گھر اور دوکانوں کو مسمار کیا جائے، تحریری حکم نامہ کے مطابق متعلقہ اداروں کو متاثرہ رہائشی افراد کی فہرست مرتب کرکے انہیں متبادل گھر فوری فراہمکرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ الہ دین پارک اور راشد منہاس روڈ پر زیر تعمیر بلڈنگ کا کام روک کر بلڈنگ کے مالکان کو نوٹس جاری آئندہ سیشن میں طلب کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ، تحریری حکم میں چیف سیکریٹری کو لوکل گورنمنٹ کے اختیارات واپس لینے کے متعلق رپورٹ فراہم کرنے اور سرکاری زمین، پارکس، کھیلوں کا میدان، ہسپتال، اسکول، قبرستان کی زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کا کہا گیا ہے۔جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ کوئی بھی ادارہ شہر میں ترقیاتی کام کروانے میں دلچسپی نہیں رکھتا، کچی آبادی، سرکاری کوارٹرز خراب صورتحال اختیار کرچکے ہے، کراچی پاکستان کا دارالحکومت شہر ہوا کرتا تھا لیکن اب کیا نام دیا جائے۔معزز جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی شہر اب روشنیوں کا شہر نہیں رہا اور نہ ہی یہاں باغ باقی رہ گئے ہیں، اب نہ درخت ہے نہ ہریالی نہ پارک نہ کھیل کے میدان نہ یونیورسٹی نہ کالجز اور نہ ہی روڈ بنائے گئے، شہر میں نہ پانی ہے نہ سیوریج کا نظام ہے نہ بجلی ہے نہ ٹرانسپورٹ ہے اور نہ ہی کوئی پارکنگ کی جگہ ہے، سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی سندھ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر شہر کو ماڈرن بنانے میں اپنا کردار ادا کریں،شہر میں تعمیر شدہ رینجرز اور پولیس کی چوکیوں سے متعلق ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ رپورٹ کے ہمراہ پیش ہو، شہر کی فٹ پاتھوں سے کمرشل استعمال ختم کرکے شہریوں کے لئے پیدل چلنے کی جگہ بنائی جائے،اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کے لئے بڑی بڑی شاہراہوں پر پیدل کراس کرنے کا پل بنایا جائے،سول ہسپتال، جناح ہسپتال، آغا خان اور ایس آئی یو ٹی سمیت دیگر اسپتالوں کے روڈ فوری کلئیر کیے جائے،کڈنی ہل پارک سے غیر قانونی رہائشی عمارتوں کو گرا یاجائے اور پارک کو اصل حالت میں بحال کی جائے۔ایم اے جناح رود پر قائم خطرناک قرار دی جانے والی سی بریز بلڈنگ کو گرائی جائے اورڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شہر سے تمام غیر قانونی بلڈنگ کو ختم کریں،عدالت نے پی اینڈ ٹی کالونی، نیلم کالونی، پنجاب کالونی اور دیگر تمام جگہوں سے غیر قانونی بلڈنگ کو گرانے کا حکم دیتے ہوئے پی آئی اے، کے پی ٹی اور دیگر سرکاری اداروں کی زمین سے کمرشل استعمال کو فوری ختم کرنے کا کہا ہے۔سپریم کورٹ نے ڈی ایچ اے کو بھی ہدایت کی کہ وہ اپنی حدود سے تمام تر تجاوزات فوری ختم کرے۔علاوہ ازیںکراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کا کام شروع کردیا گیا گلشن اقبال بلاک 13اردو کالج کراچی میں آپریشن کا آغاز کردیا گیا جہاں ریلوے لائن پر300سے زائد جھونپڑیاں اورغیرقانونی تعمیرات بنائی گئی ہیں۔متاثرین سراپا احتجاج بن گئے۔