پی اے سی ذیلی کمیٹی کا پی آئی اے کی طرف سے معاہدہ کی خلاف ورزی پر اظہار ناراضی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی اجلاس میں پی آئی اے کی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی اور ناقص معاہدوں پر’’ ناراضی ‘‘ کا اظہا ر کیا گیا اور سی ای او "پی آئی اے" کومعاہدوں کا خود بغور جائزہ لینے کی ہدایت کردی، کمیٹی نے معاہدوں کی نقول آڈٹ حکام کو فوری فراہم حکم دیا اور وارننگ دی اگر معاہدوں کی نقول فراہم نہ کی گئیں تو آئندہ اجلاس میںڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کیا جائے گا اجلاس میں انکشا ف کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کو غیر ملکی کمپنی سے معاہدے کی خلاف ورزی پر57 لاکھ 20 ہزار ڈالر جرمانہ ہوا جب کہ پی آئی اے کی جانب سے ناقص معاہدے کرنے پر4 ارب 7 کروڑ 36لاکھ روپے کا نقصان ہوا،برطانوی عدالت نے پی آئی اے کو ایک کروڑ 31لاکھ ہرجانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا، کمیٹی نے غیر ملکی کمپنی سے کئے گئے معاہدہ کی خلاف ورزی کے معاملہ پر پی آئی اے کی انکوائری کو مسترد کردیا اور پی آ ئی اے کے سی ای او کو 60دن میں انکوائری کرکے ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت کردی، بدھ کوپارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا کنوینئر سید نوید قمر کی صدارت میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سول ایوی ایشن کے مالی سال 2016-17 کے مالی حسابات کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا جن میں آڈٹ پیراز " پی آئی اے" سے متعلق زیر غور آ ئے ۔سول ایوی ایشن حکام نے کمیٹی کو کراچی ائیرپورٹ پر پی ٹی سی ایل اور کالٹیکس کمپنیوں کو جگہ فراہم کرنے کے بارے میں آٓگاہ کیاکہ دونوں کمپنیاں ریگولر فیس دے رہی ہیں۔ آڈٹ حکام نے کہاکہ محکمے نے ہمیں معاہدے کی کاپی فراہم نہیں کی۔ حنا ربانی کھر نے استفسار کیاکہ کب سے معاہدے کی تجدید نہیں ہوئی۔سی اے اے حکام نے بتایا کہ2005ء سے معاہدے کی تجدید نہیں ہوئی۔حنا ربانی کھر نے کہاکہ حیرت کی بات ہے کہ کس طرح معاملات چلائے جا رہے ہیں۔جس انداز سے سول ایوی ایشن حکام جواب دے رہے ہیں اس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔سید نوید قمر نے سول ایوی ایشن حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے جوابات بالکل تسلی بخش نہیں۔ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائیر مارشل ارشد ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کا مستقل چیئرمین نہیں۔حیرت کی بات ہے کہ سول ایوی ایشن کا بھی چیئرمین نہیں۔سید نوید قمر نے کہاکہ سربراہان کے بغیر کیسے ادارے چل سکتے ہیں۔ متعلقہ اتھارٹیز کو لکھیں کہ جلد اداروں کے سربراہ تعینات کئے جائیں۔ سید نوید قمر نے کہاکہ یہ ہمارا کام ہے کہ زمہ داروں کے خلاف کیسے کارروائی ہونی چائیے۔ذیلی کمیٹی نے ہدایت کی کہ پی آئی اے کے سربراہ معاملے کی دوبارہ غیر جانبدرانہ انکوائری تیس دن میں مکمل کریں۔سید نوید قمر نے کہاکہ نقصان کے زمہ داروں کا تعین ہونا چائیے۔ کوئی قربانی کا بکرا مت تلاش کیاجائے بلکہ اعلی سطح کے افیسران تک زمہ داران کا تعین کیا جائے۔سی ای او "پی آئی اے" نے کمیٹی کو آ گاہ کیاکہ گزشتہ تین ماہ میں پی آئی اے نے ثالثی کی عدالت میں دو کیس جیتے ہیں اور 13ملین ڈالر وصول کیاہے۔