مشرق وسطیٰ میں فوج بھیجنے کا منصوبہ نہیں، ٹرمپ: جنگ نہیں ہو گی: خامنہ ای
ماسکو (اے پی پی+ نیٹ نیوز) روس نے کہا ہے کہ ایران کو مشترکہ ایٹمی معاہدے کی بعض شقوں سے خارج ہونے کا حق حاصل ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مشترکہ ایٹمی معاہدے پر یورپی ممالک کی طرف سے عمل نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو مشترکہ ایٹمی معاہدے کی بعض شقوں سے نکلنے کا پورا حق حاصل ہے۔روسی وزیر خارجہ نے چین کے وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا، جبکہ امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ہی خارج ہوگیا۔سرگئی لاروف نے کہا کہ ایران کا اقدام مشترکہ ایٹمی معاہدے کے مطابق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر معاہدے سے کوئی ایک فریق خارج ہوجائے تو دوسرا فریق بھی معاہدے سے خارج ہوسکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں فوج بھیجنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ غلط خبرہے، امریکہ اس طرح کی کسی منصوبہ بندی پر مجبور نہیں ہونا چاہتا، لیکن اگر ایسا منصوبہ مرتب کرنا پڑا تو پھر امریکا زیادہ فوج بھیجے گا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ تناؤ کے باوجود امریکا کے ساتھ جنگ نہیں ہو گی۔ اعلیٰ افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تناؤ کے باوجود تہران اور واشنگٹن کے درمیان جنگ کبھی نہیں ہو گی۔ امریکہ بخوبی جانتا ہے کہ جنگ اسکے مفاد میں نہیں، جب تک امریکا اپنا رویہ نہیں بدلے گا اسکے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں۔ ایران اور کسی فوجی مڈبھیڑ کے بجائے دراصل عزم کا امتحان ہے۔ یورپی یونین نے انسٹیکس کے تحت ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین جلد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایک بار پھر جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ فیڈریکا موگرینی نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ تمام یورپی ممالک ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے پر مکمل طور سے عملدرآمد کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو یقین ہے کہ چند روز قبل متحدہ عرب امارات کے قریب سمندر میں تیل برداربحری جہازوں پر تخریب کاری کے حملے کے پیچھے ایران نواز عناصر کا ہاتھ ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے بغداد کے سفارتخانے اور اربیل میں قونصل خانے سے غیر ضروری سفارتی عملے کو نکل جانے کا حکم دیدیا۔ پیوٹن نے کہا ایران جوہری معاہدے پر عملدرآمد برقرار رکھے۔ ادھر ایران نے جوہری معاہدے کی بعض شرائط سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ یوں یورینیم افزدوگی اور بھاری پانی کے ذخائر میں اضافہ کر سکتا ہے۔